یو اے ای سے وطن واپس آنے والوں میں کورونا کیسز، حکومت کیلئے باعثِ تشویش

اپ ڈیٹ 06 مئ 2020
عاشہ فاروقی کے مطابق  معاملہ ’باضابطہ طور پر یو اے ای حکام کے سامنے اٹھایا گیا ہے—فائل فوٹو: دفتر خارجہ
عاشہ فاروقی کے مطابق معاملہ ’باضابطہ طور پر یو اے ای حکام کے سامنے اٹھایا گیا ہے—فائل فوٹو: دفتر خارجہ

اسلام آباد: پاکستان نے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے ان تحفظات کا اظہار کیا ہے کہ خلیجی ممالک سے وطن واپس آنے والے ورکرز میں کووِڈ 19 کی شرح بہت زیادہ ہے۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق دفترخارجہ نے کہا کہ ممکنہ طور پر متحدہ عرب امارات میں اکٹھے رہائش کی صورتحال کی وجہ سے وائرس کو پھیلنے میں مدد مل رہی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے واٹس ایپ کے ذریعے کہا کہ یہ معاملہ ’باضابطہ طور پر یو اے ای حکام کے سامنے اٹھایا گیا ہے اور دونوں حکومتیں اس مشترکہ تشویش کے بہترین حل کے لیے مل کر کام کررہی ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: 5ہزار سے زائد پاکستانیوں کو وطن واپس لانے کیلئے خصوصی فلائٹ آپریشن تیار

اس سلسلے میں جب برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز نے متحدہ عرب امارات کی وزارت خارجہ سے رابطہ کیا تو انہوں نے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

خیال رہے کہ یو اے ای میں تقریباً 15 لاکھ پاکستانی موجود ہیں جس میں سے زیادہ تر کم آمدنی والے ورکرز ہیں جو مشترکہ رہائشی مقامات پر رہتے ہیں اور اب کام سے فارغ ہیں لیکن واپسی کی پروازوں کی محدود تعداد کی وجہ سے وہاں پھنس گئے ہیں۔

دبئی میں موجود پاکستانی قونصل خانے کے مطابق متحدہ عرب امارات سے وطن واپس جانے کے لیے تقریباً 60 ہزار پاکستانیوں نے اپنا اندراج کروایا۔

خیال رہے کہ یو اے ای نے خبردار کیا تھا کہ وہ ان ممالک کے ساتھ مزدوری کے تعلقات پر نظرِ ثانی کرسکتا ہے جو اپنے ان شہریوں کو واپس لینے سے انکار کریں گے جو یہاں پھنس گئے ہیں، نوکریوں سے محروم یا کورونا وائرس کے باعث جنہیں چھٹیوں پر بھیج دیا گیا ہے اور اب وہ وطن واپسی کے خواہشمند ہیں۔

مزید پڑھیں: متحدہ عرب امارات نے 400 پاکستانی قیدیوں کو رہا کردیا

دوسری جانب جہاں پاکستان میں روز بروز کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہورہا ہے وہیں اسے بیرونِ ملک سے وطن واپس آنے والے ہزاروں سمندر پار پاکستانیوں کو قرنطینہ کرنے کے حوالے سے مشکلات کا سامنا ہے۔

خیال رہے کہ متحدہ عرب امارات میں کورونا وائرس کے مجموعی طور پر 15 ہزار کیسز اور 146 اموات سامنے آچکی ہیں جبکہ 3 ہزا سے زائد افراد صحتیاب ہوئے ہیں۔

ادھر خلیج ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق بھارت نے بھی 10 خصوصی پروازوں کے ذریعے ایک ہفتے میں اپنے 2 ہزار شہریوں کی واپسی کا منصوبہ بنایا ہے جس کا آغاز جمعرات سے ہوجائے گا۔

رپورٹ کے مطابق اپنے وطن واپس جانے والے تمام بھارتی شہریوں کو بھی 14 روز کے لیے لازمی قرنطینہ میں رہنا ہوگا۔

خلیج ٹائمز کی ایک اور رپورٹ کے مطابق دبئی اور ابو ظہبی ایئر پورٹس سے وطن واپس جانے کے خواہشمند بھارتیوں کی بورڈنگ سے قبل میڈیکل اسکریننگ اور آئی جی ایم/آئی جی جی ٹیسٹ کیے جائیں گے۔

تاہم جنہیں یو اے ای صحت حکام کلیئر کردیں گے یا جن میں بیماری کی کوئی علامت نہیں پائی جائے گی انہیں طیارے میں سوار ہونے کی اجازت دی جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں