سینیٹر میاں عتیق شیخ، اجلاس سے قبل کورونا ٹیسٹ کروانے میں ناکام

اپ ڈیٹ 10 مئ 2020
سینیٹر کے مطابق این آئی ایچ میں 3 افراد موجود تھے، 2 نے گلوز نہیں پہنے یہاں تک کہ ان میں سے ایک نے ماسک بھی نہیں پہنا ہوا تھا - فائل فوٹو: اے پی پی
سینیٹر کے مطابق این آئی ایچ میں 3 افراد موجود تھے، 2 نے گلوز نہیں پہنے یہاں تک کہ ان میں سے ایک نے ماسک بھی نہیں پہنا ہوا تھا - فائل فوٹو: اے پی پی

اسلام آباد: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سینیٹر میاں عتیق شیخ 12 مئی کو سینیٹ اجلاس سے قبل ہفتہ (9 مئی) کو کورونا وائرس کا ٹیسٹ نہیں کرواسکے۔

خیال رہے کہ سینیٹ اجلاس سے قبل تمام سینیٹرز کے لیے کورونا وائرس کا ٹیسٹ لازمی قرار دیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ میں صبح 10 بجے ٹیسٹ کروانے کے لیے گھر سے نکلا اور پارلیمنٹ ہاؤس پہنچا۔

انہوں نے ڈان کو بتایا کہ ڈسپنسری میں موجود ڈاکٹر نے بتایا کہ مجھے پارلیمنٹ لاجز جانا چاہیے کیونکہ ٹیسٹ کے لیے نمو نے وہاں لیے جارہے ہیں۔

مزید پڑھیں: حکومت 11 مئی سے قومی اسمبلی کا اجلاس منعقد کرنے پر رضامند

میاں عتیق شیخ نے کہا کہ ایک ٹیم نے 8 مئی کو ٹیسٹ کے لیے نمونے لینے کے لیے پارلیمنٹ لاجز کا دورہ کیا تھا اور انہیں یقین نہیں تھا کہ وہ ٹیم دوبارہ آئے گی یا نہیں، وہاں موجود ڈسپنسر نے مجھے نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ) جانے کی تجویز دی۔

انہوں نے کہا کہ سینیٹ کے سیکریٹری کی جانب سے نوٹی فکیشن موصول ہوا تھا جس میں کہا گیا تھا سینیٹ کا اجلاس 12 مئی کو صبح ساڑھے 10 بجے ہوگا اور تمام سینیٹرز کو کورونا وائرس کے ٹیسٹ کی رپورٹ ساتھ لانی ہوگی بصورت دیگر انہیں ایوان کی حدود میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

مزید برآں نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ سینیٹرز کو سماجی دوری قائم کرنی ہوگی لہذا پہلے آنے والے افراد کو ہال میں نشست دی جائے گی اور دیگر کو وزیٹرز گیلری میں بیٹھنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے این آئی ایچ جانے کا فیصلہ کیا کیونکہ نتائج آنے میں 24 سے 72 گھنٹے کا وقت لگتا ہے تاہم وہاں کسی کو معلوم نہ تھا کہ مجھے ٹیسٹ کے لیے کہاں جانا چاہیے آخر میں ایک چھوٹے سے کمرے میں پہنچا جہاں نمونے لیے جارہے تھے۔

سینیٹر کا کہنا تھا کہ این آئی ایچ کا عملہ ایک بزرگ شخص کے ٹیسٹ کے نمونے جمع کررہے تھے جو باہر کھڑی ایمبولینس میں موجود تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ وہاں عملے کے 3 افراد موجود تھے اور ان میں سے 2 نے گلوز نہیں پہنے تھے یہاں تک کہ ان میں سے ایک نے ماسک بھی نہیں پہنا ہوا تھا۔

سینیٹر نے کہا کہ اسی دوران ایک شخص جس نے پرسنل پروٹیکٹو ایکوئپمنٹ نہیں پہنا ہوا تھا وہاں آیا اور بغیر گلوز کے وہاں موجود آدھی ٹیسٹ کٹس اٹھالیں۔

میاں عتیق شیخ نے کہا کہ بعدازاں انہوں نے مجھے ایک فارم بھرنے کے لیے دیا اور اس میں والد کا نام اور اپنا قومی شناختی کارڈ نمبر بھی درج کرنے کے لیے کہا لیکن میں حیران رہ گیا کہ فارم میں والد کے نام اور شناختی کارڈ نمبر کے کالم ہی نہیں تھے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس سے قومی اسمبلی کے بجٹ سیشن کے انعقاد کو خطرہ لاحق

تاہم میں نے واپس جانے کا فیصلہ کیا کیونکہ وہ جگہ مجھے وائرس کا گڑھ معلوم ہورہی تھی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو بھی اس حوالے سے میسیج کیا تھا لیکن مجھے ان کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

خیال رہے کہ اپوزیشن کی درخواست پر چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے ایوان بالا کا اجلاس 12 مئی کی صبح طلب کیا ہے۔

سینیٹ اجلاس سے متعلق ضابطے کے تحت اجلاس سے قبل تمام سینیٹرز کورونا وائرس کا ٹیسٹ لازمی کرائیں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں