ایمنسٹی کا بھارت سے گرفتار حاملہ اسکالر کی رہائی کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 02 مئ 2020
صفورا زرگر کو 10 اپریل کو گرفتار کیا گیا تھا—فوٹو: بشکریہ ٹوئٹر
صفورا زرگر کو 10 اپریل کو گرفتار کیا گیا تھا—فوٹو: بشکریہ ٹوئٹر

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارت کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دہلی میں متنازع شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف مظاہروں کے الزام میں گرفتار حاملہ اسکالر صفورا زرگر کو رہا کرے۔

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم نے سماجی رابطے کی ویب ٹوئٹر پر مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ 'ریسرچ اسکالر صفورا زرگر کو جب گرفتار کیا گیا تھا تو اس وقت وہ 3 ماہ کی حاملہ تھیں'۔

بیان میں کہا گیا کہ 'بھارتی حکومت نے بے دردی سے ایک حاملہ خاتون کو گرفتار کیا اور کورونا وائرس کےدوران گنجائش سے زائد قیدیوں کے جیل منتقل کردیا'۔

ایمنسٹی انڈیا نے کہا کہ 'صفورا زرگر کی رہائی کا مطالبہ کیا جاتا ہے'۔

خیال رہے کہ قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ نے گزشتہ دنوں رپورٹ کیا تھا کہ 27 سالہ خاتون کو 10 اپریل کو گرفتار کیا گیا تھا اور ان پر انسداد دہشت گردی کے سخت قانون 'غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام ایکٹ 2019' کے تحت مقدمہ کیا گیا جبکہ اس وقت وہ 3 ماہ کی حاملہ تھیں۔

مزید پڑھیں:بھارت: انسداد دہشت گردی قانون کے تحت گرفتار حاملہ اسکالر جیل منتقل

جامعہ ملیہ اسلامیہ کی ایک ریسرچ اسکالر اور جامعہ کوآرڈینیشن کمیٹی (جے سی سی) کی میڈیا کوآرڈینیٹر صفورا زرگر نے گزشتہ سال دسمبر میں متنازع شہریت قانون کے خلاف نئی دہلی میں کئی ہفتوں تک پرامن احتجاج کیا تھا۔

بھارتی حکومت نے صفورا زرگر کو انسداد دہشت گردی قانون کے تحت تہار جیل بھیج دیا تھا۔

ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق دہلی پولیس کا کہنا تھا کہ صفورا زرگر کو تہار جیل میں الگ سیل میں رکھا جارہا ہے جہاں انہیں طبی نگرانی اور سہولیات فراہم کردی گئی ہیں۔

پولیس کی جانب سے صفورا زرگر پر فروری میں دہلی میں ہونے والے فسادات کا اہم 'سازشی' ہونے کا الزم لگایا گیا ہے۔

دہلی میں گزشتہ برس دسمبر میں متنازع شہریت قانون کے خلاف پرامن دھرنے پر حکمران جماعت بی جے پی کے ہندو قوم پرستوں نے متعدد حملے کیے تھے جس کے بعد دہلی کے شمال مشرقی حصے میں خون ریز فسادات نے جنم لیا تھا اورکم ازکم 53 افراد ہلاک ہوگئے تھے جن میں اکثریت مسلمانوں کی تھی۔

یاد رہے کہ 10 فروری کو صفورا زرگر پولیس اور طلبہ کے درمیان تصادم کے نتیجے میں بے ہوش ہوگئی تھیں جس کے بعد انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

اس بارے میں ان کے شوہر نے بتایا تھا کہ اس کے بعد سے حمل کے ایام جیسے بڑھ رہے تھے انہوں نے اپنی نقل و حرکت کو محدود کردیا تھا جبکہ کورونا وائرس کے بعد سے انہوں نے ضرورت کے کام کے علاوہ گھر سے باہر نکلنا بھی بند کردیا تھا اور وہ زیادہ تر گھر سے کام کرتی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں:دہلی فسادات میں بھارتی پولیس نے جان بوجھ کر مسلمانوں کو نشانہ بنایا، امریکی اخبار

واضح رہے کہ کووڈ 19 کے باعث بھارتی عدالتیں ان لوگوں کی رہائی کے احکامات دے رہی ہیں جن کا ٹرائل نہیں ہوا لیکن صفورا زرگر کے اوپر ہنگامہ آرائی، اسلحہ رکھنے، اقدام قتل، فساد کے لیے اکسانے، بغاوت، قتل اور مذہب کی بنیاد پر دو گروپس کے درمیان فساد کروانے سمیت 18 الزامات لگائے گئے ہیں۔

ان کی وکیل نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط بتایا تھا کہ درحقیقت ہمیں جعفرآباد کیس میں ضمانت ملی تھی، جس میں صفورا زرگر پر خواتین اور بچوں کے احتجاج کی قیادت کرنے اور ٹریفک میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام تھا۔

وکیل کے مطابق انہیں رہا کیا جاسکتا تھا لیکن پولیس نے انہیں دوسرے کیس میں گرفتار کرلیا تاہم انہوں نے یہ بتانے سے انکار کیا کہ اصل میں ان کے اوپر کیا الزامات ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'مبہم الزامات کی بنیاد پر دوران حمل انہیں جیل میں ڈالنا انصاف کا اسقاط ہے'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں