روس کے مشرق شہر خبروسک میں ہزاروں افراد نے مقامی گورنر کی گرفتاری کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج کیا۔

ماسکو ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق سیاسی ماہرین کے نزدیک چین کی سرحد پر واقع خبروسک شہر میں ہونے والی ریلی کریملن کے لیے درد سر ثابت ہوسکتی ہے۔

مزید پڑھیں: روس میں پیوٹن مخالف مظاہرے، سیکڑوں افراد گرفتار

6 لاکھ نفوس پر مشتمل آبادی والے روسی شہر میں گزشتہ ایک ہفتے سے مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

واضح رہے کہ عوام میں مقبول گورنر سرگی فرگل کو قتل کی تحقیقات میں اچانک گرفتار کیا گیا۔

ہزاروں کی تعداد میں موجود مظاہرین میں متعدد افراد نے گرفتار سیاستدان کی حمایت کا اظہار کیا اور روسی صدر پیوٹن کے خلاف احتجاجی بینرز اٹھا کر ان کے خلاف نعرے بازی کی۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق نوجوان، بوڑھوں اور بچوں پر مشتمل مظاہرین نے گورنر کی رہائی کے لیے 30 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ درجہ حرارت میں مارچ کیا۔

علاوہ ازیں چھوٹی چھوٹی ریلیاں قریب کے شہروں اور قصبوں میں بھی پائی گئیں جو کئی گھنٹوں تک جاری رہی۔

یہ بھی پڑھیں: روس کے صدر پیوٹن نے چوتھی مرتبہ صدارت کا حلف اٹھا لیا

مظاہرین نے علاقائی انتظامیہ کی رہائش گاہ پر جمع ہو کر ’گورنر کو آزاد کرو‘ کے نعرے لگائے۔

مظاہرین نے زیر حراست گورنر کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے گزشتہ 2 برس میں علاقے کے لیے بہت کام کیا۔

مظاہرے میں شریک ایک 49 سالہ خاتون نے کہا کہ ’میں گورنر کی اس لیے حمایت کر رہی ہوں کہ اس نے ہمارے علاقے کے لیے مثالی کام کیا‘۔

ایک شخص نے کہا کہ ’گورنر کی گرفتاری سیاسی یکطرفہ ردعمل ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’ہم گورنر کی رہائی چاہتے ہیں، ہمیں ان کی ضرورت ہے کیوں کہ ہم نے اس کو منتخب کیا‘۔

مزید پڑھیں: امریکی انتخاب میں روسی ’مداخلت‘: ’مجھے اس کی پرواہ نہیں‘

روس کے حزب اختلاف کے مرکزی رہنما الیکسی ناوالنی نے مظاہروں کی حوصلہ افزائی کی۔

ناوالنی نے انسٹاگرام پر کہا کہ ایک پورے شہر نے روسی صدر کے اپنی عدالتوں کے ’انصاف‘ اور ان کی ’انتخابات کی ایمانداری‘ کے بارے میں لامتناعی جھوٹ پر یقین کرنے سے انکار کردیا۔

تبصرے (0) بند ہیں