زیر التوا مقدمات کی شرح جلد صفر ہوجائے گی، چیف جسٹس

اپ ڈیٹ 21 جنوری 2019
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کے مطابق آئندہ 2 سے 3 ماہ میں 2019 کی اپیلوں پر سماعت کا آغاز کردیں گے — فائل فوٹو
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کے مطابق آئندہ 2 سے 3 ماہ میں 2019 کی اپیلوں پر سماعت کا آغاز کردیں گے — فائل فوٹو

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے ہیں کہ اس وقت وہ اپریل 2018 کی اپیلوں کی سماعت کررہے ہیں اور آئندہ 2 سے 3 ماہ میں 2019 کی اپیلوں پر سماعت کا آغاز کردیں گے، جس سے فاصلہ کم ہوتا جا رہا ہے اور جلد زیر التوا مقدمات کی شرح صفر ہوجائے گی۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے فوجداری مقدمات سے متعلق اپیلوں پر سماعت کی۔

پہلا فوجداری مقدمہ گجرات کے رہائشی ڈاکٹر شمس الرحمٰن پر 2010 میں اہلیہ کو قتل کرنے کے الزام سے متعلق تھا جبکہ دوسرا فوجداری مقدمہ خاوند کی جانب سے اہلیہ کی قابل اعتراض تصویر انٹرنیٹ پر شیئر کرنے سے متعلق تھا۔

مزید پڑھیں: مذاکرات کیلئے چیف جسٹس کی تجویز پر سیاسی رہنماؤں کا خیر مقدم

بینچ نے شمس الرحمٰن کی رہائی کے خلاف اپیل پر سماعت کی اور عدالت نے ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے ان کی رہائی کے خلاف دائر اپیل مسترد کر دی۔

عدالت نے کہا کہ استغاثہ جرم ثابت کرنے میں ناکام رہا جبکہ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بھی تاخیر کی گئی اور اس لیے شک کا فائدہ دیتے ہوئے ملزم کو رہا کیا جاتا ہے۔

سپریم کورٹ کے بینچ نے دوسرے کیس کی سماعت کرتے ہوئے اہلیہ کی جانب سے خاوند کی ضمانت کی منسوخی کے لیے دائر درخواست بھی خارج کردی۔

یہ بھی پڑھیں: ازخود نوٹس کا استعمال بہت کم کیا جائے گا، نامزد چیف جسٹس

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ تصویر میں ملزم خود بھی موجود ہے اپنی فحش تصویر کوئی خود شیئر نہیں کرتا، درخواست گزار اور ملزم کے درمیان کاروباری تنازعات چل رہے ہیں۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس وقت ہم اپریل 2018 کی اپیلوں کی سماعت کررہے ہیں آئندہ 2 سے 3 ماہ میں 2019 تک کی اپیلوں پر سماعت کا آغاز کردیا جائے گا، جس سے فاصلہ کم ہوتا جا رہا ہے اور جلد زیر التوا مقدمات کی شرح صفر ہوجائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں