عملے کے 15 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق، پمز مدر اینڈ چائلڈ ہسپتال کو بند کردیا گیا

اپ ڈیٹ 06 مئ 2020
متاثرہ ڈاکٹر کے مطابق بدقسمتی ہے حکومت طبی عملے کو سلام پیش کرتی ہے لیکن آئسولیشن رومز فراہم کرنے کی خواہشمند نہیں — فائل  فوٹو: اے ایف پی
متاثرہ ڈاکٹر کے مطابق بدقسمتی ہے حکومت طبی عملے کو سلام پیش کرتی ہے لیکن آئسولیشن رومز فراہم کرنے کی خواہشمند نہیں — فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: پاکستان انسٹیٹوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) مدر اینڈ چائلڈ ہسپتال (ایم سی ایچ) اور چلڈرن ہسپتال کے آپریشن تھیٹر کو دونوں مراکز کے عملے کے 15 افراد میں کورونا وائرس کی تشخیص کے بعد بند کردیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایم سی ایچ میں داخل لگ بھگ 30 مریضوں کو ایمرجنسی میں دیگر ہسپتال جانے کی ہدایات کے ساتھ ڈسچارج کردیا گیا جبکہ 3 تشویش ناک مریضوں کو کیپٹل ہسپتال بھیجا گیا۔

پمز کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر انصار مسعود نے کہا کہ مراکز کو ہسپتال میں کورونا وائرس کے مزید پھیلاؤ کو روکنے کے لیے بند کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایم سی ایچ 8 روز کے لیے جبکہ آپریٹنگ تھیٹر 3 سے 4 روز تک بند رہے گا، انہیں مکمل طور پر جراثیم سے پاک کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: کراچی:ڈاکٹر میں کورونا وائرس کی تصدیق کے باعث عباسی شہید ہسپتال کی ایمرجنسی بند

ڈاکٹر انصار مسعود نے کہا کہ مدر اینڈ چائلڈ ہسپتال کے 2 ڈاکٹرز اور عملے کے 3 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی جبکہ چلڈرن ہسپتال کے ملازمین میں سے 10 کے ٹیسٹ مثبت آئے۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ہسپتالوں اور آپریٹنگ تھیٹر کو جراثیم سے پاک کرنے کے بعد دوبارہ فعال کیا جائے گا جبکہ عملے کو بھی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

دوسری جانب ایک ویڈیو میں مدر اینڈ چائلڈ ہسپتال کی ڈاکٹر نے کہا کہ ان کے بیچ سے تعلق رکھنے والی ڈاکٹر میں 3 روز قبل کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی۔

کورونا سے متاثرہ ڈاکٹر نے کہا کہ گزشتہ 3 روز سے مجھ میں علامات ظاہر ہوئیں تھیں لیکن مسلسل فرائض سرانجام دے رہی تھی کیونکہ انتظامیہ نے ایم سی ایچ کو سیل کرنے اور وائرس کی تشخیص شروع کرنے کی درخواست نہیں سنی، ہمیں ہسپتال آنا پڑتا تھا اور عملے کے دیگر افراد بھی متاثر ہوگئے تھے۔

ڈاکٹر نے کہا کہ انہیں خود کو ایک کمرے میں قرنطینہ کرنا پڑا جہاں ٹوائلٹ تک نہیں کیونکہ وہ اپنے بیٹے اور ضعیف والد کی وجہ سے گھر نہیں جاسکتیں۔

انہوں نے کہا کہ کسی نے مجھے یہ کہنے کے باوجود کمرہ دینے کی تکلیف نہیں کی کہ میں ہسپتال کی ڈاکٹر ہوں اور ترجیحی بنیادوں پر داخل کیا جانا چاہیے۔

متاثرہ ڈاکٹر نے کہا کہ میں نے اس حوالے سے ایگزیکٹو ڈائریکٹر سے بات کی اور انہوں نے کہا کہ وہ میرے لیے کمرہ تلاش کرنے کی کوشش کررہے ہیں، آخر کار میں نے ویڈیو ریکارڈ کرنے کا فیصلہ کیا تاکہ مجھے کمرہ فراہم کیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ حکومت طبی عملے کو سلام پیش کرتی ہے لیکن آئسولیشن رومز فراہم کرنے کی خواہشمند نہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں کورونا وائرس سے ایک اور ڈاکٹر کی موت

بعدازاں متاثرہ ڈاکٹر کو ہسپتال میں ایک پرائیویٹ روم میں منتقل کیا گیا تھا۔

پمز کے جوائنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر منہاس سراج نے کہا کہ 30 کے قریب مریضوں کو ان ہدایات کے ساتھ مدر اینڈ چائلڈ ہسپتال سے ڈسچارج کیا گیا کہ وہ ایمرجنسی کی صورت میں کسی بھی ہسپتال سے رابطہ کرسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 3 مریضوں کی حالت تشویشناک تھی لہذا انہیں براہ راست کیپٹل ہسپتال بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

اس سے قبل پمز ہسپتال کے اکاؤنٹس ڈپارٹمنٹ اور ہسپتال اسٹور کے عملے میں بھی کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی تھی جنہیں ابتدائی طور پر گھروں میں قرنطینہ کا کہا گیا تھا لیکن بعدازاں سیکٹر آئی-9 میں قرنطینہ مرکز بھیج دیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ 26 اپریل کو کراچی کے بڑے سرکاری ہسپتالوں میں سے ایک عباسی شہید ہسپتال میں سینئر ڈاکٹر میں کورونا وائرس کی تصدیق کے بعد اس کے ایمرجنسی سیکشن کو بند کیا گیا تھا۔

اس حوالے سے کے ایم سی کے تحت چلنے والے ہسپتال کے سینئر عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ ایمرجنسی کے سینئر میڈیکل افسر (سی ایم او) ڈاکٹر عارف میں کورونا وائرس کی تصدیق ہوئی۔

عباسی شہید ہسپتال کے ایڈیشنل پولیس سرجن ڈاکٹر سلیم شیخ نے کہا کہ ڈاکٹر کا ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد سہ پہر 3 بجے عباسی شہید ہسپتال کے ایمرجنسی سیکشن کو سیل کیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں