ایران پر پابندیوں میں توسیع کی امریکی کوشش: سلامتی کونسل کے 13 ارکان نے مخالفت کردی

اپ ڈیٹ 22 اگست 2020
امریکا نے ایران پر 30 روز کے اندر عالمی پابندیاں بحال کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا — فائل فوٹو / رائٹرز
امریکا نے ایران پر 30 روز کے اندر عالمی پابندیاں بحال کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا — فائل فوٹو / رائٹرز

ایران پر عالمی پابندیوں میں توسیع کی کوشش کے معاملے میں امریکا مزید تنہا ہوگیا اور سلامتی کونسل کے 13 رکن ممالک نے تہران پر پابندیاں بحال کرنے کی مخالفت کردی۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'رائٹرز' کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے گزشتہ روز اقوام متحدہ میں ایک خط پیش کیا تھا جس میں ایران پر 30 روز کے اندر عالمی پابندیوں میں توسیع کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

تاہم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 15 رکن ممالک میں سے 13 نے ایران پر پابندیوں میں توسیع کی مخالفت کردی۔

امریکا کے اہم اتحادی برطانیہ، فرانس، جرمنی اور بیلجیئم کے علاوہ چین، روس، ویتنام، نائجر، سینٹ وِنسینٹ اینڈ گریناڈائنز، جنوبی افریقہ، انڈونیشیا، استونیا اور تنزانیہ نے امریکی مطالبے کی مخالفت میں جوابی خط لکھا ہے۔

ان ممالک نے اپنے ردعمل میں کہا کہ جس جوہری معاہدے سے امریکا دو سال قبل دستبردار ہوچکا ہے اس کو استعمال کرتے ہوئے واشنگٹن کا یہ اقدام غیر قانونی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کی ایران کے خلاف عالمی پابندیوں کیلئے ’اسنیپ بیک‘ کی دھمکی

امریکا، ایران پر عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتا ہے، معاہدے کے تحت تہران کو ایٹمی ہتھیار بنانے سے روکنا تھا اور اس کے بدلے اسے پابندیوں میں ریلیف فراہم کیا جانا تھا۔

تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس معاہدے کو 'بدترین معاہدہ' قرار دیتے ہوئے 2018 میں اس سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا۔

سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ روس اور چین سمیت دیگر ممالک ایران پر پابندیوں میں توسیع کے حق میں نہیں ہیں۔

مائیک پومپیو نے ایران پر پابندیوں کی مخالفت کرنے پر روس اور چین کو دوبارہ تنبیہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر انہوں نے ایران پر اقوام متحدہ کے اقدامات کی مخالفت کی تو امریکا خود ایکشن لے گا۔

ٹرمپ انتظامیہ نے گزشتہ روز اپنے مطالبے پر بیشتر ممالک کی مخالفت کر مسترد کرتے ہوئے ایران پر اسنیپ بیک کے لیے 30 روز کی مہلت کا اعلان کیا تھا۔

ایران کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی برائن ہُک نے پریس بریفنگ کے دوران کہا تھا کہ 'ہمیں کسی کی اجازت کی ضرورت نہیں ہے۔'

مزید پڑھیں: سلامتی کونسل میں امریکا ناکام، ایران پر اسلحہ کی پابندی میں توسیع مسترد

انہوں نے کہا کہ 'ایران اپنے رضاکارانہ جوہری وعدوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور صورتحال اس پر پابندیاں بحال کرنے کی حد تک پہنچ چکی ہے، اس لیے ہم نے اسنیپ بیک کا آغاز کردیا ہے۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'چاہے لوگ حمایت کریں یا مخالفت، ہم جو کر رہے ہیں وہ مادی نہیں ہے جبکہ آج 30 روزہ مہلت کا پہلا دن ہے۔'

خیال رہے کہ سفارتی سطح پر اسنیپ بیک ایک متنازع تکنیک ہے جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن ممالک کو ایران کے خلاف اسلحے کی عالمی پابندیوں میں توسیع کے لیے مجبور کرسکتی ہے۔

سلامتی کونسل میں گزشتہ ہفتے ایران پر ہتھیاروں کی عالمی پابندی میں توسیع کی امریکی کوشش مسترد کردی گئی تھی۔

سلامتی کونسل کے اجلاس میں واشنگٹن نے تہران پر غیر معینہ مدت تک عالمی پابندی میں توسیع کی قرارداد پیش کی جس کو صرف ڈومینیکن ریپبلک کی حمایت حاصل رہی۔

یہ بھی پڑھیں: ایران امریکا تصادم، کیا خطرہ ٹل گیا؟

اگلے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ وہ اقوام متحدہ میں ایران کے خلاف بین الاقوامی پابندیوں میں توسیع کے لیے’اسنیپ بیک‘ کو آئندہ ہفتے استعمال کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

واضح رہے کہ اسلحے کی خریداری سے متعلق یہ پابندی ایران اور 6 عالمی طاقتوں کے مابین 2015 میں ہونے والے جوہری معاہدے کے تحت 18 اکتوبر کو ختم ہونے والی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں