وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ ملک بھر میں اسمارٹ لاک ڈاؤن پر عملدرآمد شروع ہوگیا ہے، اگلے چند ہفتے انتہائی مشکل ہیں، اگر عوام ذمہ داری پوری کریں گے تو حکومت بھی اپنے حصے کی تمام ذمہ داری ادا کرکے ہر ممکن سہولت فراہم کرے گی۔

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے اجلاس کے بعد پریس بریفنگ میں انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس سے متعلق ٹیکنالوجی کے ذریعے حاصل کردہ اعداد و شمار کی روشنی میں تمام صوبوں کو اسمارٹ لاک ڈاؤن کی معلومات شیئر کردی ہیں۔

اسلام آباد میں وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران اسد عمر نے کہا ملک بھر کے 20 شہروں کے انتہائی متاثرہ علاقوں میں اسمارٹ لاک ڈاؤن پر عملدرآمد شروع ہوگیا ہے جبکہ گلگت بلتستان میں جلد شروع ہوجائے گا۔

مزید پڑھیں: این سی او سی نے معیشت کے مزید شعبے کھولنے کیلئے صوبوں سے رائے طلب کرلی

وفاقی وزیر نے کہا کہ 'وفاقی حکومت این سی او سی کے پلٹ فارم سے صوبوں کی مدد کر رہی ہے جس میں قابل ذکر آکسیجن اور آکسیجن بیڈ کی فراہمی پر خصوصی طور پر توجہ دی جارہی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہماری ٹیم نے تمام صوبوں کا دورہ کیا اور وہاں موجود ہسپتالوں کی شناخت کی جہاں طبی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے'۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ جون کے آخر تک ایک ہزار بیڈ اور جولائی کے اواخر کے 2 ہزار بیڈ کا اضافہ کیا جائے گا۔

اسد عمر نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی خصوصی ہدایت تھی کہ طبی عملے کی ضروریات اور ان کی امداد کے لیے مجوزہ پیکج پر تیزی سے عملدرآمد کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ نئی وبا کے تناظر میں نئی ادویات متعارف ہو رہی ہیں اس لیے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) میں نئی ادویات کی رجسٹریشن کا عمل تیز کردیا گیا ہے اور این سی او سی نے بھی اس پر زور دیا تھا۔

مزید پڑھیں: این سی او سی کا اہم قدم، ملک بھر میں 250 اضافی وینٹی لیٹرز کی فراہمی

اسد عمر نے کہا کہ ادویات کی رجسٹریشن جو مہینوں میں ہوتی تھی اب دو ہفتے کے اندر کردی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ این سی او سی نے فیصلہ کیا تھا کہ سرکاری ہسپتالوں میں مہنگی ادوایات خرید رکھ کر رکھی جائیں تاکہ مستحق مریضوں کو فراہم کی جاسکیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں اس امر پر زور دیا گیا کہ کووڈ 19 کے مقابلے میں تمام سیاسی جماعتوں کا نقطہ نظر ایک ہونا چاہیے، تمام سیاسی اختلافات ایک طرف رکھ دیے جائیں تاکہ قوم کو تسلی ہوسکے کہ حکومت سمیت دیگر سیاسی قائدین کے رہنما وبا کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 'اگلے چند ہفتے انتہائی مشکل ہیں، اگر عوام ذمہ داری پوری کریں گے تو حکومت بھی اپنے تمام وسائل کا استعمال کرکے سہولت فراہم کرے گی، اس لیے ثابت قدم رہیں'۔

مزید پڑھیں: کراچی سے رکن صوبائی اسمبلی جن کے اہلخانہ کے 18افراد کورونا سے صحتیاب ہوئے

واضح رہے کہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے ٹیسٹ، ٹریک اور قرنطینہ (ٹی ٹی کیو) کی حکمت عملی کی بدولت ملک کے ان 20 شہروں کو شناخت کرلیا ہے جہاں کورونا وائرس کے زیادہ کیسز موجود ہیں۔

وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے وزیر اعظم کی اسمارٹ لاک ڈاؤن کی حکمت عملی کے عین مطابق نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے پاکستان بھر میں وائرس ہاٹ اسپاٹ اور کلسٹرز کا باریک بینی سے جائزہ لیا تھا۔

اس جائزے کے بعد یہ انکشاف ہوا تھا کہ پاکستان بھر میں 20 شہر ایسے ہیں جہاں سے انفیکشن اور اس کی شرح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور اس پھیلاؤ کو روکنے کے لیے فوری طور پر اقدامات کی ضرورت ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان میں کورونا وائرس کی صورتحال دن بدن تشویشناک ہوتی جارہی ہے اور یومیہ ہزاروں کیسز اور درجنوں اموات سامنے آرہی ہیں۔

مزید پڑھیں: 20 جون سے دیگر ایئر لائنز کو بھی پاکستان آنے کی اجازت ہوگی، معید یوسف

ملک میں آج 18 جون کی شام تک کورونا وائرس سے متاثر ہونے والے مجموعی افراد کی تعداد ایک لاکھ 62 ہزار 404 ہوچکی ہے جبکہ اموات 3141 تک جاپہنچی ہیں۔

18 جون کی صبح تک ملک میں کورونا وائرس کے مزید 4666 نئے کیسز اور 108 اموات کا اضافہ ہوا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں