کورونا سے 2لاکھ افراد متاثر، دنیا بھر میں 8ہزار سے زائد ہلاکتیں

19 مارچ 2020
امریکا میں بھی ہر گزرتے دن کے ساتھ وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے— فوٹو: اے ایف پی
امریکا میں بھی ہر گزرتے دن کے ساتھ وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے— فوٹو: اے ایف پی

کورونا وائرس کے سبب دنیا بھر میں ہلاکتوں کی تعداد ہر گزتے دن کے ساتھ بڑھتی جا رہی ہے جہاں وائرس کے نتیجے میں اب تک کم از کم 8 ہزار افراد ہلاک اور 2 لاکھ سے زائد متاثر ہوچکے ہیں۔

یورپ میں سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملک اٹلی میں ہلاکتیں ڈھائی ہزار سے تجاوز کر چکی ہیں جبکہ امریکا کی تمام 50 ریاستوں کو وائرس نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا کے بڑھتے کیسز، عالمی ادارہ صحت نے ایشیائی ممالک کو خبردار کردیا

امریکا میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 29 فروری 2020 کو سامنے آیا تھا اور گزشتہ 18 دن میں وہاں کورونا کیسز کی تعداد یورپ کے بعد تیزی سے بڑھی ہے۔

فرانس میں ایک دن میں 89 ہلاکتیں

فرانس میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اقدامات کرتے ہوئے لاک ڈاؤن کیا گیا اور پہلے خلاف ورزی کرنے والے کئی افراد کو گرفتار کرکے جرمانے بھی کیے گئے جبکہ مزید 89 ہلاکتوں کا اضافہ ہوگیا۔

خبر ایجنسی 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق وزارت صحت کے اعلیٰ عہدیدار جیروم سیلومون کا کہنا تھا کہ فرانس میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کورنا وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں میں 89 کا اضافہ ہوا ہے جس کے بعد مجموعی تعداد 264 تک پہنچ گئی ہے۔

جیروم سیلومون کا کہنا تھا کہ ‘ہمارے ملک میں وائرس موجود ہے اور تیزی سے مزید سنگین ہوتا جارہا ہے’۔

انہوں نے کہا کہ فرانس میں مجموعی طور پر 9 ہزار 134 مصدقہ کیسز ہیں جن میں سے 3 ہزار 626 ہسپتالوں میں موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کیسز کی تعداد ہر دوگنا ہورہی ہے جبکہ ٹیسٹ صرف ان لوگوں کے کیے جارہے ہیں جنہیں سانس لینے میں دشواری کا سامنا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ جو معمولی متاثر ہیں ان کو بھی شامل کیا جائے تو مجموعی تعداد کہیں زیادہ ہے۔

خیال رہے کہ فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون نے کورونا وائرس کے خلاف لڑنے کے لیے دور وز قبل پورے ملک کو لاک ڈاؤن کرنے کا اعلان کیا تھا تاہم شہریوں کو ضروری کاموں کے لیے گھروں سے باہر نکلنے کی اجازت دی گئی تھی۔

حکومتی ترجمان سیبتھ ایندیے کا کہنا تھا کہ فرانس میں اشیا کی رسد اور ماسک کی سپلائی کے حوالے سے مشکلات کا سامنا ہے جبکہ ہسپتالوں سے ماسک کی چوری کی خبروں کو مسترد کردیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمارا ملک ایک صدی بعد صحت کے غیر متوقع بحران سے گزر رہا ہے، جس کے لیے ہمیں اہم اقدامات کرنے کی ضرورت ہے’۔

ایران میں ایک دن میں سب سے زیادہ ہلاکتیں

ایران میں ہلاکتوں میں 15فیصد اضافہ ہوا ہے اور ایک دن میں سب سے زیادہ 147 ہلاکتوں کے بعد مشرق وسطیٰ میں وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملک میں مرنے والے کی تعداد ایک ہزار 135 تک پہنچ گئی ہے۔

عراق میں بھی وائرس سے نمٹنے کے لیے دارالحکومت بغداد ایک ہفتے کے کرفیو کے بدھ سے نفاذ کا اعلان کردیا گیا ہے جس کے سبب بغداد کی سڑکیں ویران نظر آئیں جبکہ راہ گیروں کو صرف ضروری اشیا خریدنے کے لیے گھروں سے نکلنے کی اجازت ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے ایشیائی ممالک کو کورونا کیسز کے بڑھنے پر خبردار کرتے ہوئے انہیں زیادہ سے زیادہ اقدامات کرنے کی ہدایت کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نیا کورونا وائرس فضا میں گھنٹوں اور سطح پر کئی دنوں تک رہ سکتا ہے، تحقیق

عالمی ادارہ صحت کی جنوب مشرقی ایشیا کی علاقائی سربراہ ڈاکٹر پونم کھیترپال سنگھ کا کہنا ہےکہ اس وقت ایشیائی ممالک اور خاص طور پر جنوب مشرقی خطے کے ممالک بڑھتے ہوئے کورونا کیسز کا مقابلہ کر رہے ہیں۔

انڈونیشیا میں بھی ایک دن میں سب سے زیادہ 55 نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جس سے ملک میں وائرس سے متاثرہ تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 227 ہو گئی ہے۔

انڈونیشیا کے وزیر صحت اشما یوریانتو نے پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران کہا کہ ملک کے سات مختلف صوبوں میں وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 19ہوگئی ہے جبکہ 11مریض صحتیاب ہو گئے ہیں۔

نائجیریا میں پابندیوں کے نفاذ کا اعلان

نائجیریا میں مقامی سطح پر ایک ہزار افراد میں وائرس کی تشخیص کے بعد حکومت نے ملک میں غیر ملکیوں کے داخلے پر پابندی عائد کردی ہے۔

نائجیریا نے جن ملکوں کے افراد کے داخلے پر پابندی عائد کی ہے ان میں جاپان، اٹلی، امریکا، برطانیہ، ناروے، سوئٹزرلینڈ، چین، جنوبی کوریا، ایران، فرانس، اسپین، جرمنی اور نیدرلینڈز شامل ہیں جبکہ ویزا کا اجرا بھی بند کردیا گیا ہے۔

فلپائن میں 6 ماہ کیلئے ایمرجنسی نافذ

فلپائن میں اب تک 202 افراد وائرس کا شکار ہو چکے ہیں جبکہ حکومت نے 17افراد کی ہلاکت کی تصدیق بھی کردی ہے جس کے بعد چین نے ایک لاکھ کورونا وائرس کٹس اور دیگر طبی سامان دینے کی پیشکش کی ہے۔

فلپائن کے سیکریٹری خارجہ ٹیوڈورو لیوسن جونیئر نے کہا کہ چین نے ایک لاکھ کورونا وائرس کٹس اور 3 لاکھ سے زائد ماسک دینے کا اعلان کیا ہے۔

مقامی میڈیا کے مطابق کورونا وائرس کی وبا کے سبب اسے آفت قرار دیتے ہوئے ملک میں 6 ماہ کے لیے ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے اور وفاقی اور مقام حکومتوں کو اس سے نمٹنے کے لیے فنڈز کے اجرا کا اعلان کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس کے باعث دنیا کی طویل ترین مسافر پرواز کا ریکارڈ قائم

ہانگ کانگ میں یکدم 14 نئے کیسز رپورٹ

تاہم سب سے پریشان کن امر یہ ہے کہ وائرس سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں نمایاں کمی کے بعد ہانگ کانگ میں یکدم 14نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں اور ان میں سے صرف ایک مریض نے حال ہی میں بیرون ملک سفر کیا تھا۔

ہانگ کانگ میں وائرس سے متاثرہ مریضوں کی مجموعی تعداد 182 ہو گئی ہے اور وزارت صحت نے انتباہ جاری کیا ہے کہ بیرون ملک یونیورسٹی بند ہونے کے بعد بیرون ملک سے بڑی تعداد میں لوگوں کی ہانگ کانگ آمد متوقع ہے اور اس سے ملک میں وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔

آسٹریلیا میں بھی نئی سفری پابندیاں

آسٹریلیا کے وزیر اعظم اسکاٹ موریسن نے عوام سے خطاب میں کورونا وائرس کو 'انسانی بائیو سیکیورٹی ایمرجنسی' قرار دیتے ہوئے ملک بھر میں نئی سفری پابندیوں کا اعلان کردیا ہے۔

نئی پابندیوں کے اعلان کے بعد حکومت کو کرفیو کے نفاذ اور ضرورت پڑنے پر لوگوں کو قرنطینہ میں رکھنے کا حق حاصل ہو گا۔

آسٹریلیا میں اب تک 454افراد وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں جبکہ 5افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق ہو چکی ہے۔

ادھر امریکا میں بھی وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کا سلسلہ جاری ہے اور وائرس نے امریکا کی تمام 50ریاستوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔

پورا امریکا وائرس کی لپیٹ میں

امریکا میں اب تک 6 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں جبکہ 112 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں۔

سب سے زیادہ نیویارک کی ریاست متاثر ہوئی ہے جہاں سے ایک ہزار 600 کیس رپورٹ ہوئے ہیں جبکہ واشنگٹن میں بھی ایک ہزار سے زائد اور کیلیفورنیا میں کم از کم 600 افراد وائرس کی زد میں آ چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس نے امریکا کی تمام 50 ریاستوں کو لپیٹ میں لے لیا

وائٹ ہاؤس نے کانگریس سے اس تیزی سے پھیلتی ہوئی وبا کے تناظر میں 45.8 ارب ڈالر جاری کرنے کی درخواست کی ہے جہاں دو ہفتے قبل ہی کانگریس نے 8.3 ارب ڈالر کے ایمرجنسی فنڈز جاری کیے تھے۔

امریکا-کینیڈا سرحد بند کرنے کا اعلان

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے امریکا اور کینیڈا کی سرحد غیر ضروری ٹریفک کے لیے بند کردی گئی ہے۔

امریکی صدر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ ہم کینیڈا کے ساتھ اپنی شمالی سرحد غیر ضروری ٹریفک کے لیے وقتی طور پر بند کر رہے ہیں، دونوں ملکوں کے درمیان تجارت متاثر نہیں ہو گی۔

84 کروڑ 84 لاکھ بچوں کی تعلیم متاثر

ادھر دنیا کے 113 ممالک میں تعلیمی اداروں کی بندش کے بعد اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں اس وائرس کے سبب 84 کروڑ 84 لاکھ بچوں کی تعلیم متاثر ہوئی ہے۔

واضح رہے کہ چین کے صوبے ہوبے کے شہر ووہان سے جنم لینے والے اس وائرس کی زد میں آ کر اب تک 8 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

ابتدائی طور پر یہ وائرس صرف چین تک محدود تھا لیکن چین میں 3200 افراد کی ہلاکت کے بعد یہ وائرس اب دنیا کے دیگر خطوں یہ تیزی سے پھیل رہا ہے اور خصوصاً یورپ اور امریکا اس سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس کے علاج کے لیے مؤثر دوا دریافت؟

وائرس کے تیزی سے پھیلاؤ کے پیش نظر دنیا بھر میں سفری پابندیاں عائد کردی ہیں جس کے تحت تمام بڑی ایئر لائنز نے اپنی پروازیں انتہائی محدود کردی ہیں جبکہ یورپ کے اکثر ملکوں نے اپنی سرحدیں بند کردی ہیں تاکہ دیگر ممالک سے آنے والے افراد کو روکا جا سکے۔

عالمی سطح پر کھیلوں کے مقابلے بری طرح متاثر ہوئے ہیں اور دنیابھر میں کھیلوں کی سرگرمیاں محدود کردی گئی ہیں جبکہ پابندیوں کے سبب اسٹاک مارکیٹس، تیل کی منڈیوں سمیت دنیا بھر کے کاروباروں پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں اور اب تک تاجروں کے اربوں ڈالر ڈوب چکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں