’ماتحت عدلیہ کے فیصلے کے خلاف کیسز کی دوبارہ تحقیقات وقت کا ضیاع ہے‘

اپ ڈیٹ 25 اگست 2020
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ بڑھتی آبادی اور پیچیدہ قانونی مسائل کا تصوراتی حل ضروری ہے—فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ
جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ بڑھتی آبادی اور پیچیدہ قانونی مسائل کا تصوراتی حل ضروری ہے—فائل فوٹو: سپریم کورٹ ویب سائٹ

سپریم کورٹ نے فیصلہ جاری کیا ہے کہ عدالت عظمیٰ کو صرف ماتحت عدلیہ کے فیصلے کی توثیق کرنی چاہیے، تفصیلی وجوہات اور دوبارہ تحقیقات کرنا غیرضروری اور عوام کے وقت کا ضیاع ہے۔

سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ نے ماتحت عدلیہ کے فیصلوں سے متعلق یہ تحریری حکم سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف نظر ثانی اپیلوں کے کیس میں جاری کیا۔

فیصلے میں سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ بدلتے وقت کے ساتھ پرانے طریقہ کار بدل جاتے ہیں، کوئی چیز پتھر پر لکیر نہیں ہوتی۔

یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس کو جیل پٹیشنز 3 رکنی بینچ کے سامنے مقرر کرنے کی تجویز

جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ بڑھتی آبادی اور پیچیدہ قانونی مسائل کا تصوراتی حل ضروری ہے، دنیا بھر کی عدالتوں میں جدید طریقے اپنائے جارہے ہیں۔

سپریم کورٹ نے کہا کہ جس مقدمے میں ماتحت عدلیہ کے فیصلے کو برقرار رکھنا ہو اس میں وضاحت کی ضرورت نہیں ہے، سپریم کورٹ کو صرف ماتحت عدلیہ کے فیصلے کی توثیق کرنی چاہیے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ کیسز کی تفصیلی وجوہات اور دوبارہ تحقیقات کرنا غیر ضروری اور عوام کے وقت کا ضیاع ہے لہٰذا وقت بچا کر ان فیصلوں پر صرف کرنا چاہیے جن سے اختلاف کیا جائے۔

مزید پڑھیں: زیر التوا مقدمات کی شرح جلد صفر ہوجائے گی، چیف جسٹس

جسٹس منصور علی شاہ نے تحریر کیا کہ ماتحت عدلیہ کے فیصلے میں کوئی غلطی نظر نہ آئے تو مختصر فیصلہ دینا چاہیے جو شفاف ٹرائل کے عدالتی طریقے کے بالکل خلاف نہیں ہے۔

عدالت نے قرار دیا کہ ٹھوس وجوہات نہ ہونے کے باعث نظر ثانی اپیلیں خارج کردی جاتی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں