دہلی فسادات میں بھارتی پولیس نے جان بوجھ کر مسلمانوں کو نشانہ بنایا، امریکی اخبار

12 مارچ 2020
دہلی میں فسادات کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں میں 2 تہائی تعداد مسلمانوں کی ہے —فائل فوٹو: اے ایف پی
دہلی میں فسادات کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں میں 2 تہائی تعداد مسلمانوں کی ہے —فائل فوٹو: اے ایف پی

بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں ہونے والے حالیہ فسادات سے متعلق ایک رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ دہلی پولیس نے جان بوجھ کر مسلمانوں کو ہدف بنایا۔

امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے ایک رپورٹ شائع کی جس میں انہوں نے دہلی میں گزشتہ ماہ سامنے آنے والے فسادات کا ذکر کیا گیا۔

اپنی رپورٹ میں اخبار نے لکھا کہ حالیہ ثبوت سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ہلاکت خیز فسادات کے دوران مسلمانوں اور ان کے گھروں کو نشانہ بنانے میں نئی دہلی پولیس 'اجتماعی طور پر مسلمانوں کے خلاف گئی' اور 'متحرک طریقے سے ہندو ہجوم کی مدد کی'۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ دہلی میں ہونے والے بدترین مذہبی فسادات میں کم از کم 50 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

مزید پڑھیں: نئی دہلی میں مذہبی فسادات پر بولی وڈ شخصیات کا اظہار افسوس

ان اموات سے متعلق ہسپتال کی فہرست سے معلوم ہوا تھا کہ ان افراد میں سے 2 تہائی بھارت کی مسلم اقلیت سے تعلق رکھتے ہیں۔

فسادات کے دوران مساجد میں توڑ پھوڑ اور انہیں نذر آتش کیا گیا تھا جبکہ کچھ مقامات پر ہندوؤں کی دکانیں بھی جلائی گئی تھیں جبکہ 15 ہندو بھی ہلاک ہوئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق دہلی پولیس کی کئی ویڈیوز منظر عام پر آئیں جس میں انہیں مسلمان مظاہرین پر حملہ کرتے ہوئے اور ہندو ہجوم کو اس میں شامل ہونے پر زور دیتے ہوئے دیکھا گیا۔

مذکورہ رپورٹ میں پولیس کمانڈر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ (زیادہ تر ہندو ہجوم) کی جانب سے جیسے ہی تشدد شروع ہوا، حکام نے ہمیں اپنی بندوقیں تھانے میں رکھنے کا کہہ دیا۔

تاہم نیویارک ٹائمز کے صحافیوں نے بعد میں سنا کہ حکام ایک دوسرے پر چیخ رہے تھے کہ انہیں ہجوم کو کنٹرول کرنے کے لیے لاٹھیاں نہیں بندوقوں کی ضرورت ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی کہ ان پر تشدد تصادم میں جو لوگ مارے گئے ان میں زیادہ تر مسلم تھے۔

رپورٹ میں یہ بھی الزام لگایا گیا کہ نریندر مودی کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے بھارتی پولیس کو 'سیاست زدہ' کردیا ہے اور اس الزام کے لیے بھارت کے ایک اسکول پرنسپل کا حوالہ دیا گیا جنہیں ملک کے نئے شہریت قانون سے متعلق اسٹیج پلے کرنے پر غداری کے الزامات پر جیل بھیج دیا گیا۔

مذکورہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ مسلم ایکٹوسٹ عمر خالد کے مطابق 'یہ اس جنون کا ایک طریقہ ہے، حکومت پوری مسلم برادری کو اپنے گھٹنوں پر لانا چاہتی ہے (تاکہ) وہ اپنی زندگی اور ضروریات زندگی کی بھیک مانگ سکیں'۔

یہ بھی پڑھیں: نریندر مودی پر تنقید، امریکی مزاحیہ تنقیدی شو کی بھارت میں نشریات بند

انہوں نے کہا کہ 'ہم ان کی کتابوں میں پڑھ سکتے ہیں، یہ مانتے ہیں کہ بھارت کے مسلمانوں کو مستقل خوف میں رہنا چاہیے'۔

علاوہ ازیں بھارتی پارلیمان کے سابق رکن شاہد صدیقی کا بھی یہی کہنا تھا کہ 'بھارت پولیس انتہائی نو آبادیاتی اور ذات پات' والی ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ پولیس کا رویہ 'کمزور کی طرف ہمیشہ زیادہ تشدد اور غصے' پر مبنی ہوتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں