خاتون کی تضحیک کرنے والے ملزم کو 'کم سزا' ملنے پر سنگاپور میں ہنگامہ

اپ ڈیٹ 22 جولائ 2020
سنگاپور کی عدالتوں کی جانب سے ملزمان کو کم سزائیں دینے کے کئی کیسز سامنے آچکے ہیں—فائل فوٹو: اسٹریٹ ٹائمز
سنگاپور کی عدالتوں کی جانب سے ملزمان کو کم سزائیں دینے کے کئی کیسز سامنے آچکے ہیں—فائل فوٹو: اسٹریٹ ٹائمز

سنگاپور کی عدالت کی جانب سے خاتون پر حملہ کرنے اور اسے تضحیک کا نشانہ بنانے والے ملزم کو کم سزا دیے جانے پر لوگ برہم ہوگئے اور انہوں نے سوشل میڈیا پر برہمی کا اظہار کیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سنگاپور کی ایک عدالت نے 21 جولائی کو سابق گرل فرینڈ پر حملہ کرنے والے نوجوان کو محض 12 دن کی سزا سنائی، جس پر خواتین کے حقوق پر کام کرنے والی تنظیموں سمیت سیاسی تنظیموں اور عام افراد نے بھی برہمی کا اظہار کیا۔

عدالت نے نیشنل یونیورسٹی آف سنگاپور (این یو ایس) کے 23 سالہ ڈینٹسٹری کے طالب علم کو اپنی سابق گرل فرینڈ پر حملہ کرنے کا مجرم قرار دیتے ہوئے انہیں محض 12 دن کی سزا سنائی۔

ساتھ ہی عدالت نے نوجوان کو 80 گھنٹے کے کمیونٹی سروس کی سزا بھی دی اور انہیں آئندہ 5 ماہ تک حکام کو اپنے معمولات سے متعلق رپورٹ کرنے کی ہدایت بھی کی۔

عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ مجرم کا کوئی کرمنل ریکارڈ نہیں، جس کی وجہ سے انہیں کم سزا دی جا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کیا واقعی ’آئٹم گانے عورتوں کی تضحیک‘ ہیں؟

عدالتی دستاویزات کے مطابق مجرم نے اپنی سابق گرل فرینڈ کا اس وقت گلا گھونٹا تھا جب انہوں نے ان سے تعلقات ختم کرلیے تھے۔

دستاویزات کے مطابق لڑکے نے تعلقات بحال کرنے کے لیے لڑکی پر دباؤ ڈالتے ہوئے ان کا گلا بھی گھونٹا، جس وجہ سے لڑکی نے خود کو گھر تک ہی محدود کرلیا تھا۔

لڑکی کو قتل کرنے کی کوشش کرنے والے مجرم کو محض 12 دن کی سزا دیے جانے پر سوشل میڈیا پر کئی لوگوں نے برہمی کا اظہار کیا۔

عدالتی فیصلے پر جہاں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے برہمی اور افسوس کا اظہار کیا، وہیں حکومتی سیاسی جماعت کی خواتین کے ونگ نے بھی فیصلے پر غصے کا اظہار کیا۔

خاتون پر حملے اور اس کی تضحیک کرنے والے مجرم کو کم سزا پر لوگوں کے غصے کا نوٹس لیتے ہوئے وزارت داخلہ اور انصاف نے کہا کہ حکومت اس بات کا جائزہ لے گی کہ خواتین پر حملوں کے مجرمان کو کم سزائیں کیوں اور کیسے دی جا رہی ہیں؟

سنگاپور میں اس سے قبل بھی خواتین کو ہراساں کرنے اور انہیں تضحیک کا نشانہ بنانے والے ملزمان کو کم سزائیں دینے پر لوگوں نے برہمی کا اظہار کیا ہے۔

مزید پڑھیں: سیاستدان نے خواتین سے متعلق تضحیک آمیز بیان پر معافی مانگ لی

حال ہی میں نیشنل یونیورسٹی آف سنگاپور کی طالبہ مونیکا بے نے بھی ایک مرد طالب علم کو کم سزا دیے جانے پر احتجاج شروع کیا تھا اور مذکورہ واقعے نے ملک میں انتہائی اہمیت اختیار کرلی تھی۔

عدالت نے مونیکا بے کی نہانے کے دوران ویڈیو بنانے والے مرد طالب علم کو بھی کم سزا سنائی تھی، جس کے خلاف متاثرہ طالبہ نے احتجاج شروع کیا تھا، جو ملک میں اہمیت اختیار کر گیا۔

اسی طرح ایک اور کیس میں بھی خاتون کو دبوچنے اور اسے ہراساں کرنے والے ملزم کو بھی عدالت نے انہیں آسان سزا سنائی تھی، جس پر احتجاج کیا گیا تو عدالت نے ملزم کو 2 ہفتے قید کی سزا سنائی۔

سنگاپور کی عدالتوں کی جانب سے عام طور پر ملزمان کو آسان اور کم سزائیں دینے پر ججز کا کہنا ہوتا ہے کہ ملزمان کا کوئی کرمنل ریکارڈ نہیں، اس لیے انہیں رعایت دی جا رہی ہے۔

تاہم عدالتوں کی جانب سے ایسے ملزمان کو رعایت دینے یا انہیں کم سزائیں دینے پر انسانی و خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کی جانب سے برہمی کا اظہار کیا جاتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں