کورونا وائرس: جمعہ کے اجتماعات و دیگر نمازوں سے متعلق علما کا فتویٰ

اپ ڈیٹ 17 مارچ 2020
علما نے نماز جمعہ کے اجتماعات میں اردو تقریر ختم کرنے کا کہا ہے—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک
علما نے نماز جمعہ کے اجتماعات میں اردو تقریر ختم کرنے کا کہا ہے—فائل فوٹو: شٹر اسٹاک

کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے خطرات کے پیش نظر پاکستان علما کونسل کی جانب سے جمعہ کے اجتماعات، دیگر نمازوں اور مختلف مذہبی امور سے متعلق ایک مشترکہ فتویٰ جاری کردیا گیا۔

اس سلسلے میں جاری ایک اعلامیے میں بتایا گیا کہ پاکستان علما کونسل کے مرکزی چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی کی زیر صدارت ایک اجلاس منعقد ہوا، جس میں دارالافتیٰ پاکستان، وفاق المساجد و مدارس پاکستان اور مختلف مکاتب فکر کے علما و مشائخ نے شرکت کی۔

مذکورہ اجلاس میں علامہ سید ضیا اللہ شاہ بخاری، مولانا محمد خان لغاری، قاری جاوید اختر قادری، مولانا محمد حنیف بھٹی، علامہ سید سجاد نقوی، علامہ غلام اکبر ساقی، علامہ عبدالحق مجاہد، مولانا محمد رفیق جاری، مولانا نعمان حاشر، قاضی مطیع اللہ سعیدی، علامہ عبدالکریم ندیم، مولانا اسد اللہ فاروق، مفتی محمد عمر فاروق، مولانا ابوبکر صابری، مولانا اسد زکریا قاسمی، مولانا محمد نواس، مولانا مفتی حفیظ الرحمٰن، مولانا عمار بلوچ، مولانا سید محمد یوسف شاہ، علامہ طاہر الحسن، قاری عصمت اللہ معاویہ، مولانا اسیدالرحمٰن سعید، مولانا عزیز اکبر قاسمی، مولانا محمد اشفاق پتافی، مولانا حسین احمد درخواستی، مولانا زبیر عابد اور مولانا یاسر علوی و دیگر نے شرکت کی۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس سے تحفظ پر پھیلنے والے ابہام اور ان کی حقیقت

اجلاس کے بعد جاری کیے گئے مشترکہ فتوے میں کہا گیا کہ کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی غیرمعمولی صورتحال کے پیش نظر تمام سیاسی و مذہبی اجتماعات کو فی الفور ملتوی کردیا جائے، اس کے علاوہ جمعہ کے اجتماعات میں اردو تقریر کو ختم کردیں اور عربی خطبات کو مختصر کردیا جائے۔

پاکستان علما کونسل کے فتوے میں کہا گیا کہ مساجد میں صفوں کے درمیان فاصلہ رکھا جائے اور ہر باجماعت نماز فرش پر ادا کی جائے، نماز کی ادائیگی سے قبل اگر سرف یا صابن سے فرش دھویا جائے تو بہتر ہوگا، ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ نمازی سنتیں گھروں میں ادا کرکے آئیں اور نماز کے بعد سنتیں بھی گھر میں پڑھیں۔

علما کونسل کے فتوے کے مطابق نمازیں کھلی جگہ پر مساجد میں ادا کی جائیں تو بہتر ہوگا، عوام وزارت صحت کی طرف سے ملنے والی ہدایات پر مکمل عمل کریں۔

ساتھ ہی فتوے میں یہ بھی کہا گیا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے احتیاط کرتے ہوئے مصافحہ اور معانقہ (بغل گیری) نہ کی جائے بلکہ زبان سے سلام کیا جائے۔

پاکستان علما کونسل نے مشترکہ فتوے میں کہا کہ وبا سے بچنے کے لیے ماسک، سینیٹائزر اور صابن کے استعمال کی ہدایت کی گئی ہے تاہم یہ بھی اطلاعات ہیں کہ ان اشیا کی ذخیرہ اندوزی کرکے مارکیٹ میں مصنوعی قلت پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے لہٰذا اس طرح کی بحرانی صورتحال میں ذخیرہ اندوزی سے مکمل گریز کیا جائے۔

بیان میں علما و مشائخ نے کہا ہے کہ مریض، برزگ حضرات مساجد کی بجائے اگر گھر میں نماز ادا کریں تو بہتر ہوگا، مساجد میں وضو خانوں اور طہارت خانوں کی مکمل صفائی کا خیال رکھا جائے جبکہ صابن اور اگر ممکن ہو تو سینیٹائزر رکھے جائیں۔

پاکستان علما کونسل نے ہر قسم کی افواہوں پر یقین کرنے سے گریز کرنے کا بھی کہا ہے، ساتھ ہی اپیل یہ ہے کہ مخیر حضرات صابن، سینیٹائزر اور صفائی کے امور کی دیگر اشیا ہدیہ کریں۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: میو ہسپتال میں مرنے والے شخص میں کورونا وائرس نہیں تھا، وزیراعلیٰ پنجاب

واضح رہے کہ دسمبر 2019 میں چین کے شہر ووہان سے شروع ہونے والا کووڈ 19 (نوول کورونا وائرس) دنیا کے تقریباً 156 ممالک تک پھیل چکا ہے اور اب تک اس سے دنیا بھر میں ایک لاکھ 56 ہزار 400 سے زائد افراد متاثر ہوئے۔

اس عالمی وبا کے باعث اب تک تقریباً 7 ہزار افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں جن میں سب سے زیادہ 3 ہزار 99 اموات چین کے صوبے ہوبے میں ہوئیں۔

پاکستان میں کورونا وائرس

پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری 2020 کو کراچی میں سامنے آیا۔

  • 26 فروری کو ہی معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے ملک میں مجموعی طور پر 2 کیسز کی تصدیق کی۔

  • 29 فروری کو ڈاکٹر ظفر مرزا نے ملک میں مزید 2 کیسز کی تصدیق کی، جس سے اس وقت تعداد 4 ہوگئی تھی، 3 مارچ کو معاون خصوصی نے کورونا کے پانچویں کیس کی تصدیق کی۔

  • 6 مارچ کو کراچی میں کورونا وائرس کا ایک اور کیس سامنے آیا، جس سے تعداد 6 ہوئی۔

  • 8 مارچ کو شہر قائد میں ہی ایک اور کورونا وائرس کا کیس سامنے آیا۔

  • 9 مارچ کو ملک میں ایک ہی وقت میں سب سے زیادہ کورونا وائرس کے 9 کیسز کی تصدیق کی گئی تھی۔

  • 10 مارچ کو ملک میں کورونا وائرس کے 3 کیسز سامنے آئے تھے جن میں سے دو کا تعلق صوبہ سندھ اور ایک کا بلوچستان سے تھا، جس کے بعد کیسز کی مجموعی تعداد 19 جبکہ سندھ میں تعداد 15 ہوگئی تھی۔

بعد ازاں سندھ حکومت کی جانب سے یہ تصحیح کی گئی تھی 'غلط فہمی' کے باعث ایک مریض کا 2 مرتبہ اندراج ہونے کے باعث غلطی سے تعداد 15 بتائی گئی تھی تاہم اصل تعداد 14 ہے، اس تصحیح کے بعد ملک میں کورونا کیسز کی تعداد 10 مارچ تک 18 ریکارڈ کی گئی۔

  • 11 مارچ کو اسکردو میں ایک 14 سالہ لڑکے میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی، جس کے بعد مجموعی تعداد 19 تک پہنچی تھی۔

  • 12 مارچ کو گلگت بلتستان کے ضلع اسکردو میں ہی ایک اور کیس سامنے آیا تھا جس کے بعد ملک میں کورونا کے کیسز کی تعداد 20 تک جاپہنچی تھی۔

  • 13 مارچ کو اسلام آباد سے کراچی آنے والے 52 سالہ شخص میں کورونا کی تصدیق کے بعد تعداد 21 ہوئی تھی، بعدازاں اسی روز ڈاکٹر ظفر مرزا نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران تفتان میں مزید 7 کیسز سامنے آنے کی تصدیق کی تھی اور کہا تھا کہ پاکستان میں مجموعی طور پر کورونا وائرس کے متاثرین کی تعداد 28 ہوگئی۔

  • 14 مارچ کو سندھ و بلوچستان میں 2، 2 نئے کیسز کے علاوہ اسلام آباد میں کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا جس کے بعد ملک میں مجموعی کیسز کی تعداد 33 ہوگئی۔

  • 15 مارچ کو اسلام آباد اور لاہور میں ایک ایک، کراچی میں 5، سکھر میں 13 کیسز سامنے آئے جس کے بعد ملک بھر میں مجموعی تعداد کیسز کی تعداد 53 ہوگئی تھی۔

  • 16 مارچ کو ملک میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد میں اچانک بہت تیزی سے اضافہ ہوا تھا اور سندھ میں تعداد 35 سے بڑھ کر 150 جبکہ خیبرپختونخوا میں نئے کیسز رپورٹ ہونے کے بعد ملک میں مجموعی تعداد 184 تک جا پہنچی تھی۔

  • 17 مارچ کو سندھ میں 22 جبکہ پنجاب میں مزید 6 کیسز کی تصدیق ہوئی جس کے بعد سندھ میں 172اور پنجاب میں 8 کیسز سے ملک کی مجموعی تعداد 212تک جا پہنچی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں