ماہ رمضال المبارک آئندہ کچھ روز میں شروع ہونے کو ہے اور دنیا کے تقریباً ڈیڑھ ارب مسلمان چند دن بعد روزے رکھنا شروع کردیں گے کیوں کہ اپریل کے آخری ہفتے سے قبل ہی ان کے مقدس مہینے کا آغاز ہوجائے گا۔

اگرچہ اس بار بھی زیادہ تر مسلمان ہر سال آنے والے رمضان کی طرح روزے رکھیں گے تاہم اس بار تقریباً سب ہی مسلمانوں کے لیے رمضان کا مہینہ پچھلے سال یا اس سے بھی قبل سالوں جیسا نہیں ہوگا۔

اس بار رمضان المبارک ایک ایسے وقت میں شروع ہو رہا ہے جب دنیا کے دیگر ممالک کی طرح اسلامی ممالک بھی کورونا وائرس سے نبرد آزما ہیں۔

کورونا وائرس دیگر ممالک کی طرح اسلامی ممالک میں بھی تیزی سے پھیل رہا ہے۔

اور اسی وبا سے بچنے کے لیے جہاں کئی اسلامی ممالک نے ماہ رمضان المبارک سے قبل ہی مذہبی عبادات کو عارضی طور پر معطل کردیا تھا، وہیں تمام اسلامی ممالک نے جزوی لاک ڈاؤن بھی نافذ کر رکھا تھا۔

تاہم ماہ رمضان شروع ہونے سے قبل ہی کئی اسلامی ممالک کے لاکھوں شہریوں کو رمضان میں عبادتوں کے حوالے سے غیر یقینی صورت حال کا سامنا ہے اور کئی ممالک کی حکومتوں نے بھی لوگوں کی اسی پریشانی کو دیکھتے ہوئے ہدایات بھی جاری کی ہیں۔

اسلامی دنیا کے اہم ترین ملک سعودی عرب نے بھی ماہ رمضان المبارک میں مساجد میں اجتماعی عبادات کرنے پر پابندی عائد کی ہے جب کہ دیگر اسلامی ممالک نے بھی اس حوالے سے ہدایات جاری کررکھی ہیں۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اس مرتبہ کروڑوں مسلمان کچھ منفرد طریقے سے رمضان منائیں گے اور زیادہ تر لوگ کورونا وائرس کی وجہ سے مساجد میں جاکر اجتماعی عبادات نہیں کر سکیں گے۔

سعودی عرب

رمضان المبارک کے دوران سعودی عرب میں مسجدالحرام اور مسجد نبوی میں اعتکاف پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے جبکہ حکومت نے عوام کو ہدایت کی ہے کہ وہ عبادات کے لیے ایک جگہ جمع ہونے سے گریز کریں۔

وزیر صحت توفیق الربیعہ کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ اس مشکل گھڑی میں سب ایک ساتھ ہوکر آگے بڑھیں گے تو ہی محفوظ رہیں گے، اس سال رمضان کافی الگ طرح گزارہ جائے گا۔

انہوں نے درخواست کی کہ لوگ سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کی کوشش کریں۔

فوٹو: اے ایف پی
فوٹو: اے ایف پی

پاکستان

پاکستان میں حکومت کی جانب سے ماہِ رمضان کے دوران مذہبی اجتماعات کی مشروط اجازت دے دی گئی ہے تاہم ساتھ ہی ساتھ یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کیا گیا تو اس فیصلے پر نظر ثانی کی جا سکتی ہے۔

وزیراعظم پاکستان عمران خان نے پیش اماموں سے اپیل کی ہے کہ احتیاطی تدابیر اپنائی جائیں تاکہ لوگ مساجد میں بھی جاسکیں اور کورونا سے بھی بچ سکیں۔

حکومت کی جانب سے ہدایت کی گئی کہ جن مساجد اور امام بارگاہوں میں صحن موجود ہے وہاں ہال کے بجائے کھلی جگہ میں نماز پڑھی اور پڑھائی جائے۔

جبکہ 50 برس سے زیادہ عمر کے افراد، نابالغ بچے اور نزلہ،کھانسی و بخار کا شکار افراد گھر پر ہی نماز ادا کریں گے، تراویح کا اہتمام مسجد کے احاطے کے اندر کیا جائے، فٹ پاتھ یا سڑک پر تراویح پڑھنے سے گریز کیا جائے۔

فوٹو: اے ایف پی
فوٹو: اے ایف پی

ایران

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے بھی کہا تھا کہ کورونا وائرس کی وبا کے باعث مسلمانوں کے لیے مقدس ترین مہینے رمضان المبارک میں بھی مذہبی عبادات کو محدود کیا جا سکتا ہے۔

ایران ہی وہ پہلا اسلامی ملک تھا جس نے کورونا وائرس کی وجہ سے نماز جمعہ کے اجتماعات پر بھی عارضی پابندی عائد کی تھی جب کہ کچھ وقت کے لیے مذہبی عبادت گاہوں کو بھی بند کردیا تھا۔

کورونا وائرس میں کمی کے بجائے اس میں مسلسل اضافے کو دیکھتے ہوئے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے ٹی وی خطاب میں اشارہ دیا تھا کہ وبا کی وجہ سے ماہ رمضان المبارک میں اجتماعی عبادات کو محدود کر سکتے ہیں۔

فوٹو: رائٹرز
فوٹو: رائٹرز

مصر

مصر میں بھی کورونا وائرس کے کیسز میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔

قاہرہ میں موجود سیدہ زینب نامی تاریخی مسجد کے سامنے ایک اسٹال لگانے والے شہری کے مطابق یہ اب تک کا سب سے بدترین سال ہے، لوگ ڈرے ہوئے ہیں اور بازار آنے سے گریز کررہے ہیں۔

ایک اور شہری نے بتایا کہ اس سال رمضان ہر سال کی طرح نہیں لگ رہا کیوں کہ سڑکوں پر بالکل رونق نہیں ہوگی۔

خیال رہے کہ مصر کی حکومت نے بھی کورونا وائرس کے خلاف احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے جزوی لاک ڈاؤن نافذ کر رکھا ہے۔

اردن

دیگر ممالک کی طرح اردن میں بھی کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہورہا ہے اور ہوسکتا ہے کہ وہاں کی حکومت بھی رمضان کی عبادات کو محدود کرنے کے حوالے سے کوئی ہدایت جاری کردے۔

یقیناً لاکھوں کی تعداد میں مسلمانوں کے لیے یہ رمضان کافی الگ ہوگا البتہ احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے حکومتیں ایسا کرنے پر مجبور ہوگئی ہیں۔

فوٹو: رائٹرز
فوٹو: رائٹرز

متحدہ عرب امارات

متحدہ عرب امارات میں بھی کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے بعد لاک ڈاؤن نافذ کردیا گیا ہے اور مساجد اور دیگر اجتماعات پر بھی پابندی عائد ہے۔

کورونا وائرس کے کیسز میں اضافے کے بعد کئی افراد اپنے گھروں میں قرنطینہ کردیے گئے ہیں جو حکومت امداد پر انحصار کررہے ہیں۔

مقامی افراد کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ فلاحی تنظیمیں جو ہر سال لوگوں کو افطار فراہم کرتی تھیں اس سال نہیں کرسکیں گی۔

انڈونیشیا

انڈونیشیا کو دنیا کا سب سے بڑا مسلم اکثریتی ملک مانا جاتا ہے، جہاں ہر سال ماہ رمضان کے حوالے سے کئی بڑے اجتماعات منعقد کیے جاتے ہیں۔

تاہم اس سال مقامی شہریوں کے مطابق رمضان کافی الگ ہوگا، کیوں کہ رمضان کے دوران اور پھر عید کے موقع پر بھی لوگ اپنے پیاروں سے نہیں مل سکیں گے۔

خیال رہے کہ دنیا بھر میں اب تک تقریباً 25 لاکھ سے زائد افراد کورونا وائرس کا شکار ہوچکے ہیں جبکہ ایک لاکھ 71 ہزار سے زائد افراد اس وائرس سے موت کے منہ میں جاچکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں