غیر سرکاری تنظیم نے بتایا کہ روسی اپوزیشن لیڈر و صدر ولادی میر پیوٹن کے سخت ناقد الیکسی ناوالنی کو مبینہ طور پر زہر دیے جانے پر علاج کے لیے خصوصی ایئر ایمبولینس کے ذریعے جرمنی پہنچایا گیا جہاں ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابقغیر سرکاری تنظیم (این جی او) 'سینما برائے امن' کے سربراہ جاکا بِلجج نے بتایا کہ اپوزیشن لیڈر کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

مزید پڑھیں: روسی اپوزیشن رہنما الیکسی ناوالنی کو زہر دے دیا گیا

غیر سرکاری تنظیم کے ذریعے چارٹرڈ کرایا گیا طیارہ مقامی وقت کے مطابق صبح 8:47 بجے برلن کے ٹیجل ہوائی اڈے پر اترا جہاں سے الیکسی ناوالنی کو ممکنہ طور پر علاج کے لیے چیریٹ ہسپتال منتقل کیا جانا تھا۔

دوسری جانب الیکسی ناوالنی کے معاونین کا کہنا ہے کہ انہیں یقینی طور پر زہر دیا گیا۔

انہوں نے روسی صدر کو واقعے کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ایئرپورٹ پر چائے کے کپ میں زہر شامل کردیا گیا۔

A photo posted by Instagram (@instagram) on

علاوہ ازیں روسی ڈاکٹروں کے مطابق طبی ٹیسٹ میں کسی زہر کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔

واضح رہے کہ الیکسی ناوالنی مبینہ طور پر زہر دیے جانے کے بعد سائبیریا کے شہر اومسک کے ایمرجنسی ہسپتال نمبر ایک میں ٹوکسیکولوجی مریضوں کے انتہائی نگہداشت یونٹ میں زیر علاج تھے۔

اومسک میں الیکسی ناوالنی کا علاج کرنے والے ڈاکٹروں نے انہیں رخصت کرنے سے انکار کردیا تھا لیکن رہنما کے اہل خانہ اور عملہ کے مطالبے کے بعد انہیں جرمنی جانے کی اجازت دی گئی۔

جب مقامی وقت کے مطابق صبح 8 بجے طیارہ اومسک سے نکلا تو نوالنی کی اہلیہ یولیا نے انسٹاگرام پر ایک تصویر پوسٹ کی جس میں انہیں ڈھانپے ہوئے اسٹریچر پر لے جایا گیا اور حامیوں کے ’تعاون‘ پر ان کا شکریہ ادا کیا گیا۔

مزیدپڑھیں: روسی عوام کا ولادی میر پیوٹن کے حق میں فیصلہ، 2036 تک صدر رہ سکیں گے

انہوں نے کہا کہ ’آپ کے تعاون کے بغیر ہم انہیں لے جانے میں کامیاب نہ ہوتے ‘۔

خیال رہے کہ روسی صدر پر سخت تنقید کرنے والے 44 سالہ وکیل اور انسداد بدعنوانی کے فعال رکن الیکسی ناوالنی ماسکو جانے والے طیارے میں اچانک بیمار ہو جانے کے بعد کوما میں چلے گئے تھے جس کے بعد طیارے کی اومسک میں ہنگامی لینڈنگ کرنا پڑی۔

ایمبولینس اومسک ایمرجنسی ہسپتال پہنچی اور ماسک پہنے طبی عملے نے الیکسی ناوالنی کو اسٹریچر پر رکھا تھا۔

روسی ڈاکٹروں نے کہا کہ وہ کوما میں ہیں اور وینٹیلیٹر کے ذریعے سانس لے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ طبی ٹیسٹ میں زہر کا کوئی سراغ نہیں ملا تاہم الیکسی ناوالنی کو بلڈ شوگر میں تیزی سے کمی کی وجہ سے ’میٹابولک طبی‘ مسائل کا سامنا ہوسکتا ہے۔

اس ضمن میں وزارت داخلہ نے کہا کہ پولیس نے الیکسی ناوالنی اور ان کے سامان کی تلاشی لی جس میں ایک صنعتی کیمیکل ملا لیکن ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے ان کی حالت خراب نہیں ہوئی۔

ماضی کے حملے

الیکسی ناوالنی کو ، جو اعلیٰ عہدیداروں کے خلاف انسداد بدعنوانی کی مہمات اور صدر ولادی میر پیوٹن کے بڑے ناقد شمار ہوتے ہیں، ماضی میں کئی جسمانی حملوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

2017 میں حملہ آوروں نے ان کے دفتر کے باہر ان کے چہرے پر سبز اینٹی سیپٹک پھینک دیا تھا جس کی وجہ سے انہیں آنکھوں کے جلنے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

ان کی ٹیم نے اس بارے میں بتایا تھا کہ انہیں زہر دیا گیا تھا تاہم ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ انہیں شدید الرجک اٹیک ہوا تھا اور اگلے ہی دن انہیں واپس جیل بھیج دیا گیا تھا۔

انہیں جیل سے ہسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں ایڈمنسٹریٹو گرفتاری کے بعد وہ سزا بھگت رہے تھے۔

وہ متعدد مجرمانہ تحقیقات کا نشانہ بنتے رہے ہیں جب کہ ان کی اینٹی کرپشن فاؤنڈیشن پر پولیس اور تفتیش کار باقاعدگی سے چھاپے مارتے رہتے ہیں۔

علاوہ ازیں وہ احتجاج منعقد کرنے کی وجہ سے متعدد مرتبہ جیل کی سزا بھی کاٹ چکے ہیں۔

روس کی حزب اختلاف کے سب سے ممتاز رکن الیکسی ناوالنی نے 2018 کے صدارتی انتخابات میں ولادی میر پیوٹن کو چیلینج کرنے کے لیے مہم چلائی تھی، تاہم انہیں انتخابات میں حصہ لینے سے روک دیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں