دنیا بھر میں کورونا سے ہلاکتیں ایک لاکھ 15 ہزار تک جا پہنچیں

اپ ڈیٹ 13 اپريل 2020
سب سے زیادہ ہلاکتیں امریکا میں ہو چکی ہیں—فوٹو: رائٹرز
سب سے زیادہ ہلاکتیں امریکا میں ہو چکی ہیں—فوٹو: رائٹرز

دنیا کے بیشتر ممالک میں لاک ڈاؤن کے باوجود تاحال کورونا کی شدت میں کمی نہیں دیکھی جا رہی اور 13 اپریل کی دوپہر تک دنیا کے 185 ممالک میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد بڑھ کر 18 لاکھ 85 ہزار سے زائد ہو چکی تھی۔

کورونا کے مریضوں کے حوالے سے امریکا ساڑھے پانچ لاکھ سے زائد مریضوں کے ساتھ سرفہرست ہے جب کہ ہلاکتوں کے حوالے سے بھی امریکا سب سے اوپر ہے۔

دنیا بھر میں 13 اپریل کی دوپہر تک کورونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر ایک لاکھ 14 ہزار 979 تک جا پہنچی تھی۔

یورپ میں 80 ہزار تک ہلاکتیں

کورونا وائس کی وجہ سے اگرچہ سب سے زیادہ ہلاکتیں امریکا میں ہوچکی ہیں تاہم مجموعی طور پر ہلاکتوں کے حوالے سے براعظم یورپ سر فہرست ہے۔

جوہن ہاپکنز، عالمی ادارہ صحت اور دیگر عالمی اداروں کی جانب سے بنائے گئے کورونا وائرس کے آن لائن میپ کے اعداد و شمار کے مطابق 13 اپریل کی دوپہر تک یورپ بھر میں ہلاکتوں کی تعداد 80 ہزار تک جا پہنچی تھی۔

یورپ میں جہاں سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوچکی ہیں، وہیں کورونا سے متاثر سب سے زیادہ مریض بھی اسی براعظم کے ہیں اور وہاں پر وبا سے متاثرہ افراد کی تعداد 8 لاکھ سے زائد ہوچکی ہے۔

امریکا میں ریکارڈ ہلاکتیں جاری

امریکا میں گزشتہ ایک ہفتے سے ریکارڈ ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے، جہاں یومیہ 1400 سے 2 ہزار تک ہلاکتیں ہو رہی ہیں، اسی وجہ سے وہاں پر 12 اپریل کی شب تک ہلاکتیں بڑھ کر 22 ہزار سے زائد ہو چکی تھیں۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق جہاں امریکا مین ایک ہفتے سے ریکارڈ ہلاکتیں ہو رہی ہیں، وہیں اسپین اور اٹلی جیسے ممالک میں ہلاکتوں میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔

امریکا میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 22 ہزار 56 تک جا پہنچی تھی جب کہ وہاں مریضوں کی تعداد ساڑھے 5 لاکھ سے تجاوز کر گئی تھی اور وہاں کے مریضوں کی تعداد چین سمیت جنوبی ایشیائی ممالک کے مجموعی مریضوں سے بھی دگنی ہیں۔

چین میں 6 ہفتوں بعد پہلی بار ریکارڈ نئے کیسز

کورونا وائرس کا مرکز سمجھے جانے والے چین میں اگرچہ ڈیڑھ ماہ قبل ہی کورونا وائرس کی شدت کم ہوگئی تھی اور وہاں کورونا کے مریضوں کے لیے بنائے گئے عارضی ہسپتال بند کردیے گئے تھے۔

کورونا کے مریضوں کی صحت یابی کے بعد چین میں لاک ڈاؤن کو بھی ختم کردیا گیا تھا مگر ماہرین نے پہلے ہی خدشہ ظاہر کیا تھا کہ وہاں کورونا پھر سے حملہ کر سکتا ہے اور اس کی ایک جھلک 13 اپریل کو دیکھنے کو ملی۔

چینی حکام نے 13 اپریل کو تصدیق کی کہ ملک میں 6 ہفتوں بعد پہلی بار 108 نئے کیسز سامنے آئے، تاہم سامنے آنے والے تمام نئے کیسز بیرون ممالک سے آنے والے افراد میں پائے گئے۔

ہلاکتوں کے باوجود اسپین میں لاک ڈاؤن میں نرمی

اسپین کی حکومت نے 13 اپریل کو تصدیق کی کہ ملک میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں 517 ہلاکتیں ہوئیں تاہم اس باوجود حکومت نے لاک ڈاؤن میں نرمی کا اعلان کیا۔

اسپین میں 13 اپریل کی دوپہر تک ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 17 ہزار 489 تک جا پہنچی تھی اور وہاں مریضوں کی تعداد ایک لاکھ 70 ہزار تک جا پہنچی تھی تاہم حکومت نے 13 اپریل سے لاک ڈاؤن میں نرمی کا اعلان کرتے ہوئے کچھ کاروباری اداروں کو کام کرنے کی اجازت دے دی۔

اسپین میں جہاں محدود پیمانے پر فیکٹریوں کو کھولنے کی اجازت دی گئی، وہیں کچھ پبلک ٹرانسپورٹ کو بھی کھول دیا گیا تاہم اس دوران عوام کو فیس ماسک لازمی پہننے کی ہدایت کی گئی۔

اٹلی میں ہلاکتوں میں کمی

یورپی ملک اٹلی میں اگرچہ مسلسل دوسرے ہفتے سے ہلاکتوں میں کمی دیکھی جا رہی ہے تاہم پھر بھی وہاں یومیہ 400 سے زائد ہلاکتیں ہو رہی ہیں اور 13 اپریل کو حکومت نے بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 431 نئی ہلاکتیں ہوئیں۔

اٹلی میں 13 اپریل کی دوپہر تک ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 19 ہزار 900 کے قریب جا پہنچی تھی اور وہاں مریضوں کی تعداد ایک لاکھ 56 ہزار تک جا پہنچی تھی۔

اٹلی نے صورتحال تشویش ناک ہونے کی وجہ سے لاک ڈاؤں کے دورانیے کو مزید بڑھایا ہے تاہم خیال کیا جا رہا ہے کہ حکومت آئندہ ہفتے سے لاک ڈاؤن میں نرمی کر سکتی ہے۔

برطانیہ میں بھی ہلاکتیں جاری

اٹلی اور اسپین میں اگرچہ ہلاکتوں میں کمی دیکھی جا رہی ہے تاہم برطانیہ میں صورتحال تشویش ناک ہوتی جا رہی ہے اور وہاں پر 12 اپریل کو بھی 700 سے زائد ہلاکتیں ریکارڈ کی گئیں۔

برطانیہ میں 13 اپریل کی دوپہر تک ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 10 ہزار 600 سے زائد ہوچکی تھی اور وہاں مریضوں کی تعداد بھی بڑھ کر 85 ہزار سے زائد ہوچکی تھی۔

برطانیہ میں موسم گرما شروع ہوجانے کے باوجود وہاں پر کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں کوئی کمی نہیں دیکھی جا رہی تاہم ماہرین نے اُمید ظاہر کی ہے کہ آئندہ ہفتے سے موسم گرما کے اثرات دیکھنے کو ملیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں