حکومت بلوچستان نے اسمارٹ لاک ڈاؤن میں 2 جون تک توسیع کردی

تندور، ڈیری کی اشیا رکھنے والی دکانیں اور میڈیکل اسٹورز وقت کی پابندی سے مستثنیٰ ہوں گے، نوٹی فکیشن — فائل فوٹو / اے پی
تندور، ڈیری کی اشیا رکھنے والی دکانیں اور میڈیکل اسٹورز وقت کی پابندی سے مستثنیٰ ہوں گے، نوٹی فکیشن — فائل فوٹو / اے پی

حکومت بلوچستان نے صوبے میں اسمارٹ لاک ڈاؤن میں 2 جون تک توسیع کردی ہے۔

محکمہ داخلہ کے نوٹی فکیشن کے مطابق رمضان میں دکانیں صبح 3 سے شام 5 بجے تک کھلی رہیں گی جبکہ رمضان کے بعد صبح 8 سے شام 6 بجے تک بازار کھلا رہے گا۔

نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ تندور، ڈیری کی اشیا رکھنے والی دکانیں اور میڈیکل اسٹورز وقت کی پابندی سے مستثنیٰ ہوں گے۔

واضح رہے کہ 8 مئی کو بلوچستان میں لاک ڈاؤن کو اسمارٹ لاک ڈاؤن میں تبدیل کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔

وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی زیر صدارت اجلاس میں صوبے بھر میں لاک ڈاؤن کو اسمارٹ لاک ڈاؤن میں تبدیل کرنے کی منظوری دی گئی جس کے تحت صبح 3 بجے سے شام 5 بجے تک مارکیٹ کھولنے کی اجازت دی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: لاک ڈاؤن کو ’اسمارٹ لاک ڈاؤن‘ میں تبدیل کرنے کی منظوری

بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے اسمارٹ لاک ڈاؤن سے متعلق ٹوئٹ میں بتایا تھا کہ صوبے بھر میں دوکاندار اور تاجر تنظیمیں احتیاطی تدابیر کے ساتھ ایس او پیز پرعملدرآمد کے پابند ہوں گے۔

انہوں نے واضح کیا کہ ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والے کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی۔

دوسری جانب ملک کے دیگر صوبوں میں بھی لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد معیاری طریقہ کار (ایس او پیز) کے ساتھ متعدد کاروبار کھولنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔

گزشتہ روز سپریم کورٹ کی جانب سے کورونا سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں حکم کے بعد صوبائی حکومتوں نے اب ہفتے کے ساتوں روز کاروبار کھولنے کی اجازت دے دی ہے، جبکہ شاپنگ سینٹرز بھی کھل گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: ہفتہ، اتوار کاروبار بند رکھنے کا حکومتی فیصلہ کالعدم، شاپنگ سینٹرز کھولنے کا حکم

واضح رہے کہ دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی کورونا وائرس تیزی سے پھیل رہا ہے اور منگل کو اس کے مزید نئے متاثرین سامنے آنے کے بعد مجموعی طور پر مصدقہ کیس کی تعداد 44 ہزار 996 ہوگئی جبکہ اموات 969 تک جاپہنچی ہیں۔

پاکستان میں اس وبا کو تقریباً 3 ماہ کا عرصہ ہوچکا ہے اور اس دوران اس کے کیسز میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ دیکھنے میں آیا۔

ابتدائی طور پر آنے والے چند کیسز، پہلے درجنوں میں گئے جبکہ ہم یومیہ سیکڑوں یا یوں کہیں کہ ہزار سے زائد کیسز دیکھنے میں آرہے ہیں، اس کے علاوہ اموات کی شرح بھی اچانک بڑھ گئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں