مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کی 53ویں برسی

اپ ڈیٹ 09 جولائ 2020
محترمہ فاطمہ جناح —فائل فوٹو: ٹوئٹر
محترمہ فاطمہ جناح —فائل فوٹو: ٹوئٹر

مادرملت محترمہ فاطمہ جناح کی 53ویں برسی آج انتہائی عقیدت اور احترام کے ساتھ منائی جارہی ہے۔

بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی چھوٹی بہن فاطمہ جناح نے نہ صرف اپنے بھائی کا بھرپور ساتھ دیا بلکہ وہ تحریک پاکستان میں بھی شانہ بشانہ کھڑی رہیں اور خواتین کو بھی بیدار کیا۔

آج محترمہ فاطمہ جناح کی 53ویں برسی کے موقع پر مختلف پارٹیوں اور خواتین ونگز کی جانب سے کانفرنسز اور سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں فاطمہ جناح کی تحریک پاکستان میں خدمات پر روشنی ڈالی گئی۔

مزید پڑھیں: عمران خان کا مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کو خراجِ عقیدت

محترمہ فاطمہ جناح 31 جولائی 1983 کو پیدا ہوئی اور سن 1910 میں انہوں نے میٹرک اور 1913 میں سینئر کیمرج کا امتحان پرائیویٹ طالبہ کی حیثیت سے پاس کیا اور 1919 آپ نے ڈینٹل یونیورسٹی آف کولکتہ سے ڈینٹیسٹ کی تعلیم مکمل کی۔

تاہم 1929 میں قائد اعظم محمد علی جناح کی زوجہ کے انتقال کے بعد انہوں نے اپنی زندگی بھائی کی خدمت کے لیے وقف کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

اس کے بعد سے محترمہ فاطمہ جناح کی زندگی کا مقصد بھائی کی خدمت اور ہر میدان میں ان کا ساتھ دینا بن گیا تھا۔

انہوں نے نہ صرف نجی زندگی میں بلکہ سیاسی زندگی میں بھی قائد اعظم محمد علی جناح کا ساتھ دیتے ہوئے آل انڈیا مسلم لیگ کے سالانہ اجلاس میں شرکت کی اور تحریک پاکستان میں اپنے بھائی محمد علی جناح کے شانہ بشانہ رہیں۔

سن 1940 میں جب قائد اعظم تقسیمِ ہند کی تاریخ ساز قرارداد میں شرکت کے لیے لاہور تشریف لائے تو محترمہ فاطمہ جناح بھی ان کے ہمراہ تھیں۔

محترمہ نے تحریکِ پاکستان کے دوران قائد اعظم محمد علی جناح کا جس طرح ساتھ دیا وہ انہی کا اعجاز تھا کہ برصغیر کے گلی کوچوں اور بازاروں میں مردوں کے دوش بدوش خواتین سرگرمی سے حصہ لینے لگی تھیں۔

سات اگست 1947 کو محترمہ فاطمہ جناح 56 سال کے بعد دہلی کو الوداع کہہ کر کراچی منتقل ہو گئیں، انہوں نے بھارت سے آئی خواتین مہاجرین کی آباد کاری کے لیے پاکستان وومن ایسوسی ایشن قائم کی۔

ہماری تاریخ کی ایک ناقابل تسخیر شخصیت فاطمہ جناح کو 'مادر ملت' یعنی (قوم کی ماں) اور 'خاتون پاکستان' کے خطاب بھی ملا۔

محترمہ فاطمہ جناح خواتین کے لیے کئی سماجی اور تعلیمی کاموں میں نہ صرف بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی رہیں بلکہ وہ کئی اداروں کی بانی بھی تھیں، انہوں نے خود بھی کئی ادارے قائم کیے تھے، قائد اعظم کی وفات کے بعد انہوں نے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرلی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: فاطمہ جناح ہاؤس، قائداعظم ہاؤس میوزیم یا فلیگ اسٹاف ہاؤس؟

تاہم 1965 میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں انہوں نے فیلڈ مارشل ایوب خان کی مخالف امیدوار کے طور پر بھر پور حصہ لیا۔

انتخابی مہم کے دوران محترمہ فاطمہ جناح کو عوام کی بے پناہ پذیرائی ملی، ان کے جلسوں اور ریلیوں میں بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوتے تھے، تاہم وہ انتخابات میں کامیاب نہ ہوسکیں۔

محترمہ فاطمہ جناح کئی نوجوان خواتین کے لیے ایک رول ماڈل ہے اور ان کی زندگی پر مزید تحقیق کرنے کی بھی ضرورت ہے۔

آپ 9 جولائی 1967 کو 73 سال کی عمر میں کراچی میں دنیا فانی سے کوچ کرگئیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں