'بھارت جدوجہد آزادی کشمیر کو دہشت گردی قرار دینے کی کوشش کر رہا ہے'

اپ ڈیٹ 17 مئ 2020
وزیر اعظم نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں مودی کا آر ایس ایس سے متاثرہ نظریہ بہت واضح ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
وزیر اعظم نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں مودی کا آر ایس ایس سے متاثرہ نظریہ بہت واضح ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دہشت گردی قرار دینے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی سے دنیا کی توجہ ہٹائی جا سکے۔

اتوار کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں وزیر اعظم نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں مودی کا آر ایس ایس سے متاثرہ نظریہ بہت واضح ہے اور غیرقانونی الحاق سے کشمیریوں کو ان کے حق سے محروم رکھنا، طاقت کا بہیمانہ استعمال اور غیر انسانی سلوک اس کی مثال ہے۔

مزید پڑھیں: بھارتی آرمی چیف کے مقبوضہ کشمیر میں نئے 'پراکسی' گروپ کے الزامات مسترد

انہوں نے کہا کہ کشمیر میں بھارت تین طرفہ سوچ پر عمل پیرا ہے جس کے تحت کشمیریوں کے خلاف طاقت کا بہیمانہ استعمال کیا جا رہا ہے اور خواتین اور بچوں کے خلاف غیر انسانی ہتیھار پیلٹ گننز استعمال کی جا رہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس تین طرفہ منصوبے کے تحت بھارت کی کوشش ہے کہ بچوں اور خواتین کے خلاف پیلٹ گنز سمیت غیرانسانی اسلحے کے بل پر پورے جبر سے انہیں کچلا جائے اور ادویات و خوراک سمیت بنیادی اشیائے ضروریات سے محروم کرنے کے لیے نافذ کیا جائے۔

وزیر اعظم نے مزید کہا کہ بھارت کی کوشش ہے کہ اہل کشمیر خصوصاً نوجوانوں کی بڑے پیمانے پر گرفتاریوں اور ذرائع مواصلات منقطع کر کے مقبوضہ کشمیر کو دنیا سے کاٹ ڈالا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا لاک ڈاؤنز سے دنیا کو احساس ہورہا ہے کہ کشمیری کن حالات میں ہیں، وزیر خارجہ

انہوں نے کہا کہ بڑے پیمانے پر نوجوانوں سمیت کشمیریوں کو قید رکھا گیا ہے اور مواصلات کے تمام ذرائع معطل کرکے کشمیر کو دنیا سے الگ تھلگ کر کے بھارت کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دہشت گردی قرار دینے کی کوشش کر رہا ہے۔

وزیر اعظم نے خدشہ ظاہر کیا کہ کشمیریوں کی خودارادیت کے لیے جدوجہد کے حق کو پاکستان کی ایما پر کی جانے والی دہشت گردی کا رنگ دے کر بھارت کی کوشش ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری ریاستی دہشت گردی سے دنیا کی توجہ ہٹائے اور پاکستان کے خلاف ایک جعلی کارروائی کے امکانات پیدا کیے جائیں۔

خیال رہے کہ حالیہ ہفتوں میں بھارتی آرمی چیف، وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ اور دیگر حکام کی جانب سے پاکستان پر مقبوضہ کشمیر میں دہشت گرد گروپوں کی معاونت کے تواتر سے الزامات لگائے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: ایل او سی پر دراندازی کے بھارتی الزامات جعلی آپریشن کے ایجنڈے کا تسلسل ہیں، وزیراعظم

تاہم پاکستان نے ان الزامات کو ہر بار بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کیا ہے۔

گزشتہ روز دفتر خارجہ نے پاکستان کے خلاف بھارتی فوج کے سربراہ جنرل ایم ایم نراوانے کے حالیہ بیانات اور دھمکیوں کو مسترد کیا تھا جن میں انہوں نے پاکستان پر دہشت گردی کے الزامات لگائے تھے۔

دفتر خارجہ کی ترجمان عائشہ فارقی نے اپنے بیان میں کہا کہ بھارتی آرمی چیف کے حالیہ بیانات اور دھمکیاں بھارت کی ان بھونڈی کوششوں کا حصہ ہیں جس کے ذریعے وہ دنیا کی توجہ مقبوضہ کشمیر میں اپنی ریاستی دہشت گردی اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں سے ہٹانا چاہتا ہے۔

اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا تھا کہ کورونا وائرس لاک ڈاؤنز سے دنیا کو احساس ہورہا ہے کہ کشمیری ایک سال سے کن حالات میں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا مقبوضہ کشمیر میں ماورائے عدالت قتل کے واقعات پر شدید اظہار مذمت

انہوں نے کہا تھا کہ بھارت کی جانب سے گزشتہ برس خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد کشمیریوں کے بنیادی حقوق جیسا کہ زندہ رہنے کا حق، خوراک اور اظہار آزادی رائے کے حقوق دستیاب نہیں ہیں جبکہ کورونا وائرس کی صورتحال کے باعث مقبوضہ کشمیر کے حالات مزید بگڑ رہے ہیں۔

یاد رہے کہ 5 اگست 2019 کو بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے خصوصی درجے کے خاتمے کا اعلان کردیا تھا اور اس کے بعد سے وہاں مسلسل لاک ڈاؤن ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں