ایسا لگتا ہے کہ کراچی میں کوئی حکومت ہی نہیں ہے، شبلی فراز

اپ ڈیٹ 28 جولائ 2020
شبلی فراز نے کراچی میں بارش کے بعد کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا— فوٹو: اسکرین شاٹ
شبلی فراز نے کراچی میں بارش کے بعد کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا— فوٹو: اسکرین شاٹ

وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کراچی میں بارشوں کے بعد بدترین صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کی صورتحال دیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ وہاں کوئی حکومت ہی نہیں ہے۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ کراچی کی صورتحال انتہائی پریشان کن ہے، کراچی میں ہمارے بھائیوں کی زندگی بہت تکلیف میں ہے اور وہاں موجود نکاسی کے نظام کی قلعی کھل کر سامنے آ گئی ہے۔

مزید پڑھیں: سینیٹر شبلی فراز نے وفاقی وزیر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا

وزیر اطلاعات نے کہا کہ کراچی کی صورتحال دیکھ کر لگتا ہے کہ وہاں کوئی حکومت ہی نہیں ہے اور سندھ حکومت کی یہ غفلت اور اتنے عرصے سے ان کی حکومت کا وہاں ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ انہوں نے سندھ بالخصوص کراچی کی ترقی کے لیے کام نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس قسم کی صورتحال کسی بھی مہذب ملک میں دیکھی جائے تو یہ کافی تکلیف دہ ہے کیونکہ اس سے کئی لوگوں کا نقصان ہوا، انہیں تکالیف سے گزرنا پڑا اور اس سے کتنی بیماریاں پھیلیں گی اور پورا نظام درہم برہم ہو گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت اپنے تئیں جو بھی ہو سکے گا وہ کرے گی کیونکہ ہم نے کراچی کے عوام کو سندھ حکومت کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا بلکہ تمام اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ لوگوں سے رابطے میں رہیں اور سیوریج کے نظام کے لیے کام کریں۔

شبلی فراز نے کہا کہ اداروں اور انفرا اسٹرکچر پر کوئی کام نہیں کیا گیا لہٰذا ماضی کی حکومتوں اور موجودہ حکومتوں سے یہ سوال پوچھنا تو بنتا ہے کہ ان کے اربوں کھربوں کے منصوبے کدھر گئے، وہ فنڈز کہاں گئے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا کے دوران نواز شریف کا باہر نکلنا جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے، میڈیکل رپورٹ

انہوں نے کہا کہ لگتا یہ ہے کہ کراچی میں سیوریج کا نظام ہے ہی نہیں، سندھ حکومت نے اپنی نااہلی کو منہ بولتا ثبوت دیا ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے شہری اور کراچی کے عوام سے یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے ہم سندھ حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ایسے اقدامات کرے جس سے لوگوں کو ہونے والی تکالیف کا ازالہ ہو سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے نیا پاکستان ہاؤسنگ اسکیم پر اطمینان کا اظہار کیا کیونکہ اسے بہت پذیرائی مل رہی ہے، تعمیراتی شعبے میں سرگرمیاں شروع ہو گئی ہیں اور یہ کافی قابل اطمینان اور تسلی بخش بات ہے کیونکہ تعمیرات کی صنعت پوری معیشت کو آگے لے جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے میڈیا میں تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور متعلقہ وزارتوں کو حکم دیا کہ پریس انفارمیشن ڈپارٹمنٹ کو جو رقم ادا کرنی ہے وہ جلد از جلد کریں لیکن کچھ وجوہات کے باعث یہ معاملہ التوا کا شکار ہے اور اس پر بھی وزیر اعظم نے برہمی کا اظہار کیا۔

گزشتہ ماہ پیٹرول کی قلت کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ اس معاملے پر تحقیقاتی کمیشن بنایا گیا ہے جو اس تمام تر معاملے کی تفتیش کرے گا تاکہ دوبارہ یہ بحران جنم نہ لے سکے اور ذمے داران کے خلاف کارروائی کی جائے۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف اور 2 بیٹوں کیخلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا ریفرنس دائر کرنے کی منظوری

ان کا کہنا تھا کہ اس کمیشن میں ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے ابوبکر خدابخش بطور چیئرمین شامل ہوں گے جبکہ اس کے علاوہ اٹارنی جنرل کے نمائندے، آئی بی اور ایف اے کے نمائندے، ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن پنجاب، سابق ڈی جی آئل اور پیٹرولیم ڈویژن راشد فاروق اور سی ای او پیٹرولیم انسٹیٹوٹ آف پاکستان عاصم مرتضیٰ پر مشتمل ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ گندم اور چینی کے ذخائر کی کوئی کمی نہیں، ہمیں جو گندم درکار تھی اس میں 15 لاکھ ٹن کا خلا تھا لیکن اسے پورا کرنے کے لیے ہر صوبے کے پاس ذخائر موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت اسمگلنگ نہیں ہو رہی کیونکہ طورخم کی سرحد پر پہلے ہی افغان تجارت اس حد تک پھنسی ہوئی ہے وہاں سے اسمگلنگ نہیں ہو سکتی اور پنجاب حکومت قیمتیں برقرار رکھنے کے لیے 6 ارب روپے کی سبسڈی دے رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی حکمت عملی کووڈ 19 کے لیے کارگر ثابت ہو رہی ہے لیکن ساتھ ساتھ یہ بڑا خطرہ موجود ہے کہ کئی ملکوں میں یہ وبا کم ہونے کے بعد بداحتیاطی کے نتیجے میں پھر اوپر گئی۔

یہ بھی پڑھیں: ’ذرا سی بے احتیاطی دوبارہ کیسز، اموات میں اضافے کا باعث بن سکتی ہے‘

انہوں نے عوام کے نام پیغام میں کہا کہ وہ عیدالاضحیٰ کے دوران سختی کے ساتھ ایس او پیز پر عملدرآمد کریں کیونکہ یہ وبا ابھی ختم نہیں ہوئی ہے، اگر ہم نے پچھلی عید کی طرح بداحتیاطی کرتے ہوئے غیرذمے داری کا ثبوت دیا تو یہ ہمیں بہت بڑا نقصان پہنچا سکتی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں شبلی فراز نے کہا کہ کووڈ 19 کے سلسلے میں اپوزیشن خصوصاً سندھ حکومت نے جس طرح سے کنفیوژن پھیلانے کی کوشش کی اور انہوں نے کورونا پر بھی سیاست کی، میں سمجھتا ہوں کہ انہیں اس چیز کا احساس ہو گیا ہو گا اور اب انہیں چاہیے کہ وہ اس بات کا برملا اظہار کریں کہ ان کی حکمت عملی غلط اور پائیدار نہیں تھی اور حکومت کی اس کامیابی سے تسلیم کریں۔

بلاول بھٹو زرداری اور شہباز شریف کے درمیان ممکنہ ملاقات پر تبصرہ کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ ان دونوں کے بغل میں چھری ہے اور منہ پر رام رام ہے، اس لیے اس ملاقات کا کچھ بننا نہیں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں