اسٹیٹ بینک نے کاروبار کرنے والی خواتین کیلئے مالی اعانت کی حد میں اضافہ کردیا

اپ ڈیٹ 19 اگست 2020
مرکزی بینک نے خواتین کے لیے مالی اعانت کی حد کو 15 لاکھ سے بڑھا کر 50 لاکھ روپے کردیا ۔ اے پی پی:فائل فوٹو
مرکزی بینک نے خواتین کے لیے مالی اعانت کی حد کو 15 لاکھ سے بڑھا کر 50 لاکھ روپے کردیا ۔ اے پی پی:فائل فوٹو

کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے مالی شمولیت کی سمت میں اقدامات کرتے ہوئے کاروبار کرنے والی خواتین کے لیے مالی اعانت کی حد کو 15 لاکھ سے بڑھا کر 50 لاکھ روپے کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا کہ 'معیشت میں خواتین کی شمولیت کی حوصلہ افزائی کے لیے اسٹیٹ بینک نے خواتین تاجروں کی ری فنانس اور کریڈٹ گارنٹی اسکیم کے تحت مالی اعانت کی حد کو ساڑھے پانچ لاکھ سے بڑھا کر 50 لاکھ روپے کر دیا ہے'۔

یہ فیصلہ مختلف اسٹیک ہولڈرز کی جانب سے کاروبار کرنے والی خواتین کے لیے مالی اعانت کی ناکافی حدوں سے متعلق موصول ہونے والے تاثرات کی روشنی میں لیا گیا۔

مزید پڑھیں: اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں مزید ایک فیصد کمی کردی

اس میں مزید کہا گیا کہ یہ فیصلہ ملک میں معاشی سرگرمیوں کی حمایت اور اس کی بحالی کے لیے حکومت کی پالیسی اور کاروبار کرنے والی خواتین سمیت ترجیحی طبقات کے لیے مالی اعانت تک رسائی کو بہتر بنانے کے اسٹیٹ بینک کے کلیدی مقصد کے مطابق ہے۔

ابتدائی طور پر اگست 2017 میں اسٹیٹ بینک نے ملک میں خواتین انٹرپرینیئرز کے لیے مالی شمولیت اور مالی اعانت تک رسائی کے فروغ کے لیے مخصوص علاقوں میں کاروبار کرنے والی خواتین کے لیے ری فنانس اور کریڈٹ گارنٹی اسکیم متعارف کروائی تھی۔

بعد ازاں اسکیم کا دائرہ کار پورے ملک میں بڑھا دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹیٹ بینک نے بینکوں کے پرانے اوقات بحال کر دیے

اس اسکیم کے تحت اسٹیٹ بینک نے حصہ لینے والے مالی اداروں کو ان کی خواتین انٹرپرینیئرز کے لیے 5 فیصد شرح پر صفر فیصد پر ری فنانسنگ فراہم کرتا ہے۔

مزید یہ کہ شریک اداروں کو 60 فیصد رسک کوریج بھی دستیاب ہے۔

اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ 'اس سکیم کے تحت مالی اعانت کی حد میں اضافے سے خواتین کی مالی شمولیت میں اضافے کی توقع کی جارہی ہے کیونکہ امکان ہے کہ کاروباری خواتین کو نئے کاروبار کے قیام یا اسکیم کے تحت مراعات یافتہ مالی اعانت کے ذریعے اپنے موجودہ کاروبار کے دائرہ کار کو بڑھانے کی طرف راغب کیا جائے گا'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں