فرانس میں چین سے قبل ہی کورونا شروع ہونے کا انکشاف

اپ ڈیٹ 04 مئ 2020
ڈاکٹر کا دعوے کے مطابق فرانس میں کورونا کے ممکنہ کیس 27 دسمبر 2019 کو سامنے آئے —فوٹو: رائٹرز
ڈاکٹر کا دعوے کے مطابق فرانس میں کورونا کے ممکنہ کیس 27 دسمبر 2019 کو سامنے آئے —فوٹو: رائٹرز

دنیا کے 190 سے زائد ممالک میں 35 لاکھ سے زائد انسانوں کو متاثر اور ڈھائی لاکھ کے قریب انسانوں کی ہلاکت کا سبب بنے والی کورونا وائرس کی وبا کے حوالے سے یہ مانا جاتا ہے کہ وہ چین کے شہر ووہان سے شروع ہوئی۔

کورونا وائرس کے مریضوں کے حوالے سے چینی حکومت نے 31 دسمبر 2019 کو پہلی بار تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ووہان میں متعدد افراد نئی بیماری کا شکار ہوئے ہیں، جس سے متعلق اس وقت تک چینی حکام کو بھی زیادہ معلومات نہیں تھی۔

تاہم آنے والے وقت میں اس بیماری کو نوول کورونا وائرس (کووڈ 19) کا نام دیا گیا اور تصدیق کی گئی کہ مذکورہ بیماری دسمبر 2019 کے وسط سے چین کے شہر ووہان سے شروع ہوئی۔

تاہم بعد میں چینی حکام کی جانب سے کی جانے والی تفتیش میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ کورونا کی بیماری چین میں دسمبر میں نہیں بلکہ ممکنہ طور پر 17 نومبر 2019 کو سامنے آئی۔

لیکن زیادہ تر ماہرین اور چینی حکام کا بھی خیال ہے کہ چین میں کورونا وائرس کا اصل آغاز 31 دسمبر 2019 کے بعد ہوا۔

لیکن یورپی ملک فرانس کے ایک ڈاکٹر کی جانب سے انکشاف کیا گیا ہے کہ ممکنہ طور پر کورونا وائرس کی بیماری چین سے قبل ہی فرانس میں شروع ہوچکی تھی یا پھر فرانس میں بھی اس وقت ہی شروع ہوئی جس وقت چین میں شروع ہوئی۔

ریڈیو فرانس انٹرنیشنل (آر ایف آئی) کے مطابق فرانس کے دارالحکومت پیرس کے نواحی شہر سے تعلق رکھنے والے ایک ڈاکٹر نے دعویٰ کیا ہے کہ ممکنہ طور پر فرانس مین کورونا وائرس دسمبر 2019 میں ہی شروع ہو چکا تھا۔

فرانس نے جنوری 2020 کے آخر میں اپنے ہاں پہلے کورونا وائرس کیس کی تصدیق کی تھی اور فرانس وہ پہلا یورپی ملک بنا تھا جہاں کورونا کی تصدیق کی گئی تھی اور یورپ کی کورونا کی پہلی موت بھی فرانس میں ہی ہوئی تھی۔

فرانس میں کورونا کے باعث پہلی ہلاکت 15 فروری کو ہوئی تھی اور ہلاک ہونے والے شخص نے بیماری میں مبتلا ہونے سے قبل چینی شہر ووہان کا دورہ کیا تھا۔

لیکن اب ایک فرانسیسی ڈاکٹر نے دعویٰ کیا ہے کہ دراصل وہاں پر کورونا وائرس دسمبر 2019 مٰیں ہی شروع ہو چکا تھا۔

پیرس کے قریبی شہر کے ڈاکٹر یویس کوہن نے ایک ریڈیو انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ ان کی تفتیش کے مطابق فرانس میں کورونا کا پہلا کیس 27 دسمبر 2019 کو سامنے آیا، یعنی کہ فرانس میں پہلے مشتبہ کیس چینی حکام کی جانب سے کورونا کی 31 دسمبر 2019 کو تصدیق کیے جانے سے بھی 3 دن قبل سامنے آیا۔

ڈاکٹر یویس کوہن کا کہنا تھا کہ انہوں نے اور ان کی ٹیم کے دیگر ارکان نے 2 مختلف ہسپتالوں میں 24 ایسے مریضوں کا معائنہ کیا جن میں ایسی علامات تھیں جنہیں بعد میں کورونا کی علامات کہا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے جن مریضوں کو چیک کیا ان میں نمونیہ سمیت نزلہ و زکام کی ایسی علامات تھیں جنہیں بعد میں کورونا کی علامات میں شمار کیا گیا اور ان مریضوں میں اس وقت بے نام بیماری کی تصدیق 27 دسمبر 2019 کو ہوئی۔

ڈاکٹر کے مطابق انہیں یقین ہے کہ انہوں نے جن مریضوں کا دیکھا انہیں کورونا ہی تھا، تاہم اس وقت ماہرین کو اس بیماری کا علم نہیں تھا، جس کی وجہ سے ان میں مرض کی تصدیق نہیں ہوسکی۔

فرانسیسی ڈاکٹر کی جانب سے یہ دعویٰ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب کہ چند دن قبل ہانگ کانگ کی ایک یونیورسٹی کے ماہرین کی جانب سے کی جانے والی تحقیق میں انکشاف کیا گیا تھا کہ فرانس میں کورونا وائرس کسی دوسرے ملک سے نہیں آیا۔

ریڈیو فرانس انٹرنیشنل کی ایک رپورٹ کے مطابق ہانگ کانگ کی ایک یونیورسٹی کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ فرانس میں کورونا وائرس مقامی سطح پر شروع ہوا۔

رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی کی 16 سالہ تحقیقاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ممکنہ طور پر فرانس میں مقامی سطح پر ہی کورونا وائرس شروع ہوا اور پھیلا اور وہاں پر چین سے کورونا منتقل نہیں ہوا ہوگا۔

مذکورہ تحقیق کے بعد اب پیرس کے ایک ڈاکٹر نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے اور ان کی ٹیم نے دسمبر 2019 میں ایسے مریضوں کا علاج کیا جن میں کورونا جیسی علامات تھیں اور انہیں یقین ہے کہ وہ کورونا میں ہی مبتلا تھے، تاہم اس وقت ماہرین کو کورونا کی معلومات نہ ہونے کی وجہ سے ان میں مذکوہ مرض کی تشخیص نہ ہوسکی۔

خیال رہے کہ فرانس میں بھی کورونا تیزی سے پھیل رہا ہے اور 4 مئی کی شام تک وہاں مریضوں کی تعداد بڑھ کر ایک لاکھ 69 ہزار جب کہ ہلاکتوں کی تعداد 25 ہزار کے قریب جا پہنچی تھی۔

دنیا بھر میں 4 مئی کی شام تک کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 35 لاکھ سے زائد جب کہ ہلاکتوں کی تعداد 2 لاکھ 48 ہزار تک جا پہنچی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں