اسلام آباد ہائیکورٹ: پی ایس او کیس میں شاہد خاقان عباسی کی حفاظتی ضمانت منظور

اپ ڈیٹ 31 مارچ 2020
سماعت کے دوران شاہد خاقان عباسی اور ارشد مرزا بھی موجود تھے—تصویر: ڈان اخبار
سماعت کے دوران شاہد خاقان عباسی اور ارشد مرزا بھی موجود تھے—تصویر: ڈان اخبار

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کے منیجنگ ڈائریکٹر کی مبینہ غیر قانونی تعیناتی کے کیس میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور سابق سیکریٹری پیٹرولیم ارشد مرزا کی 4 ہفتوں کی حفاظتی ضمانت منظور کرلی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق قومی احتساب بیورو (نیب) نے گزشتہ ہفتے شاہد خاقان عباسی اور ارشد مرزا کے خلاف قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شیخ عمران الحق کو پی ایس او کا منیجنگ ڈائریکٹر اور یعقوب ستار کو ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر تعتینات کرنے پر ریفرنس دائر کیا تھا۔

احتساب عدالت کے انتظامی جج فرید انور قاضی نے ریفرنس پر شاہد خاقان عباسی اور ارشد مرزا کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے ان دونوں کو 10 اپریل کو پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

عدالت میں ملزمان کی جانب سے بیرسٹر ظفر اللہ خان پیش ہوئے جنہوں نے استدعا کی کہ نیب ان کے موکل کو عدالت میں پیش ہونے کا موقع دیے بغیر گرفتار کرسکتا ہے اس لیے انہیں حفاظتی ضمانت دی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: شاہد خاقان عباسی ایک اور ریفرنس میں نامزد، ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری

انہوں نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ شاہد خاقان عباسی اور ارشد مرزا کو نیب یا احتساب عدالت سے کوئی نوٹس جاری نہیں کیا گیا اور انہیں میڈیا کے ذریعے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کا علم ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ احتساب عدالت نے شیخ عمران الحق اور یعقوب ستار کو بھی 10 اپریل کو طلب کیا تھا اور نیب کے تفتیشی افسر کو 7 روز میں تمام ملزمان کو شواہد کی نقول فراہم کرنے کی ہدیات کی گئی تھی۔

ہائی کورٹ میں ضمانت کی درخواست پر سماعت کے دوران شاہد خاقان عباسی اور ارشد مرزا بھی موجود تھے۔

سماعت کے دوران بیرسٹر ظفراللہ نے کہا کہ دونوں ملزمان کو مقررہ تاریخ پر عدالت میں پیش ہونے کا کہا گیا ہے، فضائی سفر معطل ہونے کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن کے باعث ملزمان کے لیے 10 اپریل کو عدالت میں پیش ہونا ممکن نہیں۔

وکیل نے عدالت سے درخواست کی کہ ملزمان کو 6 ہفتوں کے لیے حفاظتی ضمانت دی جائے تاہم اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں قائم ڈویژن بینچ کے رکن جسٹس محسن اختر کیانی نے تجویز دی کہ حفاظتی ضمانت کی مدت 4 ہفتوں سے زائد نہیں ہونا چاہیے۔

مزید پڑھیں: پاکستان اسٹیٹ آئل کے سابق ایم ڈی کا تقرر غیر قانونی تھا، نیب

ساتھ ہی انہوں نے اُمید ظاہر کی کہ شاہد خاقان عباسی اور ارشد مرزا 4 ہفتوں میں ٹرائل کورٹ میں پیش ہوجائیں گے۔

خیال رہے کہ 27 مارچ کو نیب نے سابق وزیراعظم کو مبینہ طور پر ’قواعد و ضوابط کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے‘ شیخ عمران الحق کو پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کا منیجنگ ڈائریکٹر تعینات کرنے کے ریفرنس میں نامزد کیا تھا۔

سال 2018 میں نیب نے سپریم کورٹ میں ایک رپورٹ پیش کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ شواہد یہ بات ظاہر کرتے ہیں کہ مسلم لیگ (ن) کے دورِ حکومت میں سابق منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) شیخ عمران الحق کا تقرر خلاف ضابطہ اور شفافیت کے اصولوں کو بالائے طاق رکھ کر کیا گیا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ اس بات کے شواہد موجود ہیں کہ شیخ عمران الحق کے ان کے سابق آجر (اینگرو کارپوریشن) کے ساتھ ایک ایل این جی ٹھیکے کی وجہ سے پی ایس او کے ساتھ مفادات کا تنازع تھا۔

یہ بھی پڑھیں:مسلم لیگ (ن) کے شاہد خاقان عباسی اور احسن اقبال کی ضمانت منظور

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ شیخ عمران الحق نے یعقوب ستار کو پی ایس او میں ملازمت کے ایک ماہ بعد ہی انہیں ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر کے عہدے پر تعینات کر کے اختیارات کا غلط استعمال کیا۔

خیال رہے کہ شاہد خاقان عباسی اور شیخ عمران الحق پہلے ہی مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کے اربوں روپے کے ٹھیکوں سے متعلق نیب کے ریفرنس میں نامزد ہیں جس میں سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کا نام بھی شامل ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں