آرمی چیف عسکریت پسندوں سے نمٹنے کیلئے ایران کے تعاون کے خواہاں

اپ ڈیٹ 12 مئ 2020
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ— فوٹو بشکریہ آئی این پی
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ— فوٹو بشکریہ آئی این پی

اسلام آباد: چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے مبینہ طور پر ایرانی سرزمین سے کارروائیاں کرنے والے بلوچ عسکریت پسندوں سے نمٹنے کے لیے ایران سے تعاون کا کہہ دیا۔

آرمی چیف نے ضلع کیچ کے علاقے بلیدہ میں فرنٹیئر کور کے اہلکاروں پر ہوئے حملے کے تناظر میں ایران کی مسلح افواج کے چیف آف آرمی اسٹاف میجر جنرل محمد باقری سے گفتگو کی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مذکورہ حملے میں میجر ندیم بھٹی سمیت 6 فوجی اہلکار شہید ہوگئے تھے جبکہ پاک ایران سرحد سے 14 کلومیٹر دور ہونے والے اس حملے کی ذمہ داری کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی تھی۔

تاہم دونوں ممالک کے آرمی چیفس کی بات چیت کے حوالے سے ابتدائی طور پر پاک فوج کے شعبہ تعقات عامہ آئی ایس پی آر کی جانب سے بیان سامنے نہیں آیا تھا تاہم بعد ازاں رات گئے ایک بیان جاری کیا گیا۔

آئی ایس پی آر نے بتایا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے گفتگو کے دوران کہا کہ پاکستان نے پاک ایران سرحد پر باڑ کا کام شروع کر دیا ہے، اس مقصد کے حصول کے لیے مشترکہ تعاون کو فروغ دینا ہوگا۔

آرمی چیف کا کہنا تھا کہ باڑ سے دہشت گردوں اور اسمگلروں کی نقل و حرکت روکنے میں مدد ملے گی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف نے واضح کیا کہ پاکستان عدم مداخلت کی پالیسی پر گامزن ہے، پاکستان برابری کی بنیاد پر خطے میں امن و استحکام کے قیام کا خواہاں ہے، ساتھ ہی انہوں نے زور دیا کہ سرحد پر چوکیوں کو مزید فعال بنانا ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: سیکیورٹی فورسز پر دہشت گردوں کا حملہ، میجر سمیت 6 جوان شہید

ادھر ایران کی سرکاری خبررساں ایجنسی اسلامک ریپبلک ایجنسی (ارنا) نے رپورٹ کیا کہ دونوں ممالک کے جنرلوں نے فوجی پیش رفت، سرحدوں کی سیکیورٹی اور کورونا وائرس بحران کے حوالے سے بات چیت کی۔

ارنا کی رپورٹ کے مطابق جنرل قمر جاوید باجوہ نے مشترکہ سرحدوں پر دہشت گردی کی روک تھام اور سیکیورٹی پر زور دیا۔

انہوں نے ایرانی جنرل کو حکومت پاکستان کی جانب سے غیر مجاز سرحدی نقل و حرکت کی روک تھام کے لیے اٹھائے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔

جنرل باقری نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بات کرتے ہوئے شر پسندوں کے خلاف تعاون اور دہشت گرد گروہوں کو روکنے اور سرحدوں پر ’مشترکہ دشمنوں‘ کو روکنے کے لیے سرحدوں پر سیکیورٹی اقدامات پر زور دیا۔

مزید پڑھیں: بلوچستان: دھماکے میں ایک ایف سی اہلکار شہید، 5 زخمی

ارنا کی رپورٹ کے مطابق ایرانی آرمی چیف نے جنرل قمر جاوید باجوہ سے کہا کہ ایران کو پاکستانی فوجی حکام کی جانب سے ایرانی سرحدی محافظین کی محفوظ رہائی کے لیے فیصلہ کن اقدامات کرنے کی توقع ہے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ ایرانی سرحدی محافظین سرحدی علاقوں میں موجود ایک ایرانی دہشت گرد تنظیم جیش العدل کی تحویل میں ہیں۔

نومبر 2018 سے پاکستان نے 12 ایرانی محافظین کی رہائی کے لیے ایران کی مدد کی تھی جنہیں اکتوبر 2018 میں میر جاوہ میں ایک سرحدی پوسٹ کے قریب سے اغوا کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ ایران اور پاکستان کے مابین 900 کلومیٹر طویل سرحد ہے جو جرائم پیشہ عناصر، عسکریت پسندوں اور منشیات کے اسمگلروں سے بھرا ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ایف سی پر حملہ: پاکستان کا احتجاج، ایرانی سفیر طلب

سرحدی علاقوں میں آپریٹ کرنے والے دہشت گرد گروہ ماضی میں متعدد حملے کرچکے ہیں۔

چنانچہ سرحدی سلامتی دونوں ممالک کے باہمی تعلقات میں پریشانی کا باعث ہے اور دونوں ممالک کے درمیان عدم اعتماد کی وجہ سے دہشت گرد گروہ سرحدی علاقوں میں موجود ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں