ایل او سی پر دراندازی کے بھارتی الزامات جعلی آپریشن کے ایجنڈے کا تسلسل ہیں، وزیراعظم

اپ ڈیٹ 06 مئ 2020
عمران خان کے مطابق بھارت، پاکستان کو جعلی آپریشن کا نشانہ بنانے کے لیے بہانہ تلاش کرنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے — فائل فوٹو/عمران خان انسٹاگرام
عمران خان کے مطابق بھارت، پاکستان کو جعلی آپریشن کا نشانہ بنانے کے لیے بہانہ تلاش کرنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے — فائل فوٹو/عمران خان انسٹاگرام

وزیراعظم عمران خان نے ایک مرتبہ پھر خبردار کیا ہے کہ لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر دراندازی کے بھارتی الزامات جعلی آپریشن کے ایجنڈے کا تسلسل ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیے گئے ٹوئٹ میں وزیراعظم عمران خان نے دنیا کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ بھارت، پاکستان کو جعلی آپریشن کا نشانہ بنانے کے لیے بہانے تلاش کرنے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول (ایل او سی ) پر دراندازی کے حالیہ الزامات اسی خطرناک ایجنڈے کا تسلسل ہیں۔

ایک اور ٹوئٹ میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بھارتی قبضے کے خلاف کشمیریوں کی مزاحمت بھارت کی جانب سے کشمیریوں پر ظلم و بربریت کا براہ راست نتیجہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی مشترکہ فاشسٹ پالیسیاں خطے کے لیے سنگین خطرہ ہیں، بین الاقوامی برادری لازمی کارروائی کرے اس سے قبل کہ بھارت کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات جنوبی ایشیا میں امن و سلامتی کو خطرے سے دوچار کرے۔

خیال رہے کہ 2 روز قبل پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل بابر افتخار نے بھارت کے پاکستان پر لانچ پیڈ کے الزامات کو غلط اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے عالمی مبصرین کو دورہ کرنے کی دعوت دی تھی۔

مزید پڑھیں: لانچ پیڈ سے متعلق بھارتی بیانات سراسر غلط اور بے بنیاد ہیں، بابر افتخار

نجی نشریاتی ادارے اے آر وائے کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بھارتی قیادت کی جانب سے پاکستان پر بے بنیاد الزام لگائے جارہے ہیں، لانچ پیڈ سے متعلق بھارتی بیانات سراسر غلط اور بے بنیاد ہیں اور اس کے لیے ایک مؤثر میکانزم اقوام متحدہ کے مبصرین کا موجود ہے، ہم انہیں دعوت دیتے ہیں کہ آئیں دیکھیں کہ کہاں ہیں لانچ پیڈز، ہم انہیں دورہ کرنے کی پوری اجازت دیتے ہیں۔

واضح رہے کہ دفتر خارجہ کے مطابق اب تک بھارت نے رواں سال کے دوران 957 مرتبہ لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر بلااشتعال جنگ بندی کی خلاف ورزیاں کی ہیں۔

خیال رہے کہ 4 مئی کو لائن آف کنٹرول کے باغ سر سیکٹر میں بھارتی فوج کی بلا اشتعال فائرنگ کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 6 افراد شدید زخمی ہو گئے تھے جس پر پاکستان نے بھارتی سفیر کو طلب کرکے احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔

اس کے علاوہ 28 اپریل کو بھی آزاد کشمیر کے علاقے رکھ چکری سیکٹر پر بھارتی قابض فورسز کی بلااشتعال فائرنگ کی وجہ سے 2 خواتین، 45 سالہ رقیہ بیگم اور 60 سالہ سرور بی بی، شدید زخمی ہوگئی تھیں جس کے اگلے روز پاکستان نے بھارتی سفیر کو طلب کرکے احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت میں اقلیتوں کے خلاف کارروائیوں پر امریکی رپورٹ اہم ہے، دفتر خارجہ

اس حوالے سے جاری بیان کے مطابق رکھ چکری سیکٹر پر بھارتی قابض فورسز کی بلااشتعال فائرنگ کی وجہ سے 2 خواتین، 45 سالہ رقیہ بیگم اور 60 سالہ سرور بی بی، شدید زخمی ہوگئی تھیں۔

سال 2019 میں بھارتی فوج کی جانب سے ایل او سی پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 59 افراد جاں بحق جبکہ 2 سو 81 زخمی ہوئے تھے۔

قبل ازیں 17 مارچ کو بھارت کی طرف سے وادی نیلم میں لائن آف کنٹرول کے شاہ کوٹ سیکٹر پر بھاری ہتھیاروں سے فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں پاک فوج کے 20 سالہ سپاہی واجد علی نے جام شہادت نوش کیا تھا۔

14 فروری کو بھارتی فوج نے ایل او سی پر بلااشتعال فائرنگ کرکے آزاد کشمیر کے رکھ چکری اور نیزاپیر سیکٹر میں آبادی کونشانہ بنایا تھا جہاں ایک شہری شہید اور خاتون زخمی ہوگئیں تھیں۔

خیال رہے کہ ایل او سی پر جنگ بندی کے لیے 2003 میں پاکستان اور بھارتی افواج کی جانب سے ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے تھے تاہم اس کے باوجود جنگ بندی کی خلاف ورزی کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں