غیرقانونی پلاٹ کیس: نواز شریف اور میر شکیل الرحمٰن کے خلاف ریفرنس دائر

اپ ڈیٹ 26 جون 2020
ریفرنس میں سابق ڈی جی ایل ڈی اے ہمایوں فیض اور میاں بشیر احمد کو بھی ملزم نامزد کیا گیا ہے — فائل فوٹوز: اے ایف پی
ریفرنس میں سابق ڈی جی ایل ڈی اے ہمایوں فیض اور میاں بشیر احمد کو بھی ملزم نامزد کیا گیا ہے — فائل فوٹوز: اے ایف پی

قومی احتساب بیورو (نیب) نے غیرقانونی پلاٹ کیس میں لاہور کی احتساب عدالت میں سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد نواز شریف کے خلاف ریفرنس دائر کردیا۔

نیب کی جانب سے دائر کیے گئے ریفرنس میں نواز شریف، جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن ،لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کے سابق ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) ہمایوں فیض اور سابق ڈائریکٹر لینڈ ڈیولپمنٹ میاں بشیر احمد کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

احتساب عدالت کے ایڈمن جج نے ریفرنس احتساب عدالت نمبر ایک کے جج اسد علی کو بھجوا دیا جہاں نواز شریف اور میر شکیل الرحمن کے خلاف ریفرنس پر 29 جون کو سماعت ہو گی۔

مزید پڑھیں: نیب نے میر شکیل الرحمٰن کے خلاف اراضی کیس میں نواز شریف کو طلب کرلیا

نواز شریف اور میر شکیل الرحمٰن کے خلاف 14 کروڑ 35 لاکھ روپے مالیت کا ریفرنس دائر کیا گیا، جو 2 جلدوں پر مشتمل ہے۔

خیال رہے کہ نیب نے 15 مارچ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے نواز شریف کو جنگ گروپ کے مالک میر شکیل الرحمٰن کے خلاف اراضی کیس میں نواز شریف کو 20 مارچ کو طلب کیا تھا۔

بعدازاں نیب نے اس سلسلے میں 27 مارچ کو نواز شریف کو ایک سوالنامہ ارسال کیا تھا اور انہیں نیب کے دفتر میں طلب کر کے 31 مارچ کو بیان ریکارڈ کرانے کی ہدایت کی گئی تھی۔

بعدازاں 27 اپریل کو نیب نے نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کے لیے احتساب عدالت سے رجوع کرنے کا فیصلہ بھی کیا تھا۔

میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری

خیال رہے کہ 12 مارچ کو احتساب کے قومی ادارے نے جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کو اراضی سے متعلق کیس میں گرفتار کیا تھا۔

ترجمان نیب نوازش علی کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ ادارے نے 54 پلاٹوں کی خریداری سے متعلق کیس میں میر شکیل الرحمٰن کو لاہور میں گرفتار کیا۔

ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا تھا کہ میر شکیل الرحمٰن متعلقہ زمین سے متعلق نیب کے سوالات کے جواب دینے کے لیے جمعرات کو دوسری بار نیب میں پیش ہوئے تاہم وہ بیورو کو زمین کی خریداری سے متعلق مطمئن کرنے میں ناکام رہے جس پر انہیں گرفتار کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: احتساب عدالت نے اہلخانہ کو میر شکیل سے ملاقات کی اجازت دے دی

واضح رہے کہ میر شکیل الرحمٰن کو 28 فروری کو طلبی سے متعلق جاری ہونے والے نوٹس کے مطابق انہیں 1986 میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب نواز شریف کی جانب سے غیر قانونی طور پر جوہر ٹاؤن فیز 2 کے بلاک ایچ میں الاٹ کی گئی زمین سے متعلق بیان ریکارڈ کرانے کے لیے 5 مارچ کو نیب میں طلب کیا گیا تھا۔

دوسری جانب جنگ گروپ کے ترجمان کے مطابق یہ پراپرٹی 34 برس قبل خریدی گئی تھی جس کے تمام شواہد نیب کو فراہم کردیے گئے تھے، جن میں ٹیکسز اور ڈیوٹیز کے قانونی تقاضے پورے کرنے کی دستاویز بھی شامل ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں