پاکستان میں 11 اپریل کو نئے کورونا وائرس کی وبا کے لحاظ سے ہلاکت خیز دن قرار دیا جارہا ہے کیونکہ صرف ایک روز میں مجموعی طور پر ملک میں 14 اموات ریکارڈ کی گئیں جبکہ متاثرین کی تعداد بھی 5 ہزار سے بڑھ گئی۔

مگر یہ پاکستان میں اس وبا کے لحاظ سے انتہائی مثبت دن بھی تھا کیونکہ یہ پہلا دن تھا جب نئے کیسز کے مقابلے میں صحتیاب افراد کی تعداد زیادہ تھی۔

سرکاری سطح پر اعداد و شمار بتانے والی ویب سائٹ کا جائزہ لیا جائے تو 11 اپریل کو ملک میں نئے کیسز کی تعداد 254 تھی جبکہ اس بیماری کو شکست دینے والوں کی تعداد 264 تھی۔

پاکستان میں اب تک 1024 افراد صحتیاب ہوچکے ہیں جبکہ کیسز کی مجموعی تعداد 5 ہزار 171 ہے، یعنی اوسطاً کورونا وائرس کے شکار ہر 5 میں سے ایک مریض صحتیاب ہوچکا ہے یا 19.8 فیصد مریض اس کو شکست دے چکے ہیں۔

یہ شرح دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں کافی اچھی ہے جبکہ ملک میں شرح اموات 1.7 فیصد ہے جو 5 ہزار سے زائد کیسز والے بیشتر ممالک کے مقابلے میں کم ہے، بھارت میں یہ شرح 3.1 فیصد ہے۔

خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق کووڈ 19 کے معتدل حد تک بیمار افراد کی ریکوری کا اوسط دورانیہ 2 ہفتے جبکہ زیادہ بیمار افراد میں 3 سے 6 ہفتے تک ہوسکتا ہے۔

پاکستان میں سب سے زیادہ صحتیاب افراد سندھ سے تعلق رکھتے ہیں جہاں مجموعی 1411 کیسز میں سے 371 افراد اس بیماری سے ریکور ہوگئے جبکہ 30 جانبر نہ ہوسکے اور دیگر ابھی زیر علاج ہیں۔

پنجاب کے 2464 کیسز میں سے 258 مریض اس بیماری کو شکست دے چکے ہیں جبکہ 21 جاں بحق ہوگئے، خیبرپختونخوا کے 697 میں سے 142 مریض ریکور جبکہ 31 چل بسے۔

بلوچستان کے 228 کیسز میں سے 95 صحتیاب ہوگئے جبکہ 2 کا انتقال ہوا، گلگت بلتستان میں 216 میں سے 146 مریض اس بیماری کو شکست دے چکے ہیں جبکہ 3 جاں بحق ہوئے، اسلام آباد کے 119 میں سے 13 مریض اب تک ریکور کرچکے ہیں جبکہ ایک کا انتقال ہوا۔

آزاد کشمیر میں 35 میں سے ایک مریض صحتیاب ہوچکا ہے۔

اگر سرکاری اعدادوشمار کا مزید تجزیہ کیا جائے تو پتا چلتا ہے کہ 6 اپریل وہ دن تھا جب ملک میں ایک ہی دن میں سب سے زیادہ 577 نئے کیسز سامنے آئے جن میں سے 270 زائرین کے جبکہ 307 ممکنہ طور پر مقامی سطح پر وائرس کی ایک سے دوسرے فرد میں منتقلی کے کیسز تھے۔

اسی طرح 8 اپریل کے بعد سے زائرین کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا یعنی ممکنہ طور پر اب تمام کیسز ایسے ہیں جن میں وائرس ایک متاثرہ فرد سے دوسرے میں منتقل ہوا۔

اسی طرح پاکستان میں عمر کے حساب سے مریضوں کا جائزہ لیا جائے تو 10 سے 19 سال کی عمر کے شکار مریضوں کی تعداد 6.75 فیصد، 20 سے 29 سال کی عمر کے مریضوں کی تعداد 19.35 فیصد، 30 سے 39 سال کی عمر کے افراد مریضوں کی تعداد 18.25 فیصد، 40 سے 49 سال کے مریضوں کی تعداد 15.11 فیصد، 50 سے 59 سال کے مریضوں کی تعداد 13.88 فیصد، 60 سے 69 سال کے مریضوں کی تعداد 11.52 فیصد، 70 سے 79 سال کے مریضوں کی تعداد 4.37 فیصد، 80 سال سے زائد عمر کے مریضوں کی تعداد 1.03 فیصد جبکہ متفرق کیسز 9.75 فیصد ہیں۔

مجموعی طور پر ملک میں اس بیماری سے متاثرہ ہونے والے مموعی مریضوں میں مردوں کی تعداد 70 فیصد کے قریب ہے جبکہ خواتین میں یہ شرح 30 فیصد یا اس سے کچھ زیادہ ہے۔

ملک کے سو علاقوں میں اس بیماری کے کیسز سامنے آچکے ہیں جن میں سب سے زیادہ متاثر لاہور ہے جہاں مجموعی طور پر 20 فیصد مریض سامنے آئے جبکہ سب سے کم میرپور خاص میں آئے جہاں یہ شرح .0.04 فیصد ہے۔

اگر مردوں کے کیسز کی بات کی جائے تو سب سے زیادہ کیس لاہور میں آئے جہاں یہ شرح 22.92 فیصد رہی جس کے بعد کراچی میں 17.04 فیصد کیسز رپورٹ ہوئے۔

خواتین کے سب سے زیادہ کیسز کراچی میں سامنے آئے جو 21.6 فیصد رہے جبکہ لاہور 11.79 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہا۔

تبصرے (0) بند ہیں