احتساب عدالت نے اہلخانہ کو میر شکیل سے ملاقات کی اجازت دے دی

اپ ڈیٹ 14 مارچ 2020
نیب نے میر شکیل الرحمٰن کو 34 سال پرانے مقدمے میں حراست میں لیا تھا — فائل فوٹو: ڈان نیوز ٹی وی
نیب نے میر شکیل الرحمٰن کو 34 سال پرانے مقدمے میں حراست میں لیا تھا — فائل فوٹو: ڈان نیوز ٹی وی

لاہور کی احتساب عدالت نے قومی احتساب بیورو (نیب) کو ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ جنگ گروپ کے ایڈیٹر ان چیف میر شکیل الرحمٰن کی قانون کے مطابق اہلخانہ سے ملاقات کے لیے سہولیات فراہم کریں۔

میر شکیل الرحمٰن جمعرات کو 34 سال پرانے زمین کے مقدمے میں نیب میں پیش ہوئے تو انہیں قومی احتساب بیورو نے گرفتار کر لیا تھا۔

مزید پڑھیں: اراضی کیس: جنگ گروپ کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن گرفتار

یہ زمین انہیں 1986 میں اس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب نواز شریف نے الاٹ کی تھی۔

جمعہ کو عدالت نے میر شکیل الرحمٰن کو 12روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا۔

ہفتے کو میر شکیل الرحمٰن کے صاحبزادے میر ابراہیم رحمٰن، والدہ اور بیوی شاہینہ شکیل نے عدالت میں روزانہ کی بنیاد پر ملاقات کی اجازت کی درخواست کی تھی۔

درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ میر شکیل الرحمٰن ایک بوڑھے اور بیمار شخص ہیں جن کی صحت کی حفاظت کے لیے روزانہ کی بنیاد پر بیماری اور دیگر اشیا کی ضرورت پڑتی ہے، خرابی صحت کے سبب ان کے اہلخانہ کی روزانہ ملاقات ضروری ہے تاکہ انہیں ادویہ، خوراک اور دیگر اشیا کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں: اراضی کیس: میر شکیل الرحمٰن جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ اگر اوپر درج اشیا روزانہ کی بنیاد پر میر شکیل الرحمٰن کو فراہم نہیں کی گئیں تو ہر گزرتے دن کے ساتھ ان کی صحت بگڑتی رہے گی جو ہمارے لیے ناقابل برداشت ہو گا، مختلف امراض کے سبب ان کی صحت کو شدید خطرات لاحق ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر میر شکیل الرحمٰن سے اہلخانہ کی روزانہ ملاقات کی درخواست قبول نہ کی گئی تو ان کی صحت اور زندگی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

جج امیر محمد خان نے درخواست کو قبول کرتے ہوئے نیب کے تفتیشی افسران کو ہدایت کی کہ وہ قانون اور ضوابط کے مطابق کارروائی کریں اور اہلخانہ کی ملاقات کا انتظام کریں۔

مزید پڑھیں؛ ’پہلے میر شکیل کو مائی باپ کہتے تھے، پھر ایک دم کیا ہوگیا؟‘

میر شکیل الرحمٰن جمعرات کو لاہور کے علاقے ٹھوکر نیاز بیگ میں واقع صدر دفتر میں نیب کی مشترکہ تفتیشی ٹیم کے سامنے پیش ہوئے تھے اور 2 گھنٹے سے زائد ان کے سوالات کے جواب دیے تھے۔

ایک آفیشل ذرائع نے ڈان کو بتایا تھا کہ میر شکیل الرحمٰن نیب کی ٹیم کی جانب سے کیے گئے سوالات پر انہیں مطمئن کرنے میں ناکام رہے لہٰذا انہیں نیب نے حراست میں لے لیا۔

تبصرے (0) بند ہیں