پابندیوں کا خاتمہ، 'مجھے اپنی زندگی کا سب سے اہم فیصلہ کرنا ہوگا'

اپ ڈیٹ 11 اپريل 2020
ٹرمپ نے وائرس کے سبب عائد پابندیوں کے خاتمے کو اپنی زندگی کا سب سے بڑا فیصلہ قرار دیا— فوٹو: رائٹرز
ٹرمپ نے وائرس کے سبب عائد پابندیوں کے خاتمے کو اپنی زندگی کا سب سے بڑا فیصلہ قرار دیا— فوٹو: رائٹرز

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کے سبب بند معیشت کو کب کھولنا ہے، یہ ان کی زندگی کا سب سے بڑا فیصلہ ہوگا۔

غیر ملکی خبررساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق ایک پریس کانفرنس میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میں معیشت کو کھولنے کے بارے میں فیصلہ کرنے لگا ہوں اور میں خدا سے دعا کرتا ہوں کہ یہ درست فیصلہ ہو لیکن یہ میری زندگی کا سب سے بڑا فیصلہ ہوگا۔

مزید پڑھیں: امریکا: 24 گھنٹوں میں 2ہزار اموات، اجتماعی قبروں میں تدفین شروع

یاد رہے کہ رواں سال نومبر میں امریکی الیکشن شیڈول ہیں اور اسی کی مناسبت سے انہیں لاک ڈاؤن کی وجہ سے بند معیشت کو چلانے کے لیے چند اہم فیصلے کرنے ہیں کیونکہ موجودہ صورتحال میں لوگ بڑے پیمانے پر ملک میں بیروزگار ہوئے ہیں۔

گزشتہ انتخابات میں جب ڈونلڈ ٹرمپ نے انتخابی مہم چلائی تھی تو انہوں نے معیشت کو ہی بطور ہتھیار استعمال کیا تھا۔

تاہم ٹرمپ نے ساتھ ساتھ خبردار بھی کیا کہ قبل از وقت پابندیاں ختم کرنے سے ہم ہزاروں زندگیوں کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں جبکہ اس کی وجہ سے وائرس بھی مزید تیزی سے پھیل سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس: ایک ہی دن میں 6 اموات، متاثرین کی تعداد 4892 ہوگئی

امریکی صدر نے واضح کیا کہ انہیں 'اپنی زندگی کا سب سے اہم فیصلہ کرنا ہوگا'۔

واضح رہے کہ امریکا میں سماجی فاصلوں کے حوالے سے جاری کی گئی ہدایات کا رواں ماہ اختتام ہو جائے گا اور توقع کی جارہی ہے کہ شاید ڈونلڈ ٹرمپ مئی سے ملک کے کم از کم کچھ حصوں میں پابندیوں کے خاتمے اور معمولات زندگی کی سرگرمیوں کی بحالی کا اعلان کردیں۔

تاہم فیصلے کا بہت حد تک انحصار طبی عملے کی ہدایات کے ساتھ ساتھ کاروباری برداری کے مشورے پر بھی ہو گا جو اس لاک ڈاؤن کی صورتحال میں بری طرح متاثر ہوئی ہے۔

دوران گفتگو امریکی صدر نے کہا کہ وہ ملک کو دوبارہ کھولنے کے حوالے سے فیصلہ سازی کے لیے ایک نئی ٹاسک فورس یا کونسل کا قیام عمل میں لانے جا رہے ہیں جس میں بہترین ڈاکٹرز اور کاروباری شخصیات شامل ہوں گی۔

امریکی صدر نے اس سلسلے میں طبی عملے کے فیصلے کو سب سے اہم اور کونسل میں دونوں جماعتوں کو یکساں نمائندگی دینے کا اعلان کیا جس سے انہیں سیاسی طور پر نقصان پہنچ سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: وائرس کے عدم پھیلاؤ کیلئے عائد پابندیاں ختم نہ کی جائیں، ڈبلیو ایچ او

انہوں نے کہا کہ ہم ایک تاریخ دیکھ رہے ہیں، ہمیں امید ہے کہ ہم کسی حتمی تاریخ تک فیصلہ کر سکیں گے تاہم ہم اُس وقت تک کوئی فیصلہ نہیں کریں گے جب تک ہمیں یہ پتہ نہ چل جائے کہ ہم کب تک صحتیاب ہوں گے کیونکہ ہم نہیں چاہتے کہ ہم دوبارہ سے پیچھے کی طرف چلے جائیں اور شروع سے ہمیں چیزوں کا دوبارہ سے آغاز کرنا پڑے۔

ٹرمپ نے کہا کہ میں معیشت کو جلد از جلد کھولنا چاہتا ہوں لیکن اس کا انحصار حقیقت پر مبنی نتائج پر ہوگا۔

دوسری جانب امریکی صدر نے اپنی انتظامیہ کو یہ ہدایت کی ہے کہ وہ یورپ میں اس وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ملک اٹلی کو طبی امداد سمیت دیگر معاونت فراہم کرے۔

کابینہ کے متعدد وزرا کو لکھے گئے خط میں ٹرمپ نے امریکی فوج سمیت دیگر اداروں کے ذریعے اٹلی کی ہر ممکن حد تک مدد کرنے کی ہدایت کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں : امریکی ریاست نیویارک میں کورونا کے باعث 100 سے زائد پاکستانی ہلاک

انہوں نے کہا کہ ہمارے سب سے پرانے اور قریبی اتحادیوں میں سے ایک اٹلی اس وقت کورونا وائرس کا شکار ہے اور وہاں 18ہزار جانیں جاچکی ہیں، جس سے اٹلی کا نظام صحت تباہی کے دہانے پر پہنچ چکا ہے اور اس سے وہاں کی معیشت کو بھی بڑے پیمانے پر دھچکا لگا ہے۔

یاد رہے امریکا میں اس وقت دنیا بھر میں ایک دن میں سب سے زیادہ اموات ہو رہی ہیں اور گزشتہ 24 گھنٹوں میں 2ہزار سے زائد فراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔

امریکی ریاست نیویارک اب تک وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے اور اب جگہ کی کمی اور مسلسل اموات کے سبب اجتماع تدفین کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔

خیال رہے کہ دنیا بھر میں وائرس سے ایک لاکھ 2ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جس میں سے 18ہزار ہلاکتیں امریکا میں ہوئی ہیں۔

علاوہ ازیں امریکا میں اب تک 5لاکھ سے زائد افراد وائرس کی زد میں آ چکے ہیں جس کے سبب مزید اموات کا بھی خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کووڈ 19 سے دنیا بھر میں اموات ایک لاکھ سے متجاوز

دنیا بھر میں اب تک 17لاکھ سے زائد افراد وائرس کے سبب متاثر ہو چکے ہیں اور عالمی ادارہ صحت کی جانب سے انتباہ جاری کیا گیا ہے کہ لاک ڈاؤن کو قبل از وقت ختم کیا گیا تو یہ مزید بڑی تباہی کا سبب بن سکتا ہے۔

عالمی ادارہ برائے صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہانوم نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ڈبلیو ایچ او آسانی دیکھنا چاہتا ہے لیکن اسی کے ساتھ ہی ’پابندیوں کو ختم کرنا مہلک مرض میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ کچھ یورپی ممالک اٹلی، جرمنی، اسپین اور فرانس میں وائرس کے کیسز میں کمی خوش آئند ہے لیکن افریقہ کے 16 ممالک میں مقامی سطح پر وائرس کی منتقلی کا خطرہ سنگین ہوگیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں