سپریم کورٹ نے کراچی سے سائن بورڈ اور بل بورڈز ہٹانے کا تحریری حکم جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہر بھر سے بل بورڈز، سائن بورڈ اور ہورڈنگز ہٹانے کی ذمہ داری کمشنر کراچی کی ہو گی۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے تحریری حکمنامے میں کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے بتایا کہ انہوں نے پہلے ہی پٹیشن فائل کردی ہے جس میں کراچی میں اشتہارات کے حوالے سے مجوزہ قوانین منسلک ہیں اور یہ مجوزہ قوانین عدالت کی منظوری نہ ملنے کی وجہ سے التوا کا شکار ہیں۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کے حکم پر کراچی سے بل بورڈز ہٹانے کا کام شروع

انہوں نے کہا کہ قوانین کی منظوری دینا عدالت کا کام نہیں بلکہ حکومت قانون میں درج اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے قوانین بناتی ہے اور عدالت کا کام اس بات کا جائزہ لینا ہے کہ یہ قانون قواعد کے مطابق ہے یا نہیں اور وہ اس وقت جب یہ کسی قانونی چارہ جوئی کا حصہ ہو۔

عدالت نے کہا کہ 7 اگست کو کراچی میں ایک حادثہ ہوا جب میٹروپول ہوٹل کے قریب بل بورڈ گرنے سے متعدد افراد زخمی ہو گئے۔

تحریری حکم میں کہا گیا کہ مذکورہ واقعے پر کمشنر کراچی نے رپورٹ جمع کرائی جس میں کہا گیا کہ واقعے کی ایف آئی آر تین افرادکے خلاف کاٹی گئی ہے۔

سپریم کورٹ کے حکم میں مزید کہا گیا کہ کمشنر کراچی نے کہا کہ وہ کراچی میں تمام اشتہارات، بل بورڈز اور ہورڈنگز کے خلاف کارروائی کریں گے اور قواعد و ضوابط کی مکمل پیروی کو یقینی بنائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: 'کراچی کو بنانے والا کوئی نہیں، لگتا ہے سندھ اور مقامی حکومت کی شہریوں سے دشمنی ہے'

عدالت نے تحریری حکمنامہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ شہر بھر سے بل بورڈز، سائن بورڈ اور ہورڈنگز ہٹانے کی ذمہ داری کمشنر کراچی کی ہوگی اور کمشنر کراچی کو کنٹونمنٹ بورڈ کے علاقے میں بھی لگے سائن بورڈز ہٹانے کی کارروائی کا اختیار ہوگا۔

عدالت نے کمشنر کراچی سے چار ہفتوں میں عمل درآمد رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی اور متعلقہ حکام کو سائن بورڈز سے متعلق قوانین بنانے کا حکم دیا ہے اور قوانین بنانے سے متعلق حکومتی نوٹیفکیشن آئندہ سماعت پر پیش کیا جائے گا۔

عدالت نے حکم دیا کہ پرائیویٹ پراپرٹیز پر لگائے جانے والے سائن بورڈز متعلقہ ڈی ایم سی اپنے انجینئر سے حفاظتی اقدامات کا معائنے کرائیں اور جن خطرناک سائن بورڈز کی نشاندہی ہو انہیں ہٹایا جائے۔

عدالت نے اس کے ساتھ ساتھ حکم دیا کہ الیکٹرک، ٹیلی فون اور دیگر پولز پر لگے تمام اشتہارات، بل بورڈز اور ہورڈنگز فوراً ہٹائے جائیں جبکہ وہاں لگی خطرناک تاروں کو بھی فوراً ہٹایا جائے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ کا کراچی سرکلر ریلوے 3 ماہ میں فعال کرنے کا حکم

اس کے ساتھ ساتھ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری نے سرکلر کی بحالی سے متعلق تحریری حکم بھی جاری کردیا ہے۔

عدالت نے سرکلر ریلوے پر انڈر پاسز کی تعمیر کا کام ایف ڈبلیو کو دینے کی سندھ حکومت کی تجویز منظور کرلی اور حکم دیا کہ سرکلر ریلوے کے لیے ٹریک بچھانے کا کام جاری رکھا جائے۔

عدالت نے کہا کہ ٹریک کے دونوں اطراف باڑ لگائی جائے اور ایف ڈبلیو کو ریلوے کے لیے انڈر پاسز کی تعمیر کا کام 6ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں