شمالی کوریا کے کم جونگ اُن منظرعام پر آگئے، قیاس آرائیاں دم توڑ گئیں

اپ ڈیٹ 03 مئ 2020
کم جونگ 20 روز بعدعوام کے سامنے آگئے—فوٹو:اے پی
کم جونگ 20 روز بعدعوام کے سامنے آگئے—فوٹو:اے پی

شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ اُن صحت سے متعلق متضاد خبروں اور 20 روزہ طویل غیر حاضری کے بعد دوبارہ عوام کے سامنے آگئے جس کے بعد تمام قیاس آرائیاں دم توڑ گئیں۔

خبر ایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق شمالی کوریا کی سرکاری نیوز ایجنسی نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا کہ کم جونگ ان نے اپنی بہن کم یو جونگ سمیت دیگر اعلیٰ عہدیداروں کے ہمراہ سنچون میں ایک تقریب میں شرکت کی۔

واضح رہے کہ کم یو جونگ کے حوالے سے تجزیہ کاروں نے پیش گوئی کی تھی کہ وہ کم جونگ ان کے بعد شمالی کوریا کے حکومتی امور انجام دیں گی۔

مزید پڑھیں:شمالی کوریا کے کم جونگ کے حوالے سے متضاد خبریں، چین نے مدد کیلئے ٹیم بھیج دی

ریاستی میڈیا کی جانب سے جاری ویڈیوز اور تصاویر میں دیکھا گیا کہ کم جونگ اُن سیاہ رنگ کے ماؤ جوڑے میں ملبوس تھے اور مسلسل مسکرارہے تھے جبکہ اس مقام پر چلتے ہوئے وہ اپنی بہن کے ہمراہ سرخ فیتہ کاٹ رہے تھے۔

کم جونگ اُن کو ان ویڈیوز میں سگریٹ پیتے ہوئے اور دیگر عہدیداروں سے باتیں کرتے ہوئے بھی دکھایا گیا۔

سرکاری عہدیداروں کے مطابق کم جونگ اُن نے سچون فوسفیٹک فرٹیلائزر فیکٹری کی یکم مئی 2020 کو افتتاحی تقریب میں شرکت کی جہاں شہریوں کی بڑی تعداد بھی جمع ہوگئی تھی جن میں سے کئی افراد نے ماسک پہنے ہوئے تھے۔

کم جونگ اُن کے عوام کے سامنے آنے کے باوجود تاحال ان کی صحت سے متعلق خبروں کی وضاحت سامنے نہیں آئی جبکہ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وہ 2014 کے برعکس لاٹھی کے سہارے کے بغیر چل رہے ہیں۔

خیال رہے کہ کم جونگ اُن 11 اپریل کے بعد پہلی مرتبہ عوام کے سامنے آئے ہیں جب انہوں نے حکمراں جماعت ورکرز پارٹی کے کورونا وائرس سے متعلق اجلاس کی صدارت کی تھی اور اپنی بہن کو پولیٹیکل بیورو آف سینٹرل کمیٹی کے متبادل رکن کے طور پر تعینات کرنے کی توثیق کردی تھی۔

کم جونگ اُن کی صحت کے حوالے سے متضاد خبریں 15 اپریل کو اس وقت سامنے آئی تھیں جب وہ شمالی کوریا کے بانی اور ان کے دادا کی سالگرہ کی تقریبات میں شامل نہیں ہوئے تھے۔

بعدازاں 24 اور 25 اپریل کو کم جونگ اُن کی موت کی افواہیں پھیل رہی تھیں تاہم جنوبی کوریا کی حکومت نے ان دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ کم جونگ کے حوالے سے ایسی کوئی اطلاعات نہیں ہیں۔

کم جونگ کی صحت کے معاملے پر ایک امریکی صحافی نے اپنی ٹوئٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ چینی ریاست ہانگ کانگ کے ایک ٹی وی چینل نے دعویٰ کیا کہ شمالی کوریا کے سربراہ چل بسے ہیں۔

اسی طرح امریکی اخبار نیو یارک پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں ہانگ کانگ کے ٹی وی چینل کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ کم جونگ اُن شدید علالت کے بعد چل بسے۔

یہ بھی پڑھیں:جنوبی کوریا نے شمالی کوریا کے سربراہ کی موت کی تردید کردی

ساتھ ہی نیویارک پوسٹ نے ایک جاپانی میگزین کی رپورٹ کا حوالہ دیا اور بتایا تھا کہ کم جونگ اُن کی موت نہیں ہوئی بلکہ ان کی صحت خراب ہے۔

اس سے قبل بھی کم جونگ اُن کے شدید علیل اور دماغی طور پر مفلوج یا مردہ ہونے کی خبریں گردش میں تھیں۔

کم جونگ اُن کے شدید علیل ہونے کی خبروں کے ایک ہفتے بعد اب جنوبی کوریا کے حکام نے واضح الفاظ میں دعویٰ کیا کہ شمالی کوریا کے سربراہ صحت یاب ہیں۔

علاوہ ازیں امریکی نشریاتی ادارے فاکس نیوز نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ جنوبی کوریا کے صدر مون جائے کے خارجہ امور کے مشیر چنگ ان مون نے دعویٰ کیا کہ شمالی کوریا کے سربراہ زندہ ہیں۔

جنوبی کوریا کے صدر کے مشیر نے مختصر مگر واضح انداز میں شمالی کوریا کے سربراہ کی صحت سے متعلق پھیلنے والی افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ کم جونگ اُن صحت مند ہیں۔

مزید پڑھیں:شمالی کوریا کے سربراہ کے شدید علیل ہونے کی چہ مگوئیاں

یاد رہے کہ شمالی کوریا کے 36 سالہ رہنما کے بارے میں اس طرح کی متضاد خبریں پہلی مرتبہ سامنے نہیں آئیں بلکہ 2014 میں وہ ایک مہینے سے زائد عرصے تک میڈیا سے غائب رہے تھے بعد ازاں رپورٹس ملی تھیں کہ ان کی صحت ٹھیک نہیں۔

کم جونگ 2011 میں اس وقت شمالی کوریا کے سربراہ بن گئے تھے جب ان کے والد کو دل کا دورہ پڑا تھا اس سے قبل ان کے والد 2008 میں بھی اسی تکلیف کا شکار ہوگئے تھے جس کا علاج چینی ڈاکٹروں نے کیا تھی اور فرانس سے تعلق رکھنے والے ایک فزیشن کا تعاون بھی حاصل تھا۔

بعد ازاں کم جونگ عالمی منظرنامے پر سخت گیر رہنما کے طور پر سامنے آئے تاہم چین سے تعلقات کو مزید مضبوط کیا تھا جبکہ امریکا کے ساتھ اتار چڑھاؤ آتا رہا تھا۔

کم جونگ نے 2018 سے اب تک تقریباً 4 مرتبہ چین کا دورہ کیا جبکہ ان کے ساتھ اقوام متحدہ کی پابندیوں کے باوجود معاشی تعلقات بھی ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ کے درمیان 2018 اور 2019 میں غیر روایتی طور پر دو مرتبہ ملاقات ہوئی تھی جس کا مقصد شمالی کوریا کے جوہری نظام پر پائے جانے والے خدشات کو دور کرنا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں