امریکا میں دہشت گردی کے الزام میں ایک پاکستانی ڈاکٹر گرفتار

اپ ڈیٹ 21 مارچ 2020
پراسیکیوٹرز کا کہنا تھا کہ انہوں نے 21 فروری کو شکاگو سے عمان اور اردن جانے کا ٹکٹ خریداــفائل فوٹو: اے ایف پی
پراسیکیوٹرز کا کہنا تھا کہ انہوں نے 21 فروری کو شکاگو سے عمان اور اردن جانے کا ٹکٹ خریداــفائل فوٹو: اے ایف پی

منیپولیس: امریکی ریاست منیسوٹا میں ایک پاکستانی ڈاکٹر کو دہشت گردی کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا جو میو کلینک کے سابق ریسرچ کوآرڈینیٹر بھی ہیں۔

پروسیکیوشن کا کہنا تھا کہ گرفتار شخص نے فیڈرل بورڈ آف انویسٹیگیشن (ایف بی آئی) کے مخبروں کو بتایا تھا کہ انہوں نے داعش کے ساتھ وفاداری کا عزم کیا ہے اور امریکا میں حملے کرنا چاہتے ہیں۔

محمد مسعود کی عمر 28 سال ہے جنہیں ایف بی آئی کے اہلکاروں نے مینیا پولیس کے سینٹ پاؤل انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے گرفتار کیا اور ان پر غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کو مادی معاونت فراہم کرنے کا الزام عائد کیا گیا۔

پراسیکوٹرز کا کہنا تھا کہ محمد مسعود امریکا میں ورک ویزا پر ٹھہرے ہوئے تھے، انہوں نے الزام عائد کیا کہ جنوری کے آغاز میں مسعود نے مخبروں کو کئی بیانات دیے جنہیں وہ داعش کے اراکین سمجھے تھے اور اس کے ساتھ اس گروہ اور اس کے سربراہ کے ساتھ وفاداری کا عہد بھی کیا۔

یہ بھی پڑھیں: دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد ابوبکر بغدادی مارا گیا، ٹرمپ

انہوں نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ مسعود نے داعش کے لیے لڑنے کی خاطر شام جانے اور امریکا میں حملے کرنے کی خواہش کا بھی اظہار کیا تھا۔

ایف بی آئی کے بیان حلفی کے مطابق ایک موقع پر مسعود نے مخبر کو پیغام بھیجا کہ 'میں یہاں بہت کچھ کرنا چاہتا ہوں، آپ جانتے ہیں خود سے حملے لیکن میں نے اندازہ لگایا ہے کہ مجھے بہنوں، بھائیوں اور بچوں کی مدد کے لیے میدان میں ہونا چاہیے'۔

پراسیکیوٹرز کا کہنا تھا کہ انہوں نے 21 فروری کو شکاگو سے عمان اور اردن جانے کا ٹکٹ خریدا اور اس کے بعد وہاں سے شام جانے کا منصوبہ بنایا۔

ان کا مارچ کے اواخر میں امریکا سے جانے کا ارادہ تھا لیکن 16 مارچ کو انہیں اپنا سفری منصوبہ تبدیل کرنا پڑا کیوں کہ کورونا وائرس کے سبب اردن نے اپنی سرحد بند کردی تھی۔

مزید پڑھیں: 2019 میں دہشت گردی کے واقعات میں 30 فیصد کمی آئی، رپورٹ

اس کے بعد مسعود اور ان کے ساتھ ایک مخبر نے مینیاپولیس سے لاس اینجلس جانے کا منصوبہ بنایا جہاں اس مخبر سے ملاقات کرنی تھی جس کے بارے میں مسعود سمجھتے تھے کہ وہ مال بردار جہاز سے داعش کے خطے تک جانے میں مدد کرے گا۔

تاہم جب مسعود نے لاس اینجلس کی پرواز کے لیے ایئرپورٹ پر چیک ان کیا تو انہیں گرفتار کرلیا گیا، ان کی وکیل مینی اتوال کا کہنا تھا کہ وہ اس معاملے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کرسکتیں۔

عدالتی دستاویز میں اس کلینک کا نام نہیں بتایا گیا جہاں مسعود کام کررہے تھے لیکن لنکڈ ان پر اسی نام کے شخص جس کی سفری معلومات بھی یکساں تھیں کے اکاؤنٹ پر لکھا ہوا تھا کہ مسعود فروری 2018 سے منیسوٹا کے روسچیسٹر کے میو کلینک میں کام کررہے تھے، جو پہلے ایک ریسرچ ٹرینی تھے لیکن گزشتہ برس مئی سے کلینیکل ریسرچ کوآرڈینیٹر بن گئے تھے۔

ریسرچ گیٹ ڈاٹ نیٹ پر موجود ایک پروفائل میں لکھا تھا کہ انہوں نے کارڈیا لوجی میں ریسرچ کی ہے ایک آن لائن کلینڈر ایونٹ کے مطابق انہیں اکتوبر 2018 میں میو کلینک اسکول آف کنٹینیوس پروفیشنل ڈیولپمنٹ کے سامنے اپنی ریسرچ پیش کرنی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے کالعدم ٹی ٹی پی کے سربراہ سمیت کئی افراد کو عالمی دہشت گرد قرار دے دیا

میو کلینک کے ترجمان جنجر پلمبو نے کہا کہ مسعود نے پہلے اس طبی مرکز میں کام کیا تھا لیکن 'وہ گرفتاری کے وقت میو کلینک کے ملازم نہیں تھے'۔

مجرمانہ درخواست کی حمایت کرنے والے ایک ببان حلفی کے مطابق مسعود نے فروری میں کہا تھا کہ وہ اپنے آجر کو بتانے والے ہیں کہ 17 مارچ ان کی ملازمت کا آخری دن ہوگا۔

بیان حلفی میں یہ بھی کہا گیا کہ ایف بی آئی نے جنوری میں اس وقت تحقیقات کا آغاز کیا جب انہیں معلوم ہوا کہ مسعود نے ایک انکرپٹڈ سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایسا پیغام دیا ہے جس سے داعش کی حمایت کا تاثر ابھرتا ہے۔


یہ خبر 21 مارچ 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں