لاک ڈاؤن: 1400کلومیٹر کا سفر طے کرکے بیٹے کو اسکوٹی پر لانے والی ماں

اپ ڈیٹ 11 اپريل 2020
رضیہ بیگم 1400 کلو میٹر کا سفر طے کرکے بیٹے کو گھر واپسی لائیں، فوٹو: انڈین ایکسپریس
رضیہ بیگم 1400 کلو میٹر کا سفر طے کرکے بیٹے کو گھر واپسی لائیں، فوٹو: انڈین ایکسپریس

ماں اپنے بچوں سے یقیناً بےحد محبت کرتی ہے اور اس کی محبت میں اتنی طاقت ہوتی ہے کہ پھر کوئی رکاوٹ یا لاک ڈاؤن اسے روک نہیں سکتا۔

ایسا ہی کچھ بھارتی ریاست تلنگانہ میں ہوا، جہاں ایک 48 سالہ خاتون رضیہ بیگم نے اپنے بیٹے سے محبت کی نئی مثال قائم کردی۔

بھارتی نشریاتی ادارے انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق نظام آباد شہر سے تعلق رکھنے والی سرکاری اسکول ٹیچر اپنی اسکوٹی پر 1400 کلو میٹر کا سفر طے کرکے مصیبت میں پھنسے اپنے بیٹے کو واپس گھر لے آئیں۔

واضح رہے کہ بھارتی حکومات نے کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ملک بھر میں 21 روز کا لاک ڈاؤن نافذ کررکھا ہے، جس کے باعث رضیہ بیگم کا 19 سالہ بیٹا محمد نظام الدین بھی آندھرا پردیش میں پھنس گیا تھا۔

مزید پڑھیں: بھارت میں ’کورونا‘ اور ’کووڈ‘ کی پیدائش

رپورٹ کے مطابق بذریعہ ٹیلی فون بات کرتے ہوئے نظام الدین نے بتایا کہ وہ 12 مارچ کو اپنے دوست کو چھوڑنے نیلور گیا تھا اور 23 مارچ کی واپسی کی ٹرین کی ٹکٹ کروائی تھی، تاہم لاک ڈاؤن کی وجہ سے تمام ٹرینز معطل ہوگئیں۔

نظام الدین کے مطابق اس نے کئی روز تک واپس گھر آنے کی کوشش کی تاہم وہ ناکام رہا۔

دوسری جانب رضیہ بیگم کا کہنا تھا کہ ’میرا بیٹا اب میرے پاس ہے اور میں بےحد خوش ہوں، میں اپنی اسکوٹی پر 1400 کلومیٹر کا سفر طے کرکے اپنے بیٹے کو گھر واپسی لائی‘۔

ان کے مطابق بیٹے کو گھر واپس لانے کے لیے بودھن کے اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس وی جے پال ریڈی سے بھی مشورہ لیا تھا جنہوں نے چند دن صبر کرنے کا مشورہ دیا تھا۔

رضیہ بیگم نے بتایا کہ وہ گاڑی کرائے پر لیتی تو پولیس انہیں جگہ جگہ روکتی اور شاید آگے جانے کی اجازت بھی نہیں دیتی، لہٰذا انہون نے اپنی اسکوٹی پر جانے کا فیصلہ کیا تاکہ وہ پولیس کو اپنی کہانی بتا کر آگے جانے پر مجبور کرسکیں۔

فوٹو: انڈین ایکسپریس
فوٹو: انڈین ایکسپریس

انہوں نے بتایا کہ ’میں نے 5 اپریل کو اپنے سفر کا آغاز کیا اور اس بارے میں کسی کو نہیں بتایا، گھر سے کچھ دور پہنچنے پر میں نے اپنے بیٹے کو کال کی اور کہا کہ میں اسے لینے آرہی ہوں، راستے میں مجھے جہاں پیٹرول اسٹیشن نظر آتا میں رک کر پیٹرول بھروا لیتی اور کچھ دیر خود کو اور اپنی اسکوٹی کو آرام بھی دیتی‘۔

رضیہ بیگم کے مطابق وہ گزشتہ 25 برسوں سے اسکوٹی چلا رہی ہیں جبکہ ان کے شوہر کے انتقال کو 14 سال گزر چکے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ پولیس انہیں جگہ جگہ روکتی رہی تاہم وہ انہیں اپنی پوری کہانی سناتی رہیں جس کے بعد انہیں آگے جانے کی اجازت ملتی رہی۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: بھارتی گلوکارہ کنیکا کپور صحت یاب

ادھر ان کے بیٹے نے بتایا کہ والدہ 23 سے 24 گھنٹوں کا سفر طے کرکے انہیں لینے پہنچیں، جس کے بعد وہ دونوں اسی روز شام کے وقت اپنے گھر کے لیے روانہ ہوئے۔

علاوہ ازیں اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس وی جے پال ریڈی نے انڈین ایکسپریس کو بتایا کہ رضیہ بیگم ایک بہادر خاتون ہیں، انہوں نے مجھ سے اجازت نامے کی بھی درخواست کی تھی تاکہ پولیس انہیں ان کا سفر مکمل کرنے دے۔

انہوں نے کہا کہ خاتون اپنی بہادری سے اپنے بیٹے کو گھر واپسی لاسکی ہیں اور ان کی کہانی یقیناً متاثر کن ہے۔

واضح رہے کہ بھارت میں اب تک کورونا وائرس کے 7 ہزار 447 کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ 239 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں