پنجاب حکومت کا 5 ارب روپے کا کورونا وائرس فنڈ قائم کرنے کا فیصلہ

اپ ڈیٹ 19 مارچ 2020
وزیراعلیٰ پنجاب ملتان میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے—فائل/فوٹو:ڈان نیوز
وزیراعلیٰ پنجاب ملتان میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے—فائل/فوٹو:ڈان نیوز

وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کورونا وائرس کے پیش نظر مری میں سیاحوں کے داخلے پر پابندی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں ایک ہزار بستروں کا فیلڈ ہسپتال اور 5 ارب روپے کا فنڈ مختص کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا کہ ‘کورونا وائرس کے حوالے سے ہم تمام سہولیات فراہم کریں گے اور اگر کسی دوسرے صوبے کو بھی ضرورت ہوئی تو ان سے بھی تعاون کریں گے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘تفتان میں کیمپ قائم کرنے یا ان سے تعاون کرنے کے لیے بلوچستان حکومت کے ساتھ بات کریں گے اور اپنے لوگوں کے لیے سرحد پر ہم جو کچھ کرسکتے ہیں اس پر بھی بات کریں گے’۔

مزید پڑھیں:پاکستان میں کورونا وائرس سے پہلی ہلاکت،متاثرین کی تعداد 270 ہوگئی

عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ ‘محکمہ صحت کو 23 کروڑ 60 لاکھ روپے ابتدائی طور پر دیے ہیں اور ایک ارب روپے فراہم کرنے کا یقین دلایا ہے جبکہ ہم نے اس سے نمٹنے کے لیے 5 ارب روپے کا فنڈ قائم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے’۔

پنجاب میں کورونا وائرس کے حوالے سے کیے گئے اقدمات پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘ہر ضلع کے اندر یونٹس بنادیے گئے ہیں اور مظفر گڑھ، لاہور اور راولپنڈی میں 3 ہسپتال کورونا کے لیے مختص ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ان ہسپتالوں کے علاوہ اگر ضرورت پڑے تو دیگر اداروں میں بھی جگہ مختص کردی ہے اور ہم تیار ہیں’۔

وزیر اعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ ‘پنجاب میں دفعہ 144 اور صحت ایمرجنسی بھی نافذ کردی ہے’ اور ایک ہزار بیڈ کا عارضی فیلڈ ہسپتال قائم کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ مری میں سیاحوں کے داخلے پر پابندی لگادی گئی ہے، شاپنگ مالز اور ہوٹل رات 10 بجے بند کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں 189 مشتبہ کیسز ہیں جن میں سے 28 کی تصدیق ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پنجاب میں مزید 2 کیسز کی تصدیق ہوگئی

اس موقع پر شوکت خانم ہسپتال کے چیف ایگزیکٹیو فیصل سلطان نے میڈیا کو بتایا کہ ‘مجھے عمران خان نے کہا تھا کہ وزیر اعلیٰ کے ساتھ جا کر جو سہولتیں قائم کی گئی ہیں ان کو دیکھوں اور آگے کی منصوبہ بندی کے لیے بھی کچھ مدد کروں، اسی لیے میں یہاں پر حاضر ہوں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘کورونا کے خلاف جنگ میں سب سے ضروری چیز درست معلومات ہیں اور ہماری کوشش ہوگی کہ آپ تک وہ چیزیں پہنچائی جائیں جو واضح اور سائنسی طور پر درست ہیں’۔

ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ ‘یہ ایک نئی بیماری ہے اور دنیا بھر میں اس کے کیسز بڑھ رہے ہیں اور گہری نظر رکھی جارہی ہے، اس کے بارے میں معلومات میں روزانہ کی بنیاد پر بلکہ ہر گھنٹے اور صورت حال کی روشنی میں انتظامی فیصلے کرنے ہیں’۔

انہوں نے کہا کہ ‘لوگوں کو اس وقت ہماری سب سے بڑی ہدایت یہ ہے کہ اس کو ایک شخص سے دوسرے میں پھیلنے سے بچانا ہے اور پہلا قدم اس کو اندر آنے سے روکنا ہے لیکن ہر ملک میں یہ بیماری آچکی ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘اگلا مرحلہ اس کو سست کرنا اور انتظام کرنا ہوتا ہے، چونکہ یہ بیماری ایک شخص سے دوسرے میں پھیلتی ہے تو خدشہ ہوتا ہے کہ تیز وبا کے طور پر نہ پھیلے’۔

ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ ‘اس کی رفتار کو سست کرنے کے لیے جو اہم اقدامات ہیں ان میں سے سماجی دوری ہے، اس کا یہ مطلب ہے کہ ہم اپنی سرگرمیاں، ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے کو کم سے کم کریں’۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی نظریے کے تحت اسکول اور کالج بند کردیے گئے اور چند دکانوں کے اوپر مزید پابندیاں ہیں اور درخواست ہے بے جا سفر سے اجتناب کریں۔

کورونا کے حوالے سے حفاظتی اقدامات سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘چھٹیوں کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہم سیر و تفریح کے لیے نکل جائیں، بچوں کو آن لائن پڑھانے کے مواقع بھی ہیں اس لیے سیر و تفریح کا بہانہ نہیں بنایا جائے ورنہ بنیادی مقصد فوت ہوجائے گا’۔

مزید پڑھیں:کورونا وائرس: خیبرپختونخوا حکومت کا ریسٹورنٹس، بیوٹی پارلرز بند کرنے کا اعلان

ماہر متعدی امراض نے مزید کہا کہ ‘اگر بیماری کے پھیلاؤ کو کھلا چھوڑ دیا جائے تو وہ اتنی تیزی سے پھیلے گی کہ دنیا کا کوئی بھی صحت کا نظام مریضوں کی ضروریات کو اچانک پورا نہیں کرسکتا’۔

ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ ‘ہم نے کوشش کرنی ہے کہ اگر پھیلاؤ آجائیں جو کسی حد تک ناگزی ہے تو وہ اتنا آہستہ اور طریقہ کار سے ہو کہ ہمارا صحت کا نظام اس کو برداشت اور انتظام کرسکے’۔

خیال رہے کہ پاکستان میں 26 فروری کو کورونا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا تھا اور اب تک مجموعی تعداد 270 ہوگئی ہے اور ایک متاثرہ شخص کا انتقال ہوگیا ہے۔

سندھ میں اب تک سب سے زیادہ متاثرین رپورٹ ہوئے ہیں جن میں سے اکثریت بلوچستان کے تفتان بارڈر سے آئے تھے اور اب تک مجموعی تعداد 189 ہوگئی ہے۔

اب تک پنجاب میں 28، خیبرپختونخوا میں 19، بلوچستان میں 16، گلگت بلتستان میں 15، اسلام آباد میں 2 اور آزاد کشمیر میں ایک کیس رپورٹ ہوئے جبکہ 4 افراد صحت یاب بھی ہوچکے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں