میر شکیل کےخلاف اراضی کیس:نیب کا نواز شریف کو سوالنامہ ارسال کرنے کا ارادہ

اپ ڈیٹ 21 مارچ 2020
احتساب عدالت نے میر شکیل الرحمٰن کو 12 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا — تصویر: اے ایف پی
احتساب عدالت نے میر شکیل الرحمٰن کو 12 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا — تصویر: اے ایف پی

جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن سے متعلق اراضی کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی طرف سے کوئی ردعمل سامنے نہ آنے پر قومی احتساب بیورو (نیب) مسلم لیگ (ن) کے قائد کو ان کے لندن کے پتہ پر سوالنامہ بھیجنے پر غور شروع کردیا ہے۔

واضح رہے کہ اس تمام معاملے میں نیب لاہور نے سابق وزیراعظم نواز شریف کو جمعہ (20 مارچ) کو سماعت کے دوران پیش ہونے کا کہا تھا۔

مزیدپڑھیں: میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کے خلاف اہلیہ کی درخواست پر نیب سے جواب طلب

اس حوالے سے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ نیب کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہونے کے لیے لندن میں نواز شریف کو سمن جاری کیا گیا تھا لیکن اس سلسلے میں نیب کو کوئی جواب نہیں موصول ہوا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ بیورو میرشکیل الرحمٰن کو اراضی کی الاٹمنٹ کے بارے میں نواز شریف سے جواب طلب کرنے کے لیے ایک سوالیہ نامہ بھیج سکتا ہے۔

خیال رہے کہ نیب نے 12 مارچ کو شکیل الرحمٰن کو 54 کینال اراضی سے متعلق 34 سال پرانے مقدمے میں گرفتار کیا تھا اور الزام لگایا تھا کہ انہوں نے مبینہ طور پر ’غیر قانونی طریقے‘ اراضی اس وقت حاصل کی جب نواز شریف پنجاب کے وزیر اعلیٰ تھے۔

یہاں یہ بھی مدنظر رہے کہ اس وقت میر شکیل الرحمٰن 25 مارچ تک جسمانی ریمانڈ پر ہیں۔

واضح رہے کہ نیب کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کو میر شکیل الرحمٰن کے معاملے پر بریف کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کے خلاف اہلیہ کی درخواست پر نیب سے جواب طلب

نیب کے مطابق نیب لاہور کے سربراہ شہزاد سلیم کی سربراہی میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (سی آئی ٹی) نے چیئرمین کو میر شکیل الرحمٰن کے معاملے سے آگاہ کیا۔

اس موقع پر جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ نیب میڈیا کی آزادی پر یقین رکھتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بیورو قانون کے مطابق قومی فرائض سرانجام دے رہا ہے اور نیب کے خلاف شروع کی جانے والی کسی بھی پروپیگنڈہ مہم سے پہلے کسی بھی دباؤ یا دھمکی کے بغیر مبینہ بدعنوان عناصر کے خلاف میرٹ کو یقینی بنارہا ہے۔

دوسری جانب کامن ویلتھ جرنلسٹس ایسوسی ایشن (سی جے اے) نے حکومت سے میر شکیل الرحمٰن کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ سماعت سے قبل ان کی گرفتاری معمولات کے منافی ہے اور اسے ملک کے سب سے بڑے آزاد میڈیا گروپ کو دھمکانے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: نیب نے میر شکیل الرحمٰن کے خلاف اراضی کیس میں نواز شریف کو طلب کرلیا

سی جے اے نے پاکستان کی الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے کیبل ڈسٹری بیوٹرز کو جیو ٹی وی کی نشریات بند کرنے کی ہدایت پر مذمت کا اظہار کیا تھا۔

بیان میں کہا گیا کہ غیر جانبدار میڈیا پر حکومت کے دباؤ ڈالنے کا سلسلہ جاری ہے، جنگ اور ڈان میڈیا گروپ کی جانب سے حکومتی پالیسیوں پر تنقید کے پیش نظر حکومت جنوری سے مذکورہ دونوں گروپس کے سرکاری اشتہارات دینے سے گزیزاں ہے۔

مذکورہ بیان میں سی جے اے نے حکومتی اقدامات کو دو اہم میڈیا کمپنیوں کے لیے سزا کے مترادف قرار دیا۔

سی جے اے نے کہا کہ ہم حکومت سے اظہار رائے کی آزادی اور غیر جانبدار میڈیا کو برقرار رکھنے کے لیے دولت مشترکہ (کامن ویلتھ) چارٹر میں کیے گئے ان وعدوں کا احترام کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں جس کو عوامی امور پر رپورٹ کرنے اور رائے دینے کی آزادی میں قانون کے ذریعہ تحفظ حاصل ہے۔

ایسوسی ایشن نے وزیر اعظم عمران خان پر زور دیا کہ وہ میڈیا پر پابندی ختم کریں اور ایسا ماحول پیدا کریں جہاں میڈیا انتقامی کارروائی کے خوف کے بغیر کام کر سکے۔


یہ خبر 21 مارچ 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں