بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی ہمشیرہ مادرِ ملت محترمہ فاطمہ جناح کا 125واں یوم ولادت آج منایا جارہا ہے۔

اس موقع پر چیئرمین پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) عمران خان نے ماردِ ملت کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ تحریک پاکستان کے دوران محترمہ فاطمہ جناح کا لازوال کردار مینارہ نور بنا۔

ان کا مزید کہنا تھاکہ راست بازی، اصولوں سے محبت اور نصب العین سے لگاؤ مادرِ ملت کی شخصیت کے بنیادی ستون تھے، وہ برصغیر کی مسلم خواتین کیلئے بہترین نمونہ تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: قصہ فاطمہ جناح کی تدفین کا

عمران خان نے مادر ملت کے ناقابل فراموش کردار کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ پاک و ہند میں خواتین کو سیاست کے میدان میں تحریک دلانے میں مادرِ ملت نے غیر معمولی کردار ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان کے بعد جمہوریت کی بقاء و سلامتی کی ملک گیر تحریک میں بھی مادر ملت صف اول کی سپاہی بنیں، ہم رب العزت سے مادر ملت کے درجات کی بلندی کیلئے دعاگو ہیں۔

آمریت کے خلاف مزاحمت

محترمہ فاطمہ جناح خواتین کے لیے کئی سماجی اور تعلیمی کاموں میں نہ صرف بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی رہیں بلکہ وہ کئی اداروں کی بانی بھی تھیں، انہوں نے خود بھی کئی ادارے قائم کیے تھے، قائد اعظم کی وفات کے بعد انہوں نے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرلی تھی۔

تاہم 1960 میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں انہوں نے ایوب خان کی مخالف امیدوار کے طور پر بھر پور حصہ لیا۔

مزید پڑھیں: ایوب دور کی وہ باتیں جو ہمیں نہیں بتائی جاتیں

انتخابی مہم کے دوران محترمہ فاطمہ جناح کو عوام کی بے پناہ پذیرائی ملی، ان کے جلسوں اور ریلیوں میں بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوتےتھے، جس کے بعد الیکشن کمیشن نے انتخابی مہم کو محدود کرتے ہوئے جلسوں میں عوام کی شرکت پر پابندی عائد کردی تھی۔

تاریخ دانوں کے مطابق اس انتخابات کا افسوسناک پہلو یہ تھا کہ ایوب مخالف امیدوار ہونے کی بنا پر محترمہ فاطمہ جناح کی مخالفت کرتے ہوئے انہیں خاصے غیر مہذبانہ رویوں کا سامنا کرنا پڑا۔

خیال رہے کہ صدارتی انتخابات بنیادی جمہوریت کے اراکین کی رائے دہی پر مشتمل تھے، جس میں فاطمہ جناح کو شکست ہوئی، تاہم تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اگر انتخابات میں عوام کو براہ راست حق رائے دہی استعمال کرنے کاموقع ملتا تو محترمہ فاطمہ جناح کی کامیابی یقینی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں