کوئی سمجھتا ہے ہمارے ملک میں وائرس دنیا سے کم ہے تو وہ غلط ہے، وزیر اعلیٰ سندھ

اپ ڈیٹ 15 اپريل 2020
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ  کراچی میں پریس کانفرنس کر رہے تھے - فوٹو:ڈان نیوز
وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کراچی میں پریس کانفرنس کر رہے تھے - فوٹو:ڈان نیوز

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ اگر کوئی شخص ایسا سمجھ رہا ہے کہ ہمارے ملک میں وائرس دنیا سے کم ہے تو وہ غلط ہے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت کے پاس ٹیسٹ کٹس آگئی ہیں اور ہم ٹیسٹنگ کی رفتار تیز کریں گے اور اب تک صوبے میں ٹیسٹنگ کی استعداد یومیہ 1500 تک لے آئے ہیں جبکہ اس سے قبل یہ 500 سے 600 یومیہ تھی۔

انہوں نے بتایا کہ سندھ حکومت نے اب تک 16 ہزار سے زائد ٹیسٹ کیے ہیں جبکہ 10 فیصد ٹیسٹ مثبت آرہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسے کیسز بھی سامنے آرہے ہیں کہ جو ہسپتال پہنچتے ہی مردہ قرار دے دیے جاتے ہیں اور ان میں سے کافی کیسز ایسے بھی ہیں جو ہمیں سمجھتے ہیں کہ وہ کورونا وائرس کے ہی ہیں۔

مزید پڑھیں: کورونا وائرس:سندھ میں مزید 6 اموات، پنجاب کے کیسز 3 ہزار سے تجاوز کرگئے

ان کا کہنا تھا کہ ’حیدر آباد میں تبلیغی جماعت کے 122 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی جن میں سے 110 صحت یاب ہوچکے ہیں جس کے بعد انہیں اپنے آبائی اضلاع میں بھیجا جارہا ہے جبکہ ان میں چند غیر ملکی ہیں اور رائیونڈ انتظامیہ سے بات کرکے انہیں بھی واپس بھیجیں گے‘۔

’ہسپتالوں میں مردہ حالت میں لوگ لائے جارہے ہیں، جن کی اموات کی وجہ معلوم نہیں‘

وزیر اعلیٰ سندھ نے بتایا کہ ’سندھ میں کورونا وائرس سے اموات کی شرح 2.4 فیصد ہے جبکہ 5 ہزار افراد کو آئی سولیشن میں رکھا ہوا ہے‘۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ’مجھے تشویش ہے کہ ہمارے یہاں ہلاکتوں کی تعداد کی صحیح رپورٹنگ ہورہی ہے جبکہ کیسز دنیا میں سامنے آنے والے رجحان کے برابر ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اگر ہمارا ملک ایک ہی طرز پر چلے تو اس کے زیادہ فوائد ہوں گے، یہ بات وفاقی حکومت سے کہی تھی جس کے بعد فیصلہ کیا گیا تھا کہ 14روز کا لاک ڈاؤن مزید ہوگا‘۔

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ سندھ کے ہسپتالوں میں ایسے لوگوں کو بھی لے کر آیا جارہا ہے جو مردہ تھے، اور ایسے کیسز کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایسے کیسز کا ہم پتہ نہیں لگاسکتے کہ ایسے لوگوں کی واقعی کورونا وائرس کی وجہ سے اموات ہوئی ہیں یا نہیں کیونکہ ماہرین کے مطابق مرنے والے کے کورونا ٹیسٹ نہیں ہوسکتے۔

’کوئی مسئلہ ہے جس کی وجہ سے لاک ڈاؤن بڑھایا ہے‘

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ کوئی مسئلہ ہے جس کی وجہ سے لاک ڈاؤن بڑھایا ہے، پورے پاکستان میں مزید سخت لاک ڈاؤن ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ڈبل سواری کی سڑکوں پر اجازت نہیں ہوگی، صبح 8 سے 5 بجے تک دکانیں کھولنے پر ہی عمل کریں گے‘۔

انہوں نے بتایا کہ ’وفاقی حکومت سے ایس او پیز پر معاہدہ ہوا ہے ہم سندھ میں اس کے نفاذ کے جواب دہ ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اس معاہدے کے تحت ملازمین کو فیکٹری تک لانے کے لیے اپنی ٹرانسپورٹ کے انتظامات اور انتظامیہ کو ان کی فہرست دی جائے گی‘۔

انہوں نے کہا کہ بسوں کو ایک تہائی ہی بھریں گے اور اس پر اداروں کا نام بھی لکھا ہوگا تاکہ انتظامیہ کو پتہ لگ سکے کہ یہ کس کمپنی کی بس ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ملازمین کے آنے کا وقت الگ الگ ہوگا، ادارے کے باہر ایس او پیز لکھی ہوں گی، وہاں ڈاکٹر کی موجودگی کو یقینی بنایا جانا بھی شامل ہے۔

’ایس او پیز پر عمل در آمد کرائیں گے‘

وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ ’لوگوں کی جان بچانے کے لیے سندھ میں ایس او پیز پر عمل در آمد کرائیں گے اور امید ہے کہ تمام صوبے بھی ایسا ہی کریں گے‘۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ میں بھی متعدد کاروبار کھولنے کی اجازت

انہوں نے کہا کہ ’تعمیرات کو کھولنے کی وجہ سمجھ نہیں آرہی تاہم تجویز ہے کہ صوبائی حکومتیں جب تک ایس او پیز پر پوری طرح سے عمل در آمد نہیں ہوتے اسے نہ کھولیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’جو تعمیرات کرنا چاہ رہا ہے اسے انتظامیہ کو پہلے سے تمام معلومات دینی ہوں گی‘۔

انہوں نے کہا کہ ’جب تک ریسٹورنٹس تمام ایس او پیز پر عمل در آمد نہیں کریں گے انہیں بھی کھولنے کی اجازت نہیں دی جائے گی‘۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے بڑے تحمل سے ہماری بات سنی، ان سے کہا تھا کہ آپ کوئی بھی اعلان کرنے سے قبل ہماری مساجد کے بارے میں ضرور بتائیں تو انہوں نے علما سے بات کرنے کا کہا ہے۔

’عوام گھروں میں رہیں‘

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ‘لاک ڈاؤن کے لیے سب کے تعاون کی ضرورت ہے، دنیاوی چیزوں کو بھول جائیں اور 2 ہفتوں کے لیے گھروں پر رہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’مستقبل قریب میں اس وائرس سے نجات ہمیں نظر نہیں آرہا تاہم دعا ہے کہ ہم جلد اس سے باہر آجائیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ جو جوان کسی ضرورت سے گھر سے باہر نکلیں، انہیں تجویز دوں گا کہ گھر واپس آکر اپنے بزرگوں سے نہ ملیں، یہ بہت مشکل ہے مگر یہ مدد مجھے پوری عوام سے چاہیے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’آپ ایک زندگی بھی بچا سکے تو آپ کے سب گناہ دھل جائیں گے اور آپ سیدھے جنت میں جائیں گے‘۔

سپریم کورٹ کے سندھ حکومت کی کارکردگی کے حوالے سے سوالات پر ان کا کہنا تھا کہ ’پہلے ہی کہا تھا کہ غلطیاں ہوں گی اور غلطیاں ہوئی ہیں تاہم ہم سپریم کورٹ میں وضاحت دینے کی کوشش کریں گے‘۔

’جو معلوم ہے سب کو بتا نہیں سکتا‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے کچھ دنوں پہلے یونین کونسلز کو بند کرنے کا حکم جاری کیا تھا، وہ غلط نہیں تھا، اس پر مذاق بھی اڑایا گیا تاہم مجھے جو معلوم ہے وہ سب کو بتا نہیں سکتا تاہم جو نہیں پتہ اس پر سب سے معافی مانگتا ہوں‘۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا میں ایک طوفان بدتمیزی برپا کیا گیا کہ نوٹیفکیشن میں یوسیز کے حوالے سے غلط معلومات بتائی گئی ہیں۔ حالانکہ ایسا نہیں تھا۔ ڈسٹرکٹ ایسٹ میں پہلے کم یوسیز تھیں جبکہ اب ان میں اضافہ ہوگیا ہے جس کی وجہ سے کچھ غلط فہمی ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ ڈسٹرکٹ ایسٹ کی 11 یوسیز میں زیادہ کیسز سامنے آئے، گلشن ٹاؤن میں 166 کیسز، جمشید ٹاؤن میں 172 کیسز سامنے آئے تھے جبکہ ان ہی یوسیز میں ہلاکتوں کی شرح بھی زیادہ سامنے آئی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم چیف جسٹس کو بتا نہیں سکے تھے، غلطی ہماری تھی تاہم اس کی وجوہات تھیں‘۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: وزارت آئی ٹی کو قبائلی اضلاع میں انٹرنیٹ بحال کرنے کی ہدایت

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت سے کہنا چاہوں گا کہ ہمیں سیکٹرز پر دھیان نہیں دینا چاہیے، ہمیں جیوگرافی کو دیکھنا چاہیے، جو علاقے کلیئر ہیں انہیں بند رکھنے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔

وزیر اعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ ’ایک وزارت خزانہ کی فہرست پکڑ کر کہا گیا کہ سندھ حکومت 12 ارب روپے کھا گئی، ہم نے یہ تمام رقم صحت سے متعلق کاموں پر خرچ کیے ہیں‘۔

’12 ارب صحت کے شعبے پر خرچ کیے‘

انہوں نے بتایا کہ 3 ارب کورونا ایمرجنسی فنڈ میں دیے گئے جو سرکار اور نجی شعبہ مل کر دیکھ رہا ہے، 2 کروڑ 80 لاکھ ایکسپو سینٹر میں آئیسولیشن سینٹر کی تعمیر پر خرچ کیے گئے، سکھر کے ڈپٹی کمشنر کو ہم نے فنڈز دیے، پورے سندھ میں جو اضافی اخراجات ہوئے ہیں اس کے لیے ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز کو 10 کروڑ روپے دینا ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’جو بھی 8 ارب کی بات کر رہا ہے اس سے پوچھیں کہ یہ نمبر آیا کہاں سے، جو فنڈز جاری کیے سب کے سامنے کیے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ایک ارب 8 کروڑ روپے راشن کی مد میں بانٹے ہیں، جسے اس چیز سے مسئلہ ہے کہ ان کا نام نہیں آرہا اور سڑکوں پر لوگ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا نام لے رہے ہیں، ان کا کوئی علاج نہیں‘۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے یہ نہیں کہا کہ وفاقی حکومت نے ہمیں کسی چیز سے منع کیا ہے، میں ان کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے نیشنل ایکشن پلان بنایا اور سارے صوبوں کی بات سنی‘۔

ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کا اپنا شہر ہے وہ جب چاہیں آئیں تاہم ان سے درخواست ہوگی کہ صوبے کی جانب سے جو گائیڈ لائنز دی گئی ہیں اس پر خود بھی عمل کرکے دکھائیں تاکہ عوام پر مثبت اثر پڑے۔

’علمائے کرام سے ملاقات کریں گے‘

وزیراعلیٰ سندھ نے مساجد میں باجماعت نماز اور رمضان میں تراویح سے متعلق سوال پر کہا کہ آج حکومتی مختلف وفد علمائے کرام سے ملاقات کرے گا اور باجماعت نماز، نمازیوں کی تعداد وغیرہ پر معاملات طے کرلیے جائیں گے۔

ایک اور سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ نے افواہ پھیلانے والوں سے ہاتھ جوڑ کر التجا کی اور آب دیدہ ہوگئے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میں التجا کرتا ہوں کہ اس وقت صرف عوام کی زندگی کے بارے میں سوچا جائے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں