کلوروکوئن سے کورونا کا علاج کرنے کی مخالفت پر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہٹایا، امریکی ڈاکٹر

اپ ڈیٹ 23 اپريل 2020
ڈاکٹر رک برائٹ کے مطابق مجھے اہم عہدے سے ہٹاکر میری تنزلی کی گئی — فوٹو: اے ایف پی
ڈاکٹر رک برائٹ کے مطابق مجھے اہم عہدے سے ہٹاکر میری تنزلی کی گئی — فوٹو: اے ایف پی

وبائی امراض کے لیے ویکسین کی تیاری کرنے والے امریکا کے سرکاری ادارے بائیو میڈیکل ایڈوانس ریسرچ اینڈ ڈیولپمینٹ اتھارٹی (بی اے آر ڈی اے) کے سابق سربراہ ڈاکٹر رک برائٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں ملیریا کے علاج کے لیے استعمال کی جانے والی دوا کلوروکوئن سے کورونا کا علاج کرنے کی مخالفت پر عہدے سے ہٹایا گیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ڈاکٹر رک برائٹ نے 22 اپریل کو پریس کانفرنس کے دوران دعویٰ کیا کہ انہوں نے بطور ڈائریکٹر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ملیریا کے علاج میں کام آنے والی دوا کلوروکوئن سے کورونا کے مریضوں کا علاج کرنے کی مخالفت کی تھی۔

ڈاکٹر رک برائٹ کا کہنا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ کلوروکوئن سے کورونا کے مریضوں کا علاج کرنے کی مخالفت پر انہیں بائیو میڈیکل ایڈوانس ریسرچ کے عہدے سے ہٹایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ انہیں اہم ترین عہدے اور ادارے سے ہٹاکر نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) میں سابقہ عہدے سے کم والے عہدے پر تعینات کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: کلوروکوئن کھانے سے امریکی شخص ہلاک، خاتون کی حالت تشویش ناک

ڈاکٹر رک برائٹ کے مطابق وہ سمجھتے ہیں کہ انہیں ہٹائے جانے اور ان کی تنزلی کیے جانے کے پیچھے ان کی جانب سے کلوروکوئن سے کورونا کا علاج کرنے کے اختلافات سمیت سائنسی تحقیق کے بجائے عام روایتی طریقوں سے وبا کے مریضوں کا علاج کرنے کی مخالفت تھی۔

انہوں نے بتایا کہ انہیں یقین ہے کہ انہیں اس لیے عہدے سے ہٹایا گیا کیوں کہ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت اور کانگریس کو کورونا وائرس کا علاج ڈھونڈنے کے لیے سائنسی تحقیق کے کروڑوں ڈالر کی امداد فراہم کرے، نہ کہ حکومت ملیریا کے مریضوں کے علاج میں کام آنے والی دوا کو استعمال کرنے کی تجویز دے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کلوروکوئن کو کورونا وائرس کے علاج کے لیے استعمال کرنے کی منظوری دیے جانے کے بعد افرا تفریح کا ماحول دیکھا گیا اور اس بات کے مصدقہ سائنسی ثبوت بھی نہیں کہ مذکورہ دوا کتنا فائدہ دیتی ہے۔

مزید پڑھیں: کلوروکوئن کے استعمال اور خودساختہ علاج پر ماہرین کا انتباہ

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں برس مارچ میں امریکی وبائی امراض کے ماہرین اور متعدد ڈاکٹروں کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا تھا کہ امریکی ڈاکٹرز کو پتہ چلا ہے کہ ملیریا کے علاج میں کام آنے والی دوا کلوروکوئن کے کورونا کے مریضوں پر بہتر نتائج برآمد ہو رہے ہیں، اس لیے مذکورہ دوا کو کورونا کے مریضوں پر آزمایا جائے گا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کے بعد مذکورہ دوا کی دنیا بھر میں مانگ بڑھ گئی تھی اور متعدد ممالک کے ماہرین نے بھی مذکورہ دوا کے کورونا وائرس کے مریضوں پر نتائج کو قدرے بہتر قرار دیا تھا۔

کلوروکوئن دراصل ملیریا کے علاج کے لیے استعمال کی جاتی ہے اور ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اس دوا سے متعلق بیان کے بعد کئی ممالک میں لوگوں نے مذکورہ دوا کا بے جا استعمال بھی کیا، جس سے کچھ ہلاکتیں بھی رپورٹ ہوئیں۔

تبصرے (0) بند ہیں