پاکستان میں تعینات امریکی سفیر پال جونز نے اعلان کیا ہے کہ کورونا وائرس کے خلاف کوششوں میں تعاون کے لیے پاکستان کو 84 لاکھ ڈالر فراہم کیے جائیں گے۔

امریکی سفیر پال جونزنے سوشل میڈیا میں اپنے ویڈیو پیغام میں عوام کو مخاطب کرکے کہا کہ 'مجھے امید ہے کہ آپ سب کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو محدود کرنے کے لیے اپنے گھروں میں ہوں گے'۔

ان کا کہنا تھا کہ'ہم امریکی سفارت خانے میں اپنے گھر میں بیٹھ کرکام کرنے والے ساتھیوں سے زیادہ سے زیادہ فاصلہ رکھنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں'۔

مزید پڑھیں:کورونا وائرس: یورپی یونین کا پاکستان کی مالی امداد کا فیصلہ

امریکی سفیر نے کہا کہ 'یہ ایک امتحان ہے لیکن ہم دونوں ممالک اور عوام کے درمیان تعلقات کو بڑھا رہے ہیں اور پاکستان میں موجود امریکا کے شہریوں کی گھر واپسی سمیت دیگر معاملات میں خدمت کر رہے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'گزشتہ ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ امریکا کورونا وائرس کے خلاف پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے اور پہلے 20 لاکھ ڈالر کی امریکی امداد کس طرح معاون ہوسکتی ہے، اس حوالے سے آگاہ کیا تھا'۔

پال جونز نے اپنے پیغام میں کہا کہ 'آج مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے فخر ہے کہ امریکا کورونا وائرس کے خلاف کئی طریقوں سے پاکستان کا شراکت دار ہے جس میں 80 لاکھ ڈالر سے زائد نئی امداد شامل ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'امریکا سب سے پہلے تین موبائل لیبارٹریاں فراہم کرے گا تاکہ وائرس کے متاثرہ علاقوں میں رہنے والے پاکستانیوں کا ٹیسٹ، علاج اور نگرانی کی جا سکے، جس کے لیے 30 لاکھ ڈالر دیے جائیں گے'۔

امریکی تعاون کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 'ہم اسلام آباد، سندھ، پنجاب، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس ایمرجنسی آپریشنز سینٹرز کو بھی فنڈ دیں گے'۔

ان کا کہنا تھا کہ '20 لاکھ ڈالر کے تعاون سے شہریوں کو گھروں میں طبی امداد دے کر ہسپتالوں پر دباؤ کو کم کرنے کے لیے ہم طبی عملے کی تربیت کے حوالے سے شراکت داری کو مزید وسیع کریں گے'۔

یہ بھی پڑھیں:کوروناوائرس: حکومت پاکستان کو جاپان سے 10 لاکھ ڈالر کی مزید امداد

سفیر نے کہا کہ 'افغان مہاجرین کیمپوں میں زندگی بچانے کے حوالے سے طبی سرگرمیوں کے لیے اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے مہاجرین کے ذریعے پاکستان کو 24 لاکھ ڈالر دے چکے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'وزیر اعظم عمران خان نے قرضوں میں ریلیف کے ایک اور پہلو کی نشان دہی کی ہے اور امریکا جی-20 اقوام کی جانب سے ابتدائی اور غیر معمولی اقدامات پر کیے گئے اتفاق کا سرکردہ حامی ہے'۔

امریکی سفیر نے کہا کہ 'امریکا اور پاکستان کی صحت کی شراکت کا نیا باب شروع ہوا ہے جو گزشتہ 20 برسوں میں امریکا کی جانب سے صحت کے شعبے میں 11 لاکھ ڈالر سے زائد اور ترقیاتی حوالے سے مجموعی طور پر ایک کروڑ 84 لاکھ ڈالر کا تسلسل ہے'۔

یاد رہے کہ امریکا سے قبل جاپان اور یورپی یونین اور پڑوسی ملک چین کی جانب سے کورونا وائرس کے خلاف اقدامات کے لیے پاکستان کے ساتھ تعاون کا اعلان کیا گیا تھا۔

کورونا وائرس کے خلاف اس جنگ میں پاکستان کے ساتھ تعاون میں پہل دوست ملک چین نے کی تھی جس کی جانب سے سندھ حکومت، گلگت بلتستان حکومت، پنجاب اور وفاقی حکومت کی مدد کے لیے مختلف مشینری اور ماہر ڈاکٹروں کی ٹیموں کو بھیجا گیا۔

چین کی جانب سے 28 مارچ کو ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم پاکستان پہنچی تھی جس نے پاکستان کے ڈاکٹر اور طبی عملے کو تربیت دی۔

یکم اپریل کو پاکستان میں قائم جاپان کے سفارت خانے سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ 'جاپان کی حکومت نے اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف کے ذریعے 16 لاکھ 20 ہزار ڈالر اور 5 لاکھ 40 ہزار ڈالر انٹرنیشنل آرگنائزین فار مائیگریشن (آئی او ایم) کے ذریعے حکومت پاکستان کو دینے کا فیصلہ کیا ہے'۔

مزید پڑھیں:کورونا وائرس: چین سے طبی سامان اور ماہر ڈاکٹرز کی ٹیم پاکستان پہنچ گئی

اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ اس تعاون کا مقصد 'پاکستان کے عوام کو نوول کورونا وائرس کے اثرات کے خلاف لڑنے کے لیے تیار کرنا ہے'۔

جاپانی سفارت خانے کا کہنا تھا کہ 'یہ تعاون پاکستان کی کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کا فوری کھوج لگانے اور اسی کے مطابق علاج میں مددگار ہوگا'۔

جس کے بعد 15 اپریل کو جاپان کے سفارت خانے نے حکومت پاکستان کو جاپان کی جانب سے 10 لاکھ ڈالر کی مزید امداد کا اعلان کیا تھا جو مجموعی طور پر تیسری کھیپ تھی۔

جاپانی سفارت خانے سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ 'جاپان کی حکومت نے کووڈ-19 (کورونا وائرس) کے خلاف جنگ میں عوام اور افغان مہاجرین کو تحفظ دینے ک لیے حکومت پاکستان کو اقوام متحدہ کا ادارہ برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کے ذریعے 10 لاکھ ڈالر پر مشتمل امداد کی تیسری کھیپ فراہم کرنے کا فیصلہ کیا تھا'۔

اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ 'اس گرانٹ کے تحت جاپان کی حکومت نے پاکستان کو کورونا کے خلاف لڑنے کے لیے 24 لاکھ 10 ہزار ڈالر فراہم کردیے ہیں جس میں یونیسیف کے ذریعے 16 لاکھ 20 ہزار، انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) کے ذریعے 5 لاکھ 40 ہزار ڈالر اور ریڈکراس کے ذریعے فراہم کردہ 2 لاکھ 50 ہزار ڈالر شامل ہیں'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں