گردوں کے امراض کی شرح میں حالیہ چند دہائیوں کے دوران دنیا بھر میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

گردے خون میں موجود اضافی سیال اور کچرے کو فلٹر کرتے ہیں اور ان کے افعال متاثر ہونے پر یہ کچرا جمع ہونے لگتا ہے۔

گردوں کے امراض کے شکار افراد میں دل کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ بھی بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔

گردوں کے امراض کی علامات اکثر افراد نظرانداز کردیتے ہیں اور جب تک توجہ دیتے ہیں، اس سے وقت تک جسم کو بہت نقصان پہنچ چکا ہوتا ہے۔

ہر سال مارچ کی دوسری جمعرات کو گردوں کا عالمی دن منایا جاتا ہے ، جس کا مقصد اس گردوں کے امراض کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے اور ان سے بچنے کے لیے طرز زندگی میں تبدیلیوں کی حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔

پاکستان میں اس حوالے سے مستند اعدادوشمار تو دستیاب نہیں مگر ایک اندازے کے مطابق لاکھوں افراد گردے کے مختلف امراض میں مبتلا ہیں جبکہ ایسے مریضوں کی تعداد میں سالانہ 15 سے 20 فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔

چند عام چیزوں سے آپ گردوں کے تکلیف دہ امراض سے خود کو بچاسکتے ہیں، جو درج ذیل ہیں۔

مخصوص ادویات کا زیادہ استعمال مت کریں

ورم کش ادویات کا بہت زیادہ استعمال گردوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے اور طویل المعیاد بنیادوں پر ان ادویات کا استعمال بھی گردوں کے دائمی امراض کا خطرہ بڑھاتا ہے، تو بہتر ہے کہ ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر ان ادویات کا استعمال کرنے سے گریز کریں۔

اینٹی بائیوٹیکس بھی نقصان دہ

بیکٹریا سے لڑنے والی ادویات بھی گردوں کو اس صورت میں نقصان پہنچاسکتی ہے جب ان کا زیادہ استعمال کیا جائے، ایسا اس وقت بھی ہوسکتا ہے جب آپ کی صحت مثالی ہو، بلکہ زیادہ سنگین ہونے پر گردوں کے افعال متاثر ہوسکتے ہیں۔

ہربل سپلیمنٹس سے بچیں

یہ سپلیمنٹ بھی گردوں کو نقصان پہنچا سکتے ہیں، یہ اس صورت میں زیادہ نقصان دہ ہوسکتے ہیں جب آپ پہلے ہی گردوں کے امراض کا شکار ہوں، کیونکہ اس سے حالت زیادہ بدتر یا ادویات کے اثر کو متاثر کرسکتے ہیں۔ کسی بھی ہربل سپلیمنٹ کو استعمال کرنے سے قبل ڈاکٹر سے مشورہ کریں۔

صحت بخش غذا

آپ جو کچھ بھی کھاتے یا پیتے ہیں، گردے ان کو پراسیسر کرتے ہیں، اس میں وہ سب کچھ بھی شامل ہے جو نقصان دہ ہوسکتا ہے جیسے بہت زیادہ چربی، نمک اور چینی۔ وقت کے ساتھ نقصان دہ غذا ہائی بلڈ پریشر، موٹاپے، ذیابیطس اور دیگر امراض بھی گردوں کے افعال کو مشکل بنادیتے ہیں۔اس کے مقابلے میں صحت بخش غذا جیسے سبزیاں، پھلوں اور اجناس کا زیادہ استعمال اور کم پراسیس غذائیں گردوں کی صحت کو مستحکم رکھتی ہے۔

نمک کی مقدار پر توجہ دیں

نمک لوگوں پر مختلف انداز سے اثرانداز ہوتا ہے، کچھ لوگوں میں اس کی زیادہ مقدار سے پیشاب میں پروٹین کی مقدار بڑھ جاتی ہے، جو کہ گردوں کے لیے نقصان دہ یا گردوں کے امراض کو زیادہ بدتر بناسکتا ہے۔ بہت زیادہ نمک ہائی بلڈ پریشر کا امکان بھی بڑھاتا ہے، جو کہ گردوں کے امراض کی ایک عام وجہ ہے اور گردوں کی پتھری کا خطرہ بھی بڑھتا ہے۔

مناسب مقدار میں پانی پینا مت بھولیں

پانی گردوں کے لیے بہت اہم ہے اور یہ کچرے کو پیشاب کی شکل میں مثانے کی جانب دھکیلتا ہے، اگر پانی کم پیا جائے تو گردوں کے اندر موجود ننھے فلٹرز کام کرنا چھوڑ سکتے ہیں، جس سے گردوں میں پتھری اور انفیکشن کاخطرہ بڑھتا ہے۔ درحقیقت پانی کی معمولی کمی بھی گردوں کو اس صورت میں نقصان پہنچا سکتی ہے جب اکثر آپ پانی کم پینا عادت بنالیں۔ روزانہ موسم کو مدنظر رکھ کر 4 سے 6 گلاس پانی پینا ٹھیک رہتا ہے، تاہم بیماری کی صورت یا موسم گرم ہونے پر جسم کو زیادہ پانی کی ضرورت ہوسکتی ہے۔

ورزش

صحت بخش غذا کی طرح ورزش بھی ذیابیطس اور امراض قلب جیسے مسائل سے بچانے میں مدد دیتی ہے جو کہ گردوں کو نقصان پہنچانے والے عوامل ہیں۔ مگر اچانک ہی سست طرز زندگی کو چھوڑ کر بہت زیادہ ورزش کرنا بھی نقصان دہ ہوسکتا ہے، کیونکہ اگر جسم اس جسمانی مشقت کے لیے تیار نہ ہو تو گردوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ آسان حل تو یہ ہے کہ ہفتے میں کم از کم 5 دن 30 سے 60 منٹ تک ورزش کریں، اگر کافی عرصے سے ورزش نہیں کررہے تو آسان ورزشوں سے آغاز کریں اور کسی بیماری کی صورت میں ڈاکٹر سے پہلے مشورہ کرلیں۔

معائنہ کرائیں

گردوں کے امراض کے خطرے کے بارے میں جاننا بہت ضروری ہوتا ہے، اگر آپ یا کسی قریبی رشتے دار میں امراض قلب، ہائی بلڈپریشر، ذیابیطس یا گردے فیل ہونے کی خاندانی تاریخ ہے، تو اکثر طبی معائنہ معمول بنانا گردوں کے امراض کو آغاز میں ہی پکڑنے میں مدد دے سکتا ہے، جتنی جلد ان امراض کی تشخیص ہوگی، اتنی آسانی سے ان کا علاج بھی ہوجائے گا بلکہ روک تھام بھی ممکن ہے۔

تمباکو نوشی ترک کردیں

تمباکو نوشی سے گردوں کے کینسر اور خون کی شریانوں کو نقصان پہنچنے کا خطرہ بڑھتا ہے، جس سے خون کی گردش سست ہونے سے گردے متاثر ہوسکتے ہیں، تمباکو نوشی ہائی بلڈ پریشر کے علاج کے لیے ہونے والی مخصوص ادویات کے اثر کو بھی متاثر کرتی ہے، یہ زیادہ سنگین ہوسکتا ہے کیونکہ ہائی بلڈ پریشر کو کنٹرول میں رکھنے میں ناکامی گردوں کے امراض کی بنیادی وجہ ہے۔

طبی مسائل پر قابو پائیں

سب سے عام امراض جو گردوں پر اثرانداز ہوتے ہیں، وہ ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر ہے، متوازن غذا اور ورزش کو معمول بنانا ان دونوں بیماریوں کو کنٹرول میں رکھنے میں مدد دیتا ہے، ذیابیطس کے مریضوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ بلڈ شوگر پر گہری نظر رکھیں اور ضرورت پڑنے پر انسولین کا استعمال کریں۔ ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کو اکثر اپنا چیک کرانا چاہیے اور ڈاکٹر کی تجویز کردہ ادویات کو وقت پر ضرور لیں۔

الکحل جان لیوا ہوسکتی ہے

الکحل کی عادت جسم میں پانی کی کمی کا باعث بنتی ہے، جس سے گردوں کے افعال متاثر ہوتے ہیں جبکہ جسمانی وزن میں اضافے، جگر کے امراض، ہائی بلڈ پریشر اور دیگر متعدد امراض سے بھی گردوں پر دباﺅ بڑھ جاتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں