باب وولمر کے انداز میں پاکستانی کھلاڑیوں کی کوچنگ کروں گا، یونس خان

اپ ڈیٹ 24 جون 2020
یونس خان نے کہا کہ  اپنا بین الاقوامی کرکٹ کا تجربہ کم سے کم وقت میں نوجوانوں میں منتقل کرنے کی کوشش کروں گا— فائل فوٹو: اے ایف پی
یونس خان نے کہا کہ اپنا بین الاقوامی کرکٹ کا تجربہ کم سے کم وقت میں نوجوانوں میں منتقل کرنے کی کوشش کروں گا— فائل فوٹو: اے ایف پی

دورہ انگلینڈ کے لیے قومی ٹیم کے بیٹنگ کوچ یونس خان نے کہا ہے کہ وہ اپنا تجربہ نوجوان کھلاڑیوں کو منتقل کرنے کی کوشش کریں گے او باب وولمر کے انداز میں کھلاڑیوں کی کوچنگ کریں گے۔

یاد رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے دورہ انگلینڈ کے لیے قومی ٹیم کے سابق کپتان یونس خان کو پاکستانی ٹیم کا بیٹنگ کوچ مقرر کردیا ہے۔

مزید پڑھیں: یونس خان دورہ انگلینڈ کیلئے قومی ٹیم کے بیٹنگ کوچ مقرر

بدھ کو آن لائن پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے یونس خان نے ٹیم کے ساتھ جڑنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ مجھے پاکستان نے بہت عزت اور شہرت دی اور میں سمجھتا ہوں کہ میں عمر کے اس حصے میں ہوں جہاں میں نوجوان کھلاڑیوں کو اپنے تجربات سے سکھا سکتا ہوں تاکہ میں پاکستان کو کچھ واپس دے سکوں۔

سابق کپتان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مجھے میری حدود کے بارے میں بتا دیا گیا کہ مجھے کیا کام کرنا ہے، میں ان لوگوں میں سے ہوں جو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنا اپنی اخلاقی ذمے داری سمجھتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں جب کپتان تھا تو میری قیادت چھوڑنے کی وجہ بھی یہی تھی کہ کیونکہ میری سابق چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ اعجاز بٹ سے یہی بات ہوئی تھی کہ آپ مجھے 2011 ورلڈ کپ تک کپتان بنانے کا اعلان کریں گے اور اگر ٹیم میری قیادت میں کارکردگی نہیں دکھا سکی تو میں قیادت چھوڑ دوں گا اور بالکل ایسا ہی ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: تھوک پر پابندی سے باؤلرز روبوٹ بن کر رہ جائیں گے، وسیم اکرم

یونس نے کہا کہ میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ میرے پاس بالکل ٹائم نہیں ہے، اگر ہم چاہیں تو ایک دو دن میں بھی کافی چیزیں بہتر کر سکتے ہیں، میری کوشش ہو گی کہ اپنے بین الاقوامی کرکٹ کا تجربہ کم سے کم وقت میں نوجوانوں کو منتقل کر سکوں لیکن موجودہ حالات میں ایس او پیز کی وجہ سے تھوڑی مشکل ہو گی۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں نے اور مصباح الحق نے ویسٹ انڈیز میں سیریز جیتنے کے بعد فتح کے ساتھ کیریئر کا اختتام کیا تھا اور اس سلسلے کو وہیں سے جوڑنا چاہوں گا جہاں یہ سلسلہ ختم ہوا تھا۔

مستقبل میں پاکستان ٹیم کے ہیڈ کوچ بننے کے حوالے سے سوال پر یونس نے کہا کہ میرے لیے بین الاقوامی کرکٹ میں اتنی جلدی بڑی پوزیشن سنبھالنا قبل از وقت ہو گا کیونکہ فرنچائز اور ڈپارٹمنٹل کرکٹ کے مقابلے میں بین الاقوامی کرکٹ میں کوچنگ بہت مختلف ہے۔

مزید پڑھیں: کرکٹ میں تھوک سے گیند چمکانے پر پابندی، متبادل کھلاڑی بھی متعارف

یونس خان نے کہا کہ اظہر علی اور اسد شفیق کی صلاحیتوں پر کسی کو شک نہیں اور میری اور مصباح کی موجودگی میں انہوں نے بعض اوقات ہم سے بہتر کارکردگی دکھائی اور میں ان کی فارم میں واپسی اور اعتماد کی بحالی کے لیے کوشش کروں گا۔

ٹیسٹ کرکٹ میں 10 ہزار رنز بنانے والے پہلے پاکستانی بلے باز نے کہا کہ میری کوشش ہوگی کہ میں کھلاڑیوں کی اسی طرح کوچنگ کروں جیسے باب وولمر ہماری کوچنگ کرتے تھے، وہ اپنے گُر ہمارے اسٹائل میں ہی ہمیں سکھاتے تھے۔

یونس نے کہا کہ میں نے باب وولمر سے سیکھا کہ کس طرح وہ انضمام الحق، یونس خان، محمد یوسف، کامران اکمل، عبدالرزاق اور شاہد آفریدی سے کام کرواتے تھے اور کس طرح سے کھلاڑی سے تکنیک کو چھیڑے بغیر کام لے سکتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں