چین نے شمالی کوریا کے صدر کم جونگ کی صحت کے حوالے سے گردش کرنے والی رپورٹس کے باعث ان کی رہنمائی کے لیے ایک ٹیم بھیج دی جس میں طبی ماہرین بھی شامل ہیں۔

خبر ایجنسی رائٹرز کے مطابق چین نے شمالی کوریا کے رہنما کی صحت سے متعلق سامنے آنے والے متضاد رپورٹس کی بنیاد پر ڈاکٹروں اور عہدیداروں پر مشتمل ٹیم بھیج دی ہے۔

رپورٹ کے مطابق چین کی کمیونسٹ پارٹی کے انٹرنیشنل لائژن ڈپارٹمنٹ کے سینئر رکن کی سربراہی میں یہ وفد دو روز قبل بیجنگ سے جنوبی کوریا روانہ ہوا تھا۔

مزید پڑھیں:شمالی کوریا کے سربراہ کے شدید علیل ہونے کی چہ مگوئیاں

قبل ازیں جنوبی کوریا کے اخبار کی ویب سائٹ نے شمالی کوریا میں موجود اپنے ذرائع کی بنیاد پر ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ کم جونگ 12 اپریل کو ہونے والے دل کے آپریشن سے روبصحت ہیں۔

مذکورہ رپورٹ کے بعد جنوبی کوریا کے سرکاری عہدیداروں اور چینی حکام نے کم جونگ کی صحت سے متعلق قیاس آرائیوں کو مسترد کردیا تھا۔

جنوبی کوریا کے حکام کا کہنا تھا کہ انہیں شمالی کوریا میں غیر معمولی سرگرمیوں کے کوئی آثار نہیں ملے ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی دو روز قبل ان خبروں کو رد کرتے ہوئے کہا تھا کہ 'میرے خیال میں وہ رپورٹ درست نہیں تھی' تاہم انہوں نے شمالی کوریا سے رابطوں کے بارے میں کوئی بات نہیں کی تھی۔

گزشتہ روز جنوبی کوریا کے حکام کا کہنا تھا کہ خفیہ اطلاعات ہیں کہ کم جونگ زندہ ہیں اور بہت جلد عوام کے سامنے آئیں گے جبکہ جنوبی کوریا کے عہدیدار نے کم جونگ کی موجودہ حالت اور چینی حکومت کے اقدامات پر رائے دینے سے گریز کیا۔

دوسری جانب امریکی انٹیلی جنس سے وابستہ ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ کم جونگ کے ساتھ صحت کے مسائل تھے لیکن ان کے پاس ایسے کوئی شواہد نہیں ہیں، جس کی بنیاد پر ان کی بیماری یا عوام کے سامنے نہ آنے کہ وجہ بتا سکیں۔

یہ بھی پڑھیں:شمالی کوریا و امریکا: اختلافات سے ملاقات تک

ٹرمپ کے بیان کے بعد فوکس نیوز سے بات کرتے ہوئے امریکی سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو نے کہا تھا کہ 'اس حوالے سے میرے پاس آپ کے لیے کوئی معلومات نہیں لیکن امریکا کے شہریوں کو معلوم ہونا چاہیے کہ ہم صورت حال کو قریب سے دیکھ رہے ہیں'۔

خیال رہے کہ شمالی کوریا کے بارے میں خبریں فوری طور پر دنیا کے سامنے نہیں آتیں جبکہ کم جونگ کی صحت کے مسائل کو ریاست کی سلامتی کے طور دیکھا جاتا ہے۔

—فائل/فوٹو:رائٹرز
—فائل/فوٹو:رائٹرز

شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا نے کم جونگ کی سرگرمیوں کے بارے میں 11 اپریل کو آگاہ کیا جہاں انہوں نے ایک اجلاس کی صدارت کی تھی تاہم سرکاری میڈیا نے 15 اپریل کو ان کے دادا کی سالگرہ کی تقریبات میں شرکت سے متعلق کوئی اطلاع نہیں دی تھی جو شمالی کوریا کا ایک اہم دن ہے۔

یاد رہے کہ شمالی کوریا کے 36 سالہ رہنما کے بارے میں اس طرح کی متضاد خبریں پہلی مرتبہ سامنے نہیں آئیں بلکہ 2014 میں ایک مہینے سے زائد عرصے تک میڈیا سے غائب رہے تھے بعد ازاں رپورٹس ملی تھیں کہ ان کی صحت ٹھیک نہیں۔

کم جونگ 2011 میں شمالی کوریا کے سربراہ بن گئے تھے جب ان کے والد کو دل کا دورہ پڑا تھا اس سے قبل ان کے والد 2008 میں بھی اسی تکلیف کا شکار ہوگئے تھے جس کا علاج چینی ڈاکٹروں نے کی تھی اور فرانس سے تعلق رکھنے والے ایک فزیشن کا تعاون بھی حاصل تھا۔

مزید پڑھیں:امریکا اور شمالی کوریا کے سربراہان کی تاریخی ملاقات

بعد ازاں کم جونگ عالمی منظرنامے پر سخت گیر رہنما کے طور پر سامنے آئے تاہم چین سے تعلقات کو مزید مضبوط کیا جبکہ امریکا کے ساتھ اتار چڑھاؤ آتے رہے۔

کم جونگ نے 2018 سے اب تقریباً 4 مرتبہ چین کا دورہ کیا جن کے ساتھ اقوام متحدہ کی پابندیوں کے باوجود معاشی تعلقات بھی ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ کے درمیان 2018 اور 2019 میں غیر روایتی طور پر دو مرتبہ ملاقات ہوئی جس میں شمالی کوریا کے جوہری نظام پر پائے جانے والے خدشات کو دور کرنا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں