اکثر بااثر افراد بغیر ٹیسٹ کے گھر جانا چاہتے ہیں، معید یوسف

اپ ڈیٹ 02 مئ 2020
فوری طور پر مزدور طبقے کو خیجی ممالک سے واپس لانا ضروری ہے—فوٹو:ڈان نیوز
فوری طور پر مزدور طبقے کو خیجی ممالک سے واپس لانا ضروری ہے—فوٹو:ڈان نیوز

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے بیرون ملک سے واپس آنے والے پاکستانیوں کو حکومتی ہدایات پر عمل کرنے پر زور دیتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا کہ اکثر بااثر مسافر بغیر ٹیسٹ کے فوری طور پر گھر جانا چاپتے ہیں جو ممکن نہیں۔

اسلام آباد میں معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ 'فوری طور پر جن کو واپس لانا ضروری ہے ان میں خلیجی ممالک میں موجود وہ مزدور طبقہ ہے جن کے پاس وہاں رہنے کے وسائل نہیں ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں:کورونا وبا: سندھ کے کیسز 7 ہزار سے زائد، ملک میں مجموعی متاثرین 18662 ہوگئے

ان کا کہنا تھا کہ 'زائرین کو بڑی حد تک واپس لے آئے ہیں تاہم مختلف ممالک میں قیدی موجود ہیں پھر جن کے ویزے ختم ہوکر غیر قانونی کیٹگری میں گئے ہیں ان کو واپس لانا ضروری ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'دنیا کے 88 ممالک میں پاکستانی موجود ہیں، جن کو واپس آنا ہے اور اہم ان سے آگاہ ہیں، ایک لاکھ سے زائد جو پاکستانی باہر مقیم ہیں ان میں سے تین ممالک متحدہ عرب امارات، قطر اور سعودی عرب میں 90 فیصد لوگ ہیں'۔

معاون خصوصی سلامتی امور نے کہا کہ 'متحدہ عرب امارات میں تقریباً 70 ہزار، سعودی عرب میں 15 ہزار 594 اور قطر میں 5 ہزار 800 پاکستانی پھنسے ہوئے ہیں اس لیے پی آئی اے بارہا خلیجی ممالک جاتا ہے اور بھیجتے رہیں گے'۔

بیرون ملک پھنسے پاکستانیوں سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'مخصوص پروازوں کے ذریعے واپس لانے کا فیصلہ متعلقہ ملک میں موجود ہمارے سفیر کرتے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہمیں سب سے بڑا مسئلہ صحت کا ہے کیونکہ ہمارے طبی ماہرین نے مشورہ دیا کہ جتنے لوگ باہر سے آئیں گے ان کا ٹیسٹ کیا جائے گا جس کے بعد گھر بھیجنے یا علاج کا فیصلہ کیا جائے گا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہمارا ہدف ہے بیرون ملک سے پاکستانی جلد از جلد واپس آئیں لیکن محفوظ طریقے سے واپس آئیں اور کہیں ایسا نہ ہو کہ وہ اپنے عزیز و اقارب کویہ بیماری منتقل کردیں'۔

معید یوسف کا کہنا تھا کہ مسافر واپس آنے کے بعد 48 گھنٹے قرنطینہ مرکز میں رہتا ہے یا اپنے خرچ پر ہوٹل میں رہتا ہے جس کے بعد ان کا ٹیسٹ ہوتا ہے لیکن ہم کسی کو استثنیٰ نہیں دے سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ دو دن کے بعد گھروں کو نہیں بھیجا جاتا بلکہ ٹیسٹ کے نتائج آنے تک مزید رکنا پڑتا ہے جس کے لیے بعض اوقات ایک یا دو دن بھی لگ جاتے ہیں۔

مزید پڑھیں:بیرونِ ملک پھنسے پاکستانیوں کی واپسی کیلئے پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن جزوی بحال

انہوں نے کہا کہ 'بدقسمتی سے اثر وسوخ رکھنے والے افراد یا تو ٹیسٹ کے بغیر گھر جانا چاہتے ہیں یا پھر ٹیسٹ ہوتے ہیں گھر جانا چاہتے ہیں ایسا ممکن نہیں ہے اور ہمارے طریقہ کار پر عمل ہوگا جس میں امیر اور غریب کا فرق نہیں ہوگا'۔

ٹیسٹ کی وضاحت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بعض اوقات کسی مسافر کا ٹیسٹ منفی آتا ہے لیکن جہاز میں سوار اکثر افراد مثبت آتے ہیں، ایسے میں صوبائی حکومتوں کو فیصلے کا اختیار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستانیوں کو واپس لانے کا عمل سست اس لیے ہے ہم ایک ساتھ لگ بھگ 7 ہزار افراد کو لاسکتے ہیں کیونکہ قرنطینہ مرکز میں جگہ بنانا پڑتی ہے۔

معید یوسف نے کہا کہ پاکستانیوں کو واپس لانے کی تعداد بڑھانے کے لیے دوبارہ اجلاس ہورہا ہے جس کے لیے قرنطینہ مراکز میں صلاحیت بڑھانے اور دیگر معاملات پر ٖغور ہوگا۔

معیدیوسف نے کہا کہ پاکستان سے باہر جانے والے مسافروں پر کوئی ممانعت نہیں ہے تاہم پروازیں کم ہیں لیکن پی آئی اے جہاں جارہا ہے وہاں آپ جاسکتے ہیں اس کے علاوہ قطر ایئرویز کی مخصوص پروازوں میں پاکستانیوں کو باہر جانے کی اجازت ہے۔

پاکستانیوں کوواپس لانے کا عمل جلد مکمل کرنے کی کوششوں کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'پروازوں کی شیڈول کی معلومات حکومت نے کووڈ19 کی ویب سائٹ پر دی ہیں اس کے علاوہ کہیں اور سے پروازوں کے شیڈول مصدقہ نہیں ہوگا جبکہ ہمیں اس حوالے سے اطلاعات موصول ہوئی ہیں'۔

ایک دن میں سب سے زیادہ 9 ہزار 164 ٹیسٹ ہوئے، ظفر مرزا

ڈاکٹر ظفر مرزا نے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'اسمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی حکومتی ضابطہ اخلاق اور ہدایات پر عمل کرنے سے مؤثر ہوسکتی ہے اور اگر ان پر عمل نہ ہوا تو ہمیں وہ نتائج نہیں ملیں گے جن کی توقع کررہے ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں:صحتیابی کے بعد بھی کورونا وائرس پھیپھڑوں میں رہنے کا انکشاف

معاون خصوصی صحت نے کہاکہ 'حکومتی ہدایات کووڈ کی ویب سائٹ میں دی گئی ہیں جہاں سے ڈاؤن لوڈ کرکے نافذ کیا جاسکتا ہے اور وفاقی سطح پر 13 ایس او پیز نافذ کرچکے ہیں'۔

پاکستان میں کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'اب تک مصدقہ کیسز 18 ہزار 114 ہوچکے ہیں، پچھلے 24 گھنٹوں میں ایک ہزار 297 مریضوں کا اضافہ ہوا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ اب تک سامنے آنے والے سب سے زیادہ کیسز کی تعداد ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'پاکستان میں ٹیسٹ کی تعداد بتدریج بڑھ رہی ہے اور اب تک ٹیسٹ کی تعداد تقریباً ایک لاکھ 94 ہزار ہوچکے ہیں اور پچھلے 24 گھنٹوں میں 9 ہزار 164 ٹیسٹ ہوئے ہیں جو کسی ایک دن میں ہونے والے سب سے زیادہ ٹیسٹ ہیں'۔

ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ پچھلے 24 گھنٹوں میں 'پنجاب میں سب سے زیادہ 3 ہزار 684 ٹیسٹ، سندھ میں 3 ہزار 384، کے پی میں 985، آئی سی ٹی میں 495، جی بی 214، بلوچستان میں 386 اورآزاد کشمیر میں 16 ٹیسٹ ہوئے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'آنے والے دنوں میں ٹیسٹ کی تعداد میں اضافہ ہوگا تاہم گزشتہ ماہ کے آخر تک جو ہدف تعین کیا تھا اس میں التوا آیا ہے'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں