چین: کووڈ 19 کی سینسر شدہ کہانیاں محفوظ کرنیوالے 3 انٹرنیٹ ایکٹوسٹ لاپتہ

اپ ڈیٹ 28 اپريل 2020
کووِڈ 19 سے متعلق کہانیاں محفوط کرنے والے رضاکار—فائل فوٹو: اے پی
کووِڈ 19 سے متعلق کہانیاں محفوط کرنے والے رضاکار—فائل فوٹو: اے پی

بیجنگ سے تعلق رکھنے والے 3 انٹرنیٹ ایکٹوسٹ لاپتہ ہوگئے ہیں جن کے بارے میں شبہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ انہیں پولیس نے کورونا وائرس سے متعلق سینسر شدہ خبروں کو آن لائن محفوظ کرنے پر حراست میں لیا۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق چین کو وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی حکمت عملی اور سب سے پہلے کورونا وائرس سے خبردار کرنے والے ڈاکٹر کو سزا دینے پر تنقید کا سامنا ہے۔

چین می، کائی وی اور ان کی گرل فرینڈ نے سافٹ ویئر ڈیولپمنٹ پلیٹ فارم ’گِٹ حب‘ پر ایک عوامی جائزے کے منصوبے میں حصہ لیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس سے متاثرہ شہر ووہان سے رپورٹنگ کرنے والا صحافی لاپتہ، رپورٹ

چین می کے بھائی کے مطابق تینوں افراد 19 اپریل کو لاپتہ ہوئے تھے۔

رضاکارانہ طور پر کیے گئے اس منصوبے کا نام ٹرمائنسز 2049 تھا جس میں ان مضامین کو محفوظ یا گیا تھا جنہیں چین کی جارحانہ آن لائن سینسر شپ کے نتیجے میں مین لینڈ کے خبررساں اداروں اور سوشل میڈیا سے بلاک یا انہیں ہٹا دیا گیا تھا۔

بیجنگ کے ضلع شاؤینگ پولیس کی جانب سے زیر حراست 3 میں سے 2 انٹر نیٹ ایکٹوسٹ کائی وی اور ٹینگ کے اہلِ خانہ کو ملنے والے نوٹس کے مطابق ان پر ’جھگڑے کرنا اور اشتعال دینے‘ کا الزام عائد کیا گیا ہے اور وہ اس وقت ’ایک مخصوص مقام پر نگرانی‘ میں ہیں۔

دوسری جانب چین کون کا کہنا تھا کہ انہیں اپنے 26 سالہ چھوٹے بھائی کی حراست کے حوالے سے شاؤ ینگ پولیس کی جانب سے باضابطہ تصدیق کا انتظار ہے۔

مزید پڑھیں: دنیا کو کورونا وائرس سے خبردار کرنے والے ڈاکٹر انتقال کرگئے

ان کا کہنا تھا کہ ’میں سمجھتا ہوں کہ کائی وی اور ٹینگ کو بھی اس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب چین می کو حراست میں لیا گیا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’چین اور کائی وی نے ٹرمائنسز 2049 منصوبے میں حصہ لیا تھا، ہمیں شبہ ہے کہ ان کی گرفتاری کا تعلق بھی اسی منصوبے سے ہے‘۔

مذکورہ منصوبے میں حالیہ مہینوں کے دوران شائع ہونے والی بہت سے حساس کہانیاں مثلاً ووہان کے شہریوں کے ذاتی بیانات اور ووہان کے سینٹرل ہسپتال کے ڈاکٹر آئی فین کا ایک بدنام انٹریو بھی شامل تھا جو سب سے پہلے وائرس سے خبردار کرنے والوں میں سے ایک ہیں۔


یہ خبر 28 اپریل 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں