شرجیل میمن کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم

اپ ڈیٹ 20 اگست 2020
عدالت نے شرجیل میمن کی ضمانت از قبل از گرفتاری منظور کر لی— فائل فوٹو بشکریہ ٹوئٹر
عدالت نے شرجیل میمن کی ضمانت از قبل از گرفتاری منظور کر لی— فائل فوٹو بشکریہ ٹوئٹر

کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے کرپشن ریفرنس میں سابق صوبائی وزیر شرجیل میمن اور دیگر کی ضمانت قبل از گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے ان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کی ہدایت کی ہے۔

جسٹس کے کے آغا کی سربراہی میں قائم دو رکنی بینچ نے کہا کہ ضمانت کی تصدیق کی وجوہات بعد میں قلمبند کی جائیں گی اور سابق وزیر سے 40لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کو کہا، اس بات کی تصدیق کی گئی کہ دیگر پانچ ملزمان کی عبوری ضمانت کی بھی توثیق کردی گئی۔

مزید پڑھیں: روشن پروگرام کیس میں شرجیل میمن کی ضمانت منظور

بینچ نے سابق وزیر کی اہلیہ صدف شرجیل اور والدہ زینت انعام میمن کے 10لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض عبوری ضمانت قبل از گرفتاری منظور کر لی۔

عدالت نے شرجیل میمن کے سابق نجی سیکریٹری اظہار حسین اور غیر ملکی زرمبادلہ کمپنی کے ایک ملازم محمد سہیل کی 2لاکھ روپے کے ضضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت قبل از گرفتاری کی منظوری دے دی۔

تاہم بینچ نے وزارت داخلہ کے سیکریٹری کو ہدایت کی کہ وہ تمام ملزمان کے نام ای سی ایل پر رکھیں۔

ابتدائی طور پر سندھ ہائی کورٹ نے گزشتہ سال جون میں آمدن سے زائد اثاثوں سے متعلق دوسرے ریفرنس میں 10لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض عبوری ضمانت منظور کی تھی اور قومی احتساب بیورو(نیب) نے ان کی اہلیہ، والدہ اور دیگر کا نام ریفرنس میں ملزمان کے طور پر شامل کیا تھا۔

بدھ کے روز بینچ نے شرجیل میمن اور دیگر کی درخواستوں سے متعلق دونوں طرف سے دلائل سننے کے بعد اپنا حکم سنایا۔

یہ بھی پڑھیں: شرمیلا فاروقی نے شرجیل میمن سے برآمد بوتلوں میں 'شہد' کا دعویٰ جھوٹا قرار دیدیا

نیب کے ایک تفتیشی افسر نے بینچ کو بتایا کہ سابق وزیر نے مبینہ طور پر تقریبا2.4ارب روپے کے غیر قانونی اثاثے ہیں اور اپنے اہلخانہ اور کنبے کے دیگر افراد کے ناموں پر جائیداد رجسٹر کرائی ہوئی ہے۔

تفتیشی افسر آئی نے مزید کہا کہ تفتیش کے دوران شرجیل میمن کی 16کروڑ مالیت کے اثاثوں کی تصدیق کی گئی تھی اور بقیہ جائیدادیں/اثاثے غیر قانونی پائے گئے جبکہ ان کی دبئی میں بھی جائیدادیں ہیں۔

بینچ کے اراکین نے تفتیشی افسر سے سخت رویہ اپنایا کیونکہ وہ متعدد سوالات کے تسلی بخش جواب دینے سے قاصر رہے اور انہوں نے منگل کو جاری ہدایت کے باوجود سوالات میں جائیدادوں کی اصل دستاویزات پیش نہ کرنے پر بھی برہمی کا اظہار کیا۔

نیب نے گزشتہ سال ​​سندھ کے سابق وزیر، ان کی والدہ، اہلیہ اور نو افراد سمیت ان کے سابق نجی سیکریٹری کے خلاف آمدنی سے زائد 2 ارب 27 کروڑ روپے کے اثاثے جمع کرنے کے الزام میں دوسرا ریفرنس دائر کیا تھا۔

مزید پڑھیں: اثاثہ جات کیس: نیب کو شرجیل میمن سے جیل میں تحقیقات کی اجازت

نیب نے پہلا ریفرنس 2016 میں احتساب عدالت میں دائر کیا تھا جس میں سابق وزیر، اس وقت کے صوبائی وزیر اطلاعات ذوالفقار علی شلوانی، محکمہ اطلاعات کے دیگر عہدیداروں اور نجی افراد کے خلاف 2013 سے 2015 کے درمیان صوبائی حکومت کی جانب سے الیکٹرانک میڈیا پر آگاہی مہموں کے سلسلے میں اشتہارات دینے میں مبینہ طور پر بدعنوانی کے ارتکاب کا ریفرنس دائر کیا تھا جس میں تقریبا 3ارب 27کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔

بزرگ شہریوں کیلئے مفت علاج

سندھ ہائی کورٹ کے ایک اور ڈویژنل بینچ نے بزرگ شہریوں کو نجی ہسپتالوں میں علاج معالجے میں رعایت فراہم کرنے کی درخواست پر بدھ کے روز محکمہ سماجی بہبود کے سیکریٹری کو طلب کیا۔

لیگل ایڈ سوسائٹی نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور عرض کیا کہ تمام نجی ہسپتالوں اور میڈیکل سینٹرز کو سینئر شہریوں کو سندھ سینئر سٹیزنز ویلفیئر ایکٹ 2014 کے تحت 25 فیصد رعایت فراہم کرنے کا پابند ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: میگا کرپشن کیس میں شرجیل میمن پر فردِ جرم عائد

جب جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں دو ججوں کے بینچ نے سماعت کے لیے درخواست اٹھائی تو نجی ہسپتالوں کے وکلا نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ وہ متعلقہ محکمہ کی طرف سے جاری کردہ آزادی کارڈ کے بغیر مراعات فراہم نہیں کرسکتے ہیں۔

کینجھر جھیل کا واقعہ

اسی بینچ نے بدھ کے روز ٹھٹھہ کے ڈپٹی کمشنر اور سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس کو کینجھر جھیل میں 10 افراد کے ڈوبنے سے متعلق درخواست پر 27 اگست کو پیش ہونے کی ہدایت کرتے ہوئے طلب کر لیا۔

بینچ نے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار(ایس او پیز) سے متعلق رپورٹ کے ساتھ ہی واقعے کی تحقیقات کے بارے میں پیشرفت رپورٹ بھی طلب کر لی۔

درخواست گزار ایڈووکیٹ ندیم شیخ نے بینچ کو آگاہ کیا کہ 2017 میں ایک جیسے واقعے کے بعد عدالت نے کشتیوں کے حوالے سے ایس او پیز کو تیار کرنے کی ہدایت جاری کی تھیں۔

مزید پڑھیں: پیپلزپارٹی رہنما شرجیل میمن کے خلاف بدعنوانی ریفرنس دائر کرنے کی منظوری

انہوں نے کہا کہ کشتیوں کے لیے کوئی پالیسی نہیں ہے کیونکہ وہ گنجائش جتنی بھری ہوئی تھی اور حفاظتی سامان نہیں رکھے گئے تھے، انہوں نے ڈپٹی کمشنر، ایس ایس پی اور دیگر عہدیداروں کے خلاف ان کی مبینہ غفلت کے الزام میں کارروائی کا مطالبہ کیا۔

یہ خبر 20 اگست 2020 بروز جمعرات ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں