جراثیم کش اسپرے کرنے والے گیٹ سے متعلق طبی ماہرین کا انتباہ

اپ ڈیٹ 12 اپريل 2020
ماہرین کا کہنا تھا کہ اس قسم کے اقدامات میں بھاری سرمایہ کاری کرنی پڑتی ہے—تصویر: اے پی پی
ماہرین کا کہنا تھا کہ اس قسم کے اقدامات میں بھاری سرمایہ کاری کرنی پڑتی ہے—تصویر: اے پی پی

کراچی: ملک میں جگہ جگہ لگائے گئے جراثیم سے پاک کرنے والے واک تھرو گیٹ کو طبی ماہرین نے ’زہریلا شکنجہ‘ اور ’تحفظ کی جھوٹی یقین دہانی کروانے والا‘ قرار دے دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ملک میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے سبب لگنے والے لاک ڈاؤن کے باوجود متعدد عوامی مقامات مثلاً ہسپتالوں، سبزی منڈیوں اور ریلوے اسٹیشنز پر اس طرح کے گیٹس نصب کیے گئے ہیں۔

اس حوالے سے ڈان سے بات کرتے ہوئے کوئٹہ کے فاطمی جناح ہسپتال کے شعبہ امراضِ سینہ کی سربراہ ڈاکٹر شیریں خان نے کہا کہ یہ دروازے سطحی ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عوام کو یہ یاد رکھنا چاہیئے کہ ان گیٹ سے گزرنے سے جسم کے اندر موجود وائرس نہیں مر سکتا، یہ واک تھرو گیٹ وائرس کے خلاف مکمل تحفظ فراہم نہیں کرتے اور نہ ہی اسے عالمی ادارہ صحت نے تجویز کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کیا متعدد افراد میں کورونا وائرس کے خلاف مزاحمت پیدا ہوچکی ہے؟

ماہرین کا کہنا تھا کہ اس قسم کے اقدامات میں بھاری سرمایہ کاری کرنی پڑتی ہے اور اسے سائنسی شواہد کی بنیاد پر کرنا چاہیئے۔

ڈاکٹر شیریں خان کا مزید کہنا تھا کہ عوام اگر اس قسم کے گیٹ سے گزریں تو انہیں بنیادی احتیاطی تدابیر مثلاً سماجی فاصلہ، منہ ڈھک کر چھینکنا اور ہاتھ دھونا نہیں بھولنا چاہیے۔

دوسری جانب ڈاؤ یونیورسٹی آف ہییلتھ سائنسز میں معتدی امراض کی ماہر اور اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر شوبھا لکشمی کا کہنا تھا کہ ’یہ نیا مذاق ہے جو عوام کے ساتھ کیا جارہا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ صرف پیسے کا ضیاع ہے، انہوں نے بتایا کہ انہیں بھی کسی مخیر شخص نے ہسپتال میں یہ گیٹ لگا کر دینے کی پیشکش کی تھی جنہیں انکار کردیا گیا کیوں کہ اس سے وائرس نہیں مرے گا، اسے ٹوٹنے کے لیے 30 سیکنڈ درکار ہوں گے۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس توقعات سے دوگنا زیادہ تیزی سے پھیل رہا ہے،

ادھر رحمٰن میڈیکل کالج پشاور میں شعبہ پلومونولوجی کے سربراہ ڈاکٹر مختیار زمان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے گیٹ سے ’صرف کپڑے جراثیم سے پاک ہوں گے وہ بھی اس صورت میں کہ گزرنے والا آہستہ رفتار سے گزرے۔

انہوں نے کہا کہ وائرس سے بچاؤ کا بنیادی اصول حفظانِ صحت برقرار رکھنا اور سماجی فاصلہ قائم کرنا ہے جبکہ اسپرے میں استعمال ہونے والا کیمیکل الرجی اور سانس میں تکلیف کا سبب بن سکتا ہے۔

’اسپرے سے چہرے اور آنکھیں متاثر ہوسکتی ہیں‘

علاوہ ازیں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کی ویب سائٹ پر اس سوال کے جواب میں کہا ہے کہ ’اپنے جسم پر الکوحل یا کلورین اسپرے کرنے سے جسم کے اندر جانے والا وائرس ہلاک نہیں ہوگا بلکہ اس قسم کی اشیا کے اسپرے سے آپ کے کپڑوں، چہرے اور آنکھوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت نے خبردار کیا ہے کہ الکوحل اور کلورین سطح کو جراثیم سے پاک کرسکتے ہیں لیکن اس کے لیے مناسب ہدایات کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کی ویکسین کو ایک سال سے زیادہ عرصہ کیوں لگے گا؟

خیال رہے کہ جراثیم سے پاک کرنے والے محلول میں 70 فیصد الکوحل شامل کرنا مہنگا ہے اس لیے لوگ اس میں کلورین (گھروں میں استعمال ہونے والا بلیچ شامل کررہے ہیں۔

ماہرین نے اس بات پر زور دیا ہے کہ کلورین کو اسپرے کی شکل میں استعمال کرنے سے گریز کریں ان کا کہنا تھا کہ ’جراثیم کش اسپرے کا استعمال لوگوں پر نہیں ہونا چاہیئے یہ سطح اور چیزوں کو جراثیم سے پاک کرنے کے لیے اور کیمیکل آپ کی جلد، آنکھوں گلے اور پھیپھڑوں کو نقصان بھی پہنچاسکتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں