مودی نے ٹرمپ سے چین کے ساتھ سرحدی تنازع پر کوئی بات نہیں کی، بھارتی ذرائع

اپ ڈیٹ 30 مئ 2020
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ مودی سرحدی تنازع کو لے کر پریشان ہیں—فائل فوٹو: رائٹرز
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ مودی سرحدی تنازع کو لے کر پریشان ہیں—فائل فوٹو: رائٹرز

بھارت میں ایک سرکاری ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے چین کے ساتھ جاری سرحدی تنازع پر کوئی بات نہیں کی۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ مودی، سرحدی تنازع کو لے کر پریشان ہیں۔

مزید پڑھیں: چین سے سرحدی تنازع: بھارت نے ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش مسترد کردی

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ نے وائٹ ہاؤس کے بیان کے حوالے سے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا ’دونوں ممالک بھارت اور چین کے مابین بہت بڑا تنازع ہے، ایک ارب 40 کروڑ آبادی والے ممالک جن کی عسکری طاقت بھی بہت بڑی ہے‘۔

انہوں نے کہا تھا کہ ’بھارت خوش نہیں ہے اور شاید چین بھی خوش نہیں ہے لیکن میں آپ کو بتا سکتا ہوں، میں نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے بات کی تھی‘۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ ’وہ اچھے موڈ میں نہیں ہیں کہ جو کچھ چین کے ساتھ ہو رہا ہے‘۔

جس کے بعد انہوں نے ٹوئٹ میں بھارت اور چین کے مابین ثالثی کا اظہار کیا۔

دوسری جانب بھارتی عہدیداروں نے ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیان پر حیرت کا اظہار کیا۔

ایک بھارتی سرکاری ذرائع نے بتایا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مابین کوئی حالیہ رابطہ نہیں ہوا ہے۔

مزید پڑھیں:نئی بھارتی سڑکیں چین کے ساتھ کشیدگی میں اضافے کی وجہ بنیں، مبصرین

انہوں نے بتایا کہ ’ان کے مابین آخری گفتگو 4 اپریل کو ہائیڈرو آکسی کلوروکوئن کے موضوع پر ہوئی تھی‘۔

گزشتہ روز بھارت نے چین کے ساتھ سرحدی تنازع پر امریکی صدر کی ثالثی کی پیشکش یہ کہہ کر مسترد کردی تھی کہ وہ مذکورہ معاملے پر بیجنگ کے ساتھ ’مسئلے کے حل‘ کے لیے کوشاں ہے۔

واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ثالثی کی پیشکش اس وقت سامنے آئی تھی جب بھارتی دفاعی ذرائع نے بتایا تھا کہ سیکڑوں چینی فوجی 3 ہزار 500 کلو میٹر لمبی سرحد کے ساتھ متنازع زون میں داخل ہوگئے ہیں۔

چین اور بھارت کی فوج لداخ میں ایک دوسرے کے مدمقابل ہیں اور کشیدگی میں مزید اضافے کا خطرہ ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک کی افواج لداخ کی وادی گالوان میں خیمہ زن ہیں اور ایک دوسرے پر متنازع سرحد پار کرنے کا الزام عائد کر رہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:بھارت، چین کے درمیان سرحدی علاقے میں جھڑپ، دونوں ممالک کے متعدد فوجی زخمی

نئی دہلی میں بھارتی حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا تھا کہ چین کی جانب سے تقریباً 80 سے 100 ٹینٹ نصب کردیے گئے ہیں جبکہ بھارت کی جانب سے بھی 60 خیمے لگائے گئے ہیں۔

دوسری جانب چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ 'چین اپنی علاقائی خود مختاری کے تحفظ سمیت اپنے اور بھارت کے سرحدی علاقوں میں امن اور استحکام قائم کرنے کے لیے پرعزم ہے'۔

بھارتی فوج نے ایک بیان میں کہا تھا کہ چینی فوجیوں نے لائن آف ایکچول کنٹرول (ایل اے سی) کے ساتھ بھارت کے معمول کے گشت کو روک دیا۔

بعد ازاں بھارت کے ریٹائرڈ فوجی افسران اور سفارت کاروں کے بیانات سے واضح ہوا کہ سرحد پر تنازع کی اصل وجہ بھارت کی جانب سے سڑکوں اور رن ویز کی تعمیر ہے۔

چین اور بھارت کی فوج کے درمیان رواں ماہ کے اوائل میں بھی سرحدی علاقے سکم پر جھڑپ ہوئی تھی جس کے نتیجے میں متعدد فوجی زخمی ہوگئے تھے۔

مغربی میڈیا کی رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ سرحدی ریاست سکم میں ناکولا سیکٹر کے قریب جھڑپ میں 7 چینی اور 4 بھارتی فوجی زخمی ہوگئے۔

مزید پڑھیں: چین اور بھارت کے درمیان سرحدی تنازع پر امریکا ثالثی کیلئے تیار ہے، امریکی صدر

بھارت اور چین کی سرحدیں ہمالیہ سے ملتی ہیں اور دونوں ممالک میں طویل عرصے سے سرحدی تنازع جاری ہے، دونوں ایک دوسرے پر الزامات عائد کرتے رہتے ہیں۔

چین، بھارت کے شمال مشرقی علاقے میں 90 ہزار مربع کلومیٹر کا دعویٰ کرتا ہے جبکہ بھارت کا کہنا ہے کہ چین نے مغربی ہمالیہ میں اس کے 38 ہزار مربع کلومیٹر پر قبضہ کر رکھا ہے اور اس سرحدی تنازع پر دونوں ممالک کے متعلقہ حکام درجنوں ملاقاتیں کرچکے ہیں لیکن اس کا کوئی حل نہیں نکل سکا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں