لاہور: سابق وزیر اعظم نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری جاری

05 اگست 2020
نواز شریف اور میرشکیل الرحمٰن سمیت دیگر کے خلاف ریفرنس دائر کیا جاچکا ہے—فائل/فوٹو:ڈان
نواز شریف اور میرشکیل الرحمٰن سمیت دیگر کے خلاف ریفرنس دائر کیا جاچکا ہے—فائل/فوٹو:ڈان

لاہور کی احتساب عدالت نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔

احتساب عدالت لاہورکے جج اسد علی نے پلاٹ کی غیر قانونی الاٹمنٹ کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف، جنگ گروپ کے میر شکیل اور دیگر دو ملزمان کے خلاف دائر ریفرنس کی سماعت کی۔

مزید پڑھیں:غیر قانونی پلاٹ الاٹمنٹ کیس: میر شکیل الرحمٰن کے جوڈیشل ریمانڈ میں 22 روز کی توسیع

عدالت نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے جبکہ ریفرنس دائر ہونے کے بعد تیسری سماعت میں بھی زیرحراست میر شکیل کو پیش نہیں کیا گیا۔

متعلقہ حکام کو ہدایت کی گئی کہ میر شکیل کو عدالت میں پیش کرنے کے لیے انتظامات مکمل کریں۔

احتساب عدالت نے میر شکیل کے جوڈیشل ریمانڈ میں 20 اگست تک توسیع کر دی۔

احتساب عدالت کے جج اسد علی نے میر شکیل کے خلاف دائر ریفرنس کی سماعت کے دوران استفسار کیا کہ ملزم کو پیش کیوں نہیں کیا گیا جس پر نیب کے خصوصی پراسیکیوٹر حارث قریشی نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے ملزموں کو عدالتوں میں پیش نہیں کیا جا رہا ہے۔

جج اسد علی نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر پھر میر شکیل کو بطور خصوصی کیس تصور کریں کیونکہ ایسے تو کیس نہیں چلے گا کہ پر پیشی پر کوئی کارروائی نہ ہو سکے۔

انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف کی طلبی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملزم دیے گئے ایڈریس پر موجود نہیں ہیں جبکہ تعمیلی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نواز شریف لندن میں موجود ہیں۔

نیب کے اسپیشل پراسکیوٹر حارث قریشی نے عدالت سے استدعا کی کہ نواز شریف کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے جائیں۔

یہ بھی پڑھیں:غیرقانونی پلاٹ کیس: نواز شریف اور میر شکیل الرحمٰن کے خلاف ریفرنس دائر

انہوں نے کہا کہ نیب کی طرف سے میر شکیل الرحمٰن، نواز شریف، سابق ڈی جی ایل ڈی اے ہمایوں فیض رسول اور بشیراحمد کے خلاف ریفرنس دائر کیا جا چکا ہے۔

حارث قریشی نے کہا کہ میر شکیل الرحمٰن نے اس وقت کے وزیراعلی نواز شریف سے ملی بھگت کرکے ایک،ایک کینال کے 54 پلاٹ رعایت پر حاصل کیے۔

انہوں نے اپنے دلائل میں کہا کہ ملزم کا رعایت پر ایک ہی علاقے میں پلاٹ حاصل کرنا ایگزمپشن پالیسی 1986 کی خلاف ورزی ہے۔

دلائل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرشکیل الرحمٰن نے نواز شریف کی ملی بھگت سے 2 گلیاں بھی الاٹ شدہ پلاٹوں میں شامل کر لیں۔

نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ میرشکیل الرحمٰن نے اپنا جرم چھپانے کے لیے پلاٹ اپنی اہلیہ اور کم سن بچوں کے نام پر منتقل کروا لیے تھے۔

مزید پڑھیں: نیب نے میر شکیل الرحمٰن کے خلاف اراضی کیس میں نواز شریف کو طلب کرلیا

واضح رہے کہ نیب کی طرف سے 22 جون کو میر شکیل الرحمٰن، نواز شریف، سابق ڈائریکٹر جنرل لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ڈی جی ایل ڈی اے) ہمایوں فیض رسول اور بشیر احمد کے خلاف ریفرنس دائر کیا گیا تھا۔

میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری

خیال رہے کہ 12 مارچ کو احتساب کے قومی ادارے نے جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کو اراضی سے متعلق کیس میں گرفتار کیا تھا۔

ترجمان نیب نوازش علی کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ ادارے نے 54 پلاٹوں کی خریداری سے متعلق کیس میں میر شکیل الرحمٰن کو لاہور میں گرفتار کیا۔

ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا تھا کہ میر شکیل الرحمٰن متعلقہ زمین سے متعلق نیب کے سوالات کے جواب دینے کے لیے جمعرات کو دوسری بار نیب میں پیش ہوئے تاہم وہ بیورو کو زمین کی خریداری سے متعلق مطمئن کرنے میں ناکام رہے جس پر انہیں گرفتار کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: احتساب عدالت نے اہلخانہ کو میر شکیل سے ملاقات کی اجازت دے دی

واضح رہے کہ میر شکیل الرحمٰن کو 28 فروری کو طلبی سے متعلق جاری ہونے والے نوٹس کے مطابق انہیں 1986 میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب نواز شریف کی جانب سے غیر قانونی طور پر جوہر ٹاؤن فیز 2 کے بلاک ایچ میں الاٹ کی گئی زمین سے متعلق بیان ریکارڈ کرانے کے لیے 5 مارچ کو نیب میں طلب کیا گیا تھا۔

دوسری جانب جنگ گروپ کے ترجمان کے مطابق یہ پراپرٹی 34 برس قبل خریدی گئی تھی جس کے تمام شواہد نیب کو فراہم کردیے گئے تھے، جن میں ٹیکسز اور ڈیوٹیز کے قانونی تقاضے پورے کرنے کے دستاویز بھی شامل ہیں۔

3 روز قبل نیب نے غیرقانونی پلاٹ کیس میں لاہور کی احتساب عدالت میں نواز شریف اور میر شکیل الرحمٰن سمیت ہمایوں فیض اور سابق ڈائریکٹر لینڈ ڈیولپمنٹ میاں بشیر احمد کے خلاف ریفرنس دائر کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں