ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) پنجاب، سندھ اور خیبرپختونخوا کے درمیان علاقائی رابطہ سازی کو بہتر کرنے کے لیے سڑکوں کی بحالی سے متعلق منصوبوں میں تعاون کرے گا۔

وفاقی حکومت نے منصوبے کی تحریری شکل کو کلیئر قرار دیا ہے اور صوبائی حکومتوں کے اپنے وسائل پر جاری قرضوں کے ساتھ منصوبوں کی نشان دہی اور ابتدائی تیکنیکی جائزہ لیا جارہا ہے جبکہ اے ڈی بی ان منصوبوں کو پہلے ہی کنٹری آپریشن بزنس پلان 2020-22 میں شامل کرچکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:کورونا وائرس سے عالمی معیشت کو 88 کھرب ڈالر تک خسارے کا امکان

تفصیلات کے مطابق جن منصوبوں کو تیکنیکی معاونت فراہم کی جائے گی ان میں پنجاب کی صوبائی ہائی وے کا منصوبہ، خیبر پختونخوا کے دورافتادہ علاقوں میں ترقیاتی منصوبے شامل ہیں۔

دوسرے مرحلے میں سندھ کی شاہراہوں کی بہتری کا منصوبہ شامل ہے۔

ان تمام منصوبوں کا مقصد صوبوں کے ساتھ علاقائی رابطے کو بہتر کرنے کے لیے صوبوں کی موجودہ شاہراہوں یا دور دراز علاقوں کی سڑکوں کی بحالی یا مرمت کرنا ہے۔

اے ڈی بی کی دستاویزات کے مطابق تیکنیکی معاونت کو پیچدہ گردانا جارہا ہے کیونکہ منصوبوں کو حقیقی شکل دینے کے لیے قرض کی لاگت 20 کروڑ ڈالر سے تجاوز کرسکتی ہے۔

منصوبوں کے لیے تیکنکی معاونت کا تخمینہ 16 لاکھ ڈالر ہے، جس میں سے 15 لاکھ ڈالر اے ڈی بی کی ٹیکنیکل معاونت کے خصوصی فنڈ سے گرانٹ کی بنیاد پر جاری کیے جائیں گے۔

مزید پڑھیں:دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کا ٹھیکہ پاور چائنا اور ایف ڈبلیو او کو ایوارڈ

سڑکوں پر زیادہ انحصار کے باوجود سڑکوں کا ڈھانچہ ٹریفک کی آزاد اور محفوظ روانی کی صلاحیت اور معیار کے راستے بدترین رکاوٹ ہے۔

دوسری جانب قومی شاہراہیں بہتر ہوچکی ہیں، جس پر مسلسل خرچ کیا جاتا رہا ہے اور ان میں پاک-چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے منصوبوں اور شاہراہوں کی بہتر انتظام شامل ہے۔

مجموعی طور پر سڑکوں کی بدتر اور بدترین حالت کو ختم کرنے کا ہدف پورا نہیں ہوا کیونکہ صرف 11 فیصد قومی شاہراہوں کو اچھی اور 67 فیصد بہتر تصور کیا گیا ہے، جس کی وجہ پرانی سڑکوں اور پلوں کے انفرااسٹرکچر کی وجہ سے ہے۔


یہ خبر 17 مئی 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں