کلوروکوئن کی فروخت کیلئے ڈاکٹر کا نسخہ لازمی قرار

اپ ڈیٹ 24 مارچ 2020
اس وقت مارکیٹ میں ڈھائی کروڑ گولیاں اور 9 ہزار کلوگرام خام مال موجود ہے—فائل فوٹو: پکسا بائے
اس وقت مارکیٹ میں ڈھائی کروڑ گولیاں اور 9 ہزار کلوگرام خام مال موجود ہے—فائل فوٹو: پکسا بائے

اسلام آباد: کووِڈ-19 کے ممکنہ احتیاطی علاج کے طور پر متعدد افراد کی جانب سے کلوروکوئن کے استعمال کی رپورٹ موصول ہونے پر ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان (ڈریپ) نے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ یہ دوا جگر کو بری طرح نقصان پہنچا سکتی ہے اور دل کے دورے کا بھی سبب بن سکتی ہے۔

خیال رہے کہ احتیاطی علاج کسی مرض کو ہونے سے روکنے کے لیے کیا جاتا ہے۔

ڈریپ کے چیف ایگزیکٹو افسر ڈاکٹر عاصم رؤف کا کہنا تھا کہ ’افسوس کی بات ہے کہ لوگوں نے طبی ماہرین کے مشورے کے بغیر ہی دوا کا استعمال کرنا شروع کردیا ہے، ہم ان کو خبردار کرنا چاہتے ہیں کہ اس دوا کے خطرناک سائیڈ ایفیکٹس ہیں جس کی وجہ سے ہم نے فیصلہ کیا کہ اسے ان ادویات کی فہرست میں شامل کردیں جو ڈاکٹر کے نسخے پر فروخت کی جاتی ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: کلوروکوئن کے استعمال پر حتمی رائے کیلئے ماہرین کی ٹیم تشکیل دیدی، ظفر مرزا

انہوں نے بتایا کہ کنٹرولڈ ادویات کی طرح میڈیکل اسٹورز کو کلوروکوئن فروخت کرنے پر ماہرِ طب کے نسخے کی نقل اپنے پاس رکھنی ہوگی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہم نے دوا کا ذخیرہ لینا شروع کردیا ہے اور ہمارے ریکارڈ کے مطابق اس وقت مارکیٹ میں ڈھائی کروڑ گولیاں اور 9 ہزار کلوگرام خام مال موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ذخیرہ ایک سال تک چل سکتا ہے لیکن عوام کی جانب سے بلاجواز خریداری اور ذخیرے سے مارکیٹ میں کمی ہوسکتی ہے‘۔

ڈاکٹر عاصم رؤف نے کہا کہ ڈاکٹر کی ہدایت کے بغیر کلوروکوئن کا استعمال اعضائے رئیسہ مثلاً جگر اور دل کو نقصان پہنچا سکتا ہے کیوں کہ یہ ایک زہریلی دوا ہے۔

مزید پڑھیں: افواہوں کے بعد کلوروکوئن دوا بھی پاکستانی میڈیکل اسٹورز سے غائب

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے ایک پریس کانفرنس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے نے کووِڈ 19 کے علاج کے لیے کلوروکوئن) دوا کے استعمال کی منظوری دی ہے، انہوں نے کہا تھا کہ اس دوا کے نتائج بہت حوصلہ افزا ہیں۔

امریکی صدر نے کہا تھا کہ عموماً ایف ڈی اے کسی دوا کی منظوری کے لیے کافی وقت لیتی ہے لیکن صورتحال کو مدِ نظر رکھتے ہوئے اس کی فوری منظوری دی گئی۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان کے بعد دنیا بھر میں لوگوں نے اس دوا کو احتیاطی علاج کے طور پر استعمال کرنا شروع کردیا تھا۔

تاہم اسی دوران ایف ڈی اے نے ایک بیان جاری کر کے واضح کیا کہ انہوں نے کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کے علاج کے لیے اس دوا کی منظوری نہیں دی اور وہ ابھی اس پر تحقیق کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کیا امریکا میں کورونا وائرس کا علاج کلوروکوئن دوا سے ہورہا ہے؟

بعد ازاں ایک پریس کانفرنس کے دوران وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا تھا کہ ڈاکٹر کے نسخے کے بغیر کلوروکوئن کی فروخت پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ یہ ایک پرانی دوا ہے جو ملیریا کے علاج کے لیے استعمال ہوتی تھی لیکن اچانک یہ مارکیٹ سے غائب ہوگئی، اس دوا کی برآمد پر پابندی عائد کردی گئی ہے اور ہم نے ملک بھر میں ذخیرہ حاصل کرلیا ہے اس کے علاوہ ہم نے ماہرین سے بھی رابطہ کیا ہے کہ اس بات کی جانچ کریں کہ کیا اسے بطور علاج استعمال کیا جاسکتا ہے۔

معاون خصوصی نے مزید کہا کہ اس بات کے کوئی شواہد نہیں کہ اسے احتیاطی علاج کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے۔


یہ خبر 24 مارچ 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں